Oct ۱۴, ۲۰۱۸ ۱۱:۲۱ Asia/Tehran
  • ایران و ہندوستان کے تعلقات میں فروغ

ایران اور ہندوستان نے چابہار بندرگاہ میں سرمایہ کاری ، پورٹ و بحری شعبوں میں ماہرانہ تعاون کے فروغ کی راہوں کا جائزہ لیا-

ایران کے پورٹس اور سمندری آرگنائیزیش کے سربراہ محمد راستاد اور ہندوستانی پورٹس کے ڈائرکٹروں نے جمعے کو نئی دہلی میں  ایک خصوصی اجلاس میں چابہار بندرگاہ کے کنٹینر ٹرمینل کے توسیعی پروجیکٹ کے فیز ون میں ہندوستانی کمپنی آئی پی جی ایل کے عارضی آپریٹر معاہدے کی تفصیلات کا جائزہ لیا -

نئی دہلی میں ایران کے پورٹس اور سمندری آرگنائیزیش کے سربراہ کے مذاکرات میں طے پایا کہ ممبئی بندرگاہ اور چابہار بندرگاہ کے درمیان تعاون کے فروغ کے لئے ابتدائی تحقیقات انجام پائیں گی-

ہندوستانی حکام کی جانب سے یہ مذاکرات ایسی حالت میں انجام پا رہے ہیں کہ امریکی وزارت خارجہ نے جمعرات کو اعلان کیا کہ امریکی حکومت میں ایران کے خلاف ایکشن گروپ کے سربراہ برایان ہوک کو ہندوستان ، لکزمبرگ ، فرانس اور بلجیئم روانہ کیا گیا ہے- مئی میں ایٹمی سمجھوتے سے امریکہ کے یکطرفہ اور غیرقانونی طور پر باہر نکل جانے کے بعد سے واشنگٹن ، ہندوستان سمیت دیگر ممالک پر ایران سے تیل کی درآمدات روکنے کے لئے دباؤ ڈال رہا ہے تاکہ ایران کی تیل کی برآمدات کو صفر تک پہنچا دے تاہم ہندوستان نے ایران سے تیل کی خریداری روکنے کے لئے امریکی درخواست مسترد کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ ایران سے تیل کی پیداوار نہیں روکے گا-

جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے محقق قدرت اللہ بہبودی نژاد کا خیال ہے کہ یقینا ایران کے تیل کے بائیکاٹ سے ہندوستان کے اقتصاد اور انرجی سیکورٹی کو خطرہ لاحق ہوجائے گا-

ایران ، ہندوستان کو تیل فراہم کرنے والا تیسرا سب سے بڑا ملک ہے تاہم دونوں ملکوں کے تعلقات انرجی کی تجارت سے بڑھ کر ہیں کہ جس میں چابہار بندرگاہ کے توسیعی پروجیکٹ میں ہندوستان کی پانچ سو ملین ڈالر کی سرمایہ کاری بھی شامل ہے کہ جو ہندوستان کے افغانستان تک پہنچنے میں ایک اہم اسٹریٹیجک عامل شمار ہوتی ہے- یہ پوزیشن شمال جنوب بین الاقوامی کوریڈورکے حوالے سے کہ جس کا مقصد روس اور وسطی ایشیاء کے ممالک تک ہندوستان کی رسائی آسان بنانا ہے، اہمیت کی حامل ہے- چابہار بندرگاہ کا توسیعی منصوبہ کہ جو درحقیقت ایک بڑا علاقائی پروجیکٹ ہے، چند جانبہ اہداف کے ساتھ ہی علاقےمیں ٹرانزٹ اور تجارت کے فروغ کا باعث ہوسکتا ہے-

لہذا ہندوستان بخوبی جانتا ہے کہ انرجی اور ٹرانزٹ سمیت دیگر میدانوں میں ایران کے ساتھ تعاون جاری رکھنے میں ہی اس کا فائدہ ہے-  علاقے کے امور کے ماہر اور محقق رمضانی بونش ایران سے تیل کی درآمدات کے سلسلے میں ایران و ہندوستان کے تعلقات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے چابہار بندرگاہ میں سرمایہ کاری کے بارے میں کہتے ہیں کہ : ہندوستان ایران کے ساتھ تعلقات اور علاقے کے جئوپولیٹیک مستقبل کے بارے میں اپنے نظریے کے پیش نظر امریکی پابندیوں اور دباؤ کو نظرانداز اور خود کو اس سے الگ کرنا چاہتا ہے-

ہندوستان اس نکتے سے بھی واقف ہے کہ چابہار بندرگاہ اپنی اسٹریٹیجک پوزیشن اور آزاد بین الاقوامی سمندروں تک رسائی کے پیش نظر علاقے کے دیگر ممالک کے ساتھ ہندوستان کی تجارت کے لئے خاص اہمیت کی حامل ہے- ہندوستان ماضی میں امریکی پابندیوں کے دوران کسی حد تک دباؤ میں تھا لیکن اس وقت ایسا نظر آتا ہے کہ ہندوستانی حکام نہیں چاہتے کہ وہ امریکہ کی یکطرفہ پابندیوں کا نقصان ، ایران کے ساتھ تعاون کی سطح کم کرکے برداشت کریں- 

ٹیگس