Jul ۱۱, ۲۰۱۸ ۱۷:۵۷ Asia/Tehran
  • عراق میں حشد الشعبی کو ختم کرنے کی غیر ملکی سازشیں

عراق کی عصائب اہل الحق تحریک کے ایک سینئر رکن لیث البغدادی نے حشد الشعبی کو ختم کرنے کی امریکی کوشش کی خبر دی ہے اور اسے علاقے کے داخلی امور میں واشنگٹن کی آشکارہ مداخلت قرار دیا ہے-

حشد الشعبی 2014 میں تشکیل پائی اس گروہ کی تشکیل کی وجہ، کہ جس کے ایک لاکھ سے زائد افراد رکن ہیں، مذہبی بنیاد ہے اور اس کا مقصد امن و سلامتی قائم کرنا ہے۔ 

واضح رہے کہ عراق کے بزرگ عالم دین اور مرجع تقلید آیت اللہ العظمی سید علی سیستانی نے 13 جون 2014 کو عراق کے تمام مسلمانوں کو داعش کے خلاف جنگ یا حہاد کی دعوت دی۔  اس اپیل کے بعد وسیع پیمانے پرعراق کے شیعہ مسلمان رضاکار فورس میں شامل ہوئے اور وہ سب حشد الشعبی کے زیر پرچم جمع ہوگئے۔ حشد الشعبی میں شامل رضاکار دستوں کی تعداد بہت زیادہ ہے جس میں مختلف طبقات اور سیاسی نظریات کے افراد شامل ہیں۔ یہ تنوع رضاکار دستے کے درمیان  سیاسی اور فکری لحاظ سے اتحاد کا سبب بنا۔ 

عراق کی عوامی رضاکار فورس مختلف عراقی گروہوں پر مشتمل ہے جو شہر موصل کے سقوط کے بعد عراق کے بزرگ مذہبی پیشوا آیت اللہ العظمی سید علی سسیتانی کے حکم سے تشکیل پائی اورعراقی پارلیمنٹ نے چھبیس نومبر دوہزارسولہ میں ممبران پارلیمنٹ کی بھاری اکثریت سے الحشدالشعبی کو عراق کی مسلح افواج کا جز قرار دیا- عراق میں داعش دہشتگردوں کے خاتمے کے عمل میں تیزی لانے کی زمین ہموارکرنے والی رضاکارفورس الحشدالشعبی کے اثرات نے امریکی حکام میں تشویش کی لہرپیدا کردی - ان حالات میں امریکہ نے کہ جو عراق کی رضاکار فورس کو اس ملک پر اپنے تسلط کے منصوبے کی راہ میں رکاوٹ سمجھتا ہے، حالیہ مہینوں میں رضاکارفورس پر الزامات لگانے اور اس کے خلاف ماحول تیار کرنے کا عمل تیز کردیا -

داعش دہشت گرد گروہ نے امریکہ اور سعودی عرب سمیت اپنے اتحادیوں کی فوجی و مالی مدد اورحمایت سے دوہزارچودہ میں عراق پر حملہ  کرکے اس ملک کے مشرقی و مغربی علاقے کے ایک بڑے حصے پرقبضہ کر لیا تھا اور بےشمار جرائم انجام دیئے- لیکن دہشت گردی کے خلاف جنگ میں عراقیوں کی بڑے پیمانے پر کامیابی اور داعش کے خلاف حشدالشعبی کی کاری ضربیں عراق میں اس کا شیرازہ بکھرنے اور اس کی مکمل شکست پرمنتج ہوئیں- یہ ثمرات اور کامیابیاں ایسے عالم میں حاصل ہوئی ہیں کہ دہشت گردی کے خلاف نام نہاد امریکی اتحاد کے اقدامات نے عملی طور پر داعش کے خلاف جنگ میں کوئی مدد نہیں کی ہے اور ایک لاحاصل اتحاد ثابت ہوا ہے-

داعش کے خلاف امریکی اتحاد نے عراق میں اپنی خودسرانہ مداخلتوں اور خفیہ و آشکارا حمایتوں سے عملی طور پر دہشت گردوں کی حمایت کی ہے اور علاقے میں ان کا کام تمام کرنے کی راہ میں رکاوٹیں ڈالی ہیں- اس صورت حال کے پیش نظر عراق کی رائے عامہ ، اپنے ملک میں داعش مخالف نام نہاد امریکی اتحاد کے خاتمے کی خواہاں ہے- ان حالات میں امریکی حکام مسائل کی ذمہ داری دوسروں پرعائد کرکے اور ماحول تیار کرکے، کسی طرح عراق سے امریکہ کے نکلنے پرعراقیوں کی تاکید، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکی اتحاد کے ناکارہ پن اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کے جھوٹے امریکی دعوے کا پردہ فاش ہونے کی طرف سے، رائے عامہ کی توجہ ہٹانے کی کوشش کررہے ہیں -

لیکن امریکہ اپنی اس غیرسنجیدہ حرکت میں ناکام ہوچکا ہے اور حشدالشعبی کے خلاف واشنگٹن کے حکام کی ماحول سازی سے عملی طور پر امریکہ کے جھوٹے پروپیگنڈے اور عراق کے داخلی امور میں اس کی بڑھتی ہوئی مداخلتوں کے خلاف شدید لہر پیدا ہوگئی ہے- عراقی وزیراعظم سمیت عراقی عوام اور  مختلف سرکاری اداروں اور حکام کی جانب سے عراق کی عوامی رضاکار فورس کی حمایت کے اعلان نے عراق میں اس کی خاص اہمیت اور روز افزوں حیثیت کو مزید نمایاں کردیا ہے- یہی سبب ہے کہ حشدالشعبی کو ختم کرنے اور توڑنے کے لئے امریکہ کی کوششیں گزشتہ دو برسوں کے دوران نتیجہ خیز ثآبت نہیں ہوئی ہیں-

ٹیگس