Aug ۰۳, ۲۰۱۸ ۱۶:۴۲ Asia/Tehran
  • سوچی اجلاس میں، شام میں قیام امن سے متعلق بین الاقوامی مذاکرات

شام کے امن مذاکرات کے دسویں دور کا انعقاد پیر اور منگل کے روز ایران ، روس، ترکی اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے نمایندے کی شرکت سے روس کے شہر سوچی میں ہوا-

روسی علاقے سوچی میں شام میں قیام امن سے متعلق بین الاقوامی مذاکرات کے موقع پر ایران، روس اور ترکی کے نمائندوں نے شام کی تازہ ترین صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ تفصیلات کے مطابق سوچی میں منعقدہ مذاکراتی نشست میں ایرانی وزیر خارجہ کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور حسین جابری انصاری، روسی صدر کے ایلچی برائے امور شام، اور نائب ترک وزیر خارجہ نے شرکت کی- سوچی اجلاس کے ایجنڈے میں شام میں نئے آئین کے نفاذ، انسانی مسائل بالخصوص پناہ گزینوں کی واپسی اور قیدیوں کی رہائی جیسے نکات شامل تھے- آستانہ عمل میں شریک تینوں ممالک نے اتفاق کیا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی اور شام میں متحارب فریقین کے ساتھ مل کر آئینی کمیٹی پر مشاورت کا آغاز کریں گے-

روسی علاقے سوچی میں شام میں قیام امن سے متعلق بین الاقوامی مذاکرات کے موقع پر ایران، روس اور ترکی کے نمائندوں نے شام کی تازہ ترین صورتحال پر تبادلہ خیال کیا.تفصیلات کے مطابق، سوچی مذاکرات آستانہ عمل کے سلسلے کی ایک کڑی ہے جس میں شام امن مذاکرات کے تین ضامن ممالک ایران، روس اور ترکی نے دسویں امن مذاکرات کے اختتامی اعلامیہ پر تبادلہ خیال کیا- شام کے تعلق سے آستانہ مذاکرات کا دسواں دور کہ جو گذشتہ دوروں کے برخلاف اس بار سوچی میں منعقد ہوا، شام کے بحران کے سلسلے میں گذشتہ دوروں کی مانند مثبت اور تعمیری تھا- ایران، روس اور ترکی نے اس اجلاس میں شرکت کرنے والے فریق ملکوں کی حیثیت سے شام کی ارضی سالمیت کے تحفظ اور اس کی آزدای و خودمختاری پر تاکید کی- سوچی مذاکرات میں قابل غور نکتہ یہ تھا کہ مذاکرات میں شامل ممالک نے شام میں داعش، جبہۃ النصرہ  اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے متعارف کرائے گئے تمام افراد ، تنظیموں اور القاعدہ یا داعش سے وابستہ عناصر کے حتمی خاتمے کی غرض سے ان سے مقابلے پر تاکید کی ہے- 

 سوچی میں ایرانی وفد کے سربراہ اور ایرانی وزیر خارجہ کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور حسین جابری انصاری نے سوچی اجلاس کے انعقاد کے بعد کہا کہ اس اجلاس کا نتیجہ نسبتا اچھا رہا ہے اور شام میں جنگ بندی کی ضمانت فراہم کرنے والے تین ممالک  ایران ، روس اور ترکی کے درمیان اتفاق رائے جاری رکھنے کے لئے ایک اچھا موقع تھا تاکہ شام کی صورتحال کو معمول پر لانے اور ہمہ جانبہ امن کے حصول کے لئے بحران پر قابو پایا جا سکے- روس میں دسویں شامی امن مذاکرات میں شریک ایرانی وفد کے سربراہ نے کہا ہے کہ سوچی اجلاس میں شامی پناہ گزینوں کی واپسی پر اتفاق کیا گیا ہے اور اس حوالے سے واپسی کے عمل کا جلد آغاز ہوگا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ منعقد ہونے والی نشست کا سب سے اہم موضوع شامی پناہ گزینوں کی واپسی تھا کیونکہ گزشتہ 10 سال کے دوران پہلی بار کے لئے اس موضوع پر تبادلہ خیال کیا گیا.جابری انصاری نے کہا کہ دہشتگردوں کے خلاف جنگ میں شامی فوج کی کامیابی کے ساتھ ، شامی پناہ گزینوں کی واپسی کی سہولیات فراہم ہوجائے گی.انہوں نے مزید کہا کہ منعقدہ نشست کے آغاز سے پہلے ہم نے روسی، اردنی، شامی اور لبنانی اعلی حکام کے ساتھ ملاقات کرتے ہوئے شامی تارکین وطن کی واپسی پر بات چیت کی.انہوں نے کہا کہ امن مذاکرات کے تین ضامن ممالک ایران، روس، ترکی اور اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندہ برائے شامی امور نےاس ملک میں آئینی کمیٹی کی تشکیل، قیدیوں اور جھڑپوں میں لاپتہ افراد کے تبادلے کی کمیٹی کی سرگرمیوں کے آغاز پر اتفاق کیا.

 قابل غور نکتہ یہ ہے کہ دہشت گردی سے مقابلے میں شامی فوج کی کامیابیاں اور شام کی سرزمین کے اہم علاقوں سے دہشت گردوں کا صفایا اس بات کا باعث بنا کہ شامی پناہ گزینوں کی واپسی کے سلسلے میں مذاکرات کا ماحول وجود میں آیا اور یہ مسئلہ اس سلسلے میں ٹھوس تبدیلی شمار ہوتا ہے- شامی پناہ گزینوں کی ان کے وطن واپسی کا مسئلہ سوچی اجلاس میں ایسی حالت میں پیش کیا گیا ہے کہ مغربی حکومتوں نے ہمیشہ اس مسئلے سے خاص فائدہ اٹھاتےہوئے اس مسئلے پر خاموشی اختیار کی ہے- مغربی حکومتیں اس کوشش میں ہیں کہ شام کے پناہ گزینوں کے مسئلے میں روڑے اٹکاتے ہوئے اس مسئلے کو، شام کے ترقیاتی امور کو آگے بڑھانے اور اس ملک کے عوام کی مشکلات ختم کرنے میں استعمال کرے چنانچہ مغرب کی اسی پالیسی پر اقوام متحدہ میں شام کے نمائندے بشار جعفری نے کڑی تنقید کی ہے-     

ٹیگس