پاکستان کے ساتھ مذاکرات سے ہندوستان کا انکار، عمران خان کا ردعمل
پاکستان کی جانب سے کشیدگی دور کرنے کے لئے مذاکرات کی پیشکش کا ہندوستان کی طرف سے منفی جواب دیئے جانے کے بعد پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اس جواب سے ان کے تکبر اور غرور کا پتہ چلتا ہے-
پاکستان کے وزیراعظم نے کہا کہ ہندوستان کا یہ جواب ، دونوں ملکوں کے تعلقات کے بارے میں ہندوستان کی مثبت نظر کی بابت مایوسی کا باعث ہوا ہے اور پاکستان، اس جواب کو نئی دہلی حکام کے تکبر و غرور کی علامت سمجھتا ہے-
انھوں نے کہا کہ میں نے نئی دہلی حکام سے اپیل کی تھی کہ اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر مذاکرات کی میز پر آئیں تاکہ دونوں ملکوں کے تعلقات میں بہتری پیدا ہو-
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ دیکھا گیا ہے کہ کم ظرف افراد اعلی عہدوں تک تو پہنچ جاتے ہیں لیکن وہ کبھی بھی کوئی بڑا کام نہیں کرسکتے-
انھوں نے کہا کہ اگر حکومت ہندوستان کو مذاکرات میں دلچسپی نہیں ہے تو پاکستان کو بھی نئی دہلی سے مذاکرات کی ضرورت نہیں ہے-
عمران خان کے بیانات ایسے عالم میں سامنے آئے ہیں کہ ان کی دعوت پر ہندوستان و پاکستان کے وزرائے خارجہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر ایک دوسرے سے ملاقات اور مسئلہ کشمیر سمیت متنازعہ مسائل کے بارے میں گفتگو کرنے والے تھے-
ہندوستان کی وزارت خارجہ نے پہلے پاکستان کی جانب سے ملاقات کی دعوت کو قبول کیا تھا لیکن چوبیس گھنٹے بعد ہی اس ملاقات کومنسوخ کردیا- جولائی میں پاکستانی پارلیمانی انتخابات میں تحریک انصاف کی کامیابی کے بعد اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پرہندوستان و پاکستان کے وزرائے خارجہ کی ملاقات کی ہندوستان کی جانب سے منسوخی کی توقع نہیں تھی کہ جس پر عمران خان نے سخت ردعمل ظاہر کیا ہے- ہندوستان کے وزیراعظم نریندر مودی نے پاکستان کے پارلیمانی انتخابات کے نتائج کے اعلان اور تحریک انصاف کے برسراقتدار آنے کے بعد عمران خان کی خارجہ پالیسی پر مثبت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے پاکستان کے سیاسی ماحول میں تبدیلی کا خیرمقدم کیا تھا- ہندوستان کے وزیراعظم نے پاکستان کے پارلیمانی انتخابات میں عمران خان کی پارٹی کی کامیابی کے بعد ان سے ٹیلی فونی گفتگو میں انھیں مبارکباد دیتے ہوئے دوطرفہ تعلقات میں فروغ کی خواہش ظاہر کی تھی-
اس کے چند روز بعد نریندر مودی نے عمران خان کو ایک خط میں اسلام آباد کے ساتھ تعمیری تعلقات پر تاکید کی تھی-
ایسے عالم میں کہ جب ہندوستانی وزیراعظم پاکستان میں تحریک انصاف کی کامیابی کے بعد ایک ہفتے سے کم مدت میں دوبار دونوں ملکوں کے درمیان تعمیری تعلقات پر تاکید کرچکے ہیں، نئی دہلی کی جانب سے ان دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ کی ملاقات کی منسوخی حیرت کا باعث ہے-
نئی دہلی نے سرحدی جھڑپوں کے بہانے ایسی حالت میں ہندوستانی و پاکستانی وزرائے خارجہ کی ملاقات منسوخ کی ہے کہ ان دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کے جاری سلسلے کی وجہ ان تنازعات و اختلافات کے حل کے لئے مذاکرات کو ترک کرنا ہی ہے کہ جو کئی عشروں سے جاری ہیں اور اب تک تین جنگوں کا باعث بن چکے ہیں-
پاکستان میں تحریک انصاف کی کامیابی پر مودی کا مثبت ردعمل اور دونوں ملکوں کے وزرائے اعظم کے درمیان دو بار ٹیلی فونی گفتگو کی بنیاد پر یہ توقع تھی کہ وہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کے نئے رویّے کے جائزے کے لئے نئی دہلی اور اسلام آباد کے درمیان مذاکرات اور دوطرفہ کشیدگی کم کرنے کے عملی امکان کو دونوں ملکوں کے درمیان تعمیری تعلقات کی زمین ہموار کرنے کے لئے پہلے قدم کے طور پر توجہ دیتے-
نئی دہلی کی جانب سے ہندوستان اور پاکستان کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کی منسوخی نے ثابت کردیا کہ مودی ، اسلام آباد کے ساتھ تعلقات کے فروغ کی اپنی اعلانیہ پالیسی کے برخلاف ، پاکستان پراعتماد نہ کرنے کے موقف پرکاربند ہیں-
نریندر مودی کا یہ موقف ایسے عالم میں سامنے آیا ہے کہ ہندوستان کے سیاسی و صحافتی حلقوں کو ان سے توقع ہے کہ ملک کے وزیراعظم ، پاکستان کے سیاسی میدان میں ایک تیسری جماعت کی کامیابی یعنی تحریک انصاف کے برسراقتدار آنے کے بعد دونوں ملکوں کے حکام کے درمیان مذاکرات کو قبول کرکے نئی دہلی کے مفادات کا بخوبی جائزہ لیں گے-