Jul ۱۹, ۲۰۲۵ ۱۴:۳۲ Asia/Tehran
  • شام میں جنگ بندی کے بعد جھڑپیں جاری

صیہونی وزیراعظم نتن یاہو اور شام کی عبوری حکومت کے سربراہ احمد الشرع نے امریکہ کی حمایت سے شام میں فائر بندی کے ایک ایسے سمجھوتے سے اتفاق کیا ہے کہ جس کی شام کے اکثر قبائل مخالفت کررہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس طرح کے سمجھوتہ غاصب صیہونی حکومت کو تسلیم کرنے کی جانب ایک قدم ہوسکتا ہے۔

سحرنیوز/عالم اسلام: شام کے تازہ حالات سے متعلق اس ملک کی عبوری حکومت کے صدر نے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ شام کے صوبے السویدا میں جنگ کا خاتمہ کرنے کے لئے فوجی یونٹ روانہ کر دیئے گئے اور یہ سلسلہ شام میں بحران اور جنگ کا خاتمہ کرنے کے لئے شروع کیا گیا ہے۔ انسانی حقوق کے شامی نگراں ادارے نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ جنوبی شام کے صوبے السویدا میں ہونے والی جھڑپوں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد سات سو اٹھارہ ہوگئی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق اس عرصے کے دوران مجموعی طور پر ایک ہزار چھے سو اٹھانوے ہلاکتیں ہوئیں۔ اسی طرح المیادین چینل نے شام کی اعلی فتوی کونسل کے حوالے سے اعلان کیا ہے کہ دین اسلام کے مسلمہ اصول میں سے ہے کہ صیہونی خائن دشمن کے ساتھ تعاون خیانت اور حرام ہے اور اسرائیل کی دشمنی ایک ثابت اور یقینی امر ہے۔ فتوی کونسل کا کہنا ہے کہ بچوں اور عورتوں کا قتل عام، کمزوروں اور عام شہریوں پر حملہ اور انہیں نقل مکانی پر مجبور کرنا قومی و مذہبی وابستگی سے ہٹکر بالکل حرام ہے۔ شام کے اس مذہبی ادارے نے اعلان کیا ہے کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ ایسے افراد جو دشمن سے جا ملتے ہیں اور وطن پرست افراد کے درمیان فرق کو محسوس کیا جائے جیسا کہ شامی شہریوں پر کسی بھی طرح کی جارحیت حرام ہے۔
فتوی کونسل کا کہنا ہے کہ حکومت کا فرض بنتا ہے کہ وہ بلا کسی تفریق کے تمام شہریوں کی حفاظت کرے، امن برقرار کرے، فتنہ و فساد روکے اور جارحین کو کنٹرول کرے اور اسی طرح متاثرہ افراد کے ساتھ تعاون کرے۔ شام میں جب سے بشار اسد کی حکومت گری ہے، دروزی قبیلے کے افراد اور جولانی سے وابستہ عناصر کے درمیان جھڑپیں ہوتی رہی ہیں اور صیہونی حکومت، حملے کر کے اس ملک کو کمزور کرنے کی کوشش کرتی رہی ہے۔ اسی تناظر میں غاصب صیہونی حکومت نے گذشتہ چند روز کے دوران دروزیوں کی حمایت کے بہانے کئی صوبوں میں عبوری حکومت کے افراد اور اس کی فورس پر حملے کئے۔ جبکہ صیہونی حکومت کی اس جارحیت کی عالمی سطح پر شدید مذمت کی جارہی ہے۔

ٹیگس