فلسطین میں اسرائیلی مظالم اور نئی کالونیوں کی تعمیر کا نیا مرحلہ
گذشتہ دنوں میں فلسطین کے مظلوم عوام کو اسرائیلی تشدد اور اس کی توسیع پسندیوں کے نئے مرحلے کا سامنا رہاہے اور اس سلسلے میں فلسطین کی جمعیت ہلال احمر نے منگل کو ایک بیان میں غرب اردن کے مرکز رام اللہ کے المصائف علاقے میں صیہونی فوجیوں کے حملے میں بیس فلسطینیوں کے زخمی ہونے کی خبر دی ہے-
صیہونی فوج اپنی تشدد پسندانہ ماہیت کے دائرے میں، فلسطینیوں کو جھکنے پر مجبور کرنے کے لئے رعب و دہشت پھیلاکر، آئے دن مختلف بہانوں سے فلسطینیوں کو شہید ، یا ان کو زخمی اور گرفتار کرتی ہے- ان اقدامات سے صیہونی حکومت کا مقصد اپنی نام نہاد طاقت کا مظاہرہ کرنا اور فلسطینی مزاحمت کے مقابلے میں اپنی ناکامیوں کی پردہ پوشی کرنا ہے- یہ ایسی حالت میں ہے کہ خبری ذرائع نے خبردی ہے کہ صیہونی حکومت ، یہودی کالونیوں کی وسیع پیمانے پر تعمیر کا منصوبہ رکھتی ہے جس سے یہ ظآہر ہوتا ہے کہ یہ غاصب حکومت ایک توسیع پسند اور تسلط پسند حکومت ہے- فلسطینی علاقوں میں صیہونی کالونیوں کی تعمیر اور اس میں توسیع کا صیہونی حکومت کا اقدام،غیرقانونی اور بین الاقوامی قراردادوں اور کنوینشنوں کے منافی ہے- لیکن صیہونی حکومت نے مغرب کی حمایت کے سائے میں، فلسطینیوں کے خلاف مزید تشدد اور توسیع پسندی کو اپنے ایجنڈے میں قرار دے رکھا ہے-
اس درمیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا سنچری ڈیل منصوبہ ، فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کے تشدد میں اضافے اور اس کے توسیع پسندانہ اقدامات کے لئے ہری جھنڈی دکھائے جانے کے مترادف ہے- لیکن گذشتہ مہینوں کے دوران اسرائیل اور امریکی اقدامات کے خلاف فلسطینیوں کے عاقلانہ اور ٹھوس مواقف نے عملی طور پر، فلسطینیوں کی مزاحمت کے مقابلے میں امریکہ اور اسرائیل کے لئے ایک اور شکست کی زمین ہموار کردی ہے اور اس مسئلے نے صیہونی اور مغربی حکام کو بہت سخت تشویش میں مبتلا کردیا ہے- اور یہ تشویش اور ان میں پائی جانے والی وحشت اور خوف و ہراس، اسرائیل کے فوجی حلقوں میں واضح طور پرقابل مشاہدہ ہے-
مثال کے طور پر صیہونیوں کے خلاف عوفرا Ofra ٹاؤن کے نزدیک فلسطین کے مزاحمتی گروہوں کی دلیرانہ کاروائی اور فلسطینی مجاہدین کی قوت و اقتدار میں اضافہ، صیہونی حکومت کی تشویش کا باعث بنا ہے- اسی سلسلے میں لبنانی اخبار البناء نے "حسن حردان" کے قلم کے تحریر کردہ ایک کالم میں لکھا ہے کہ ایسے میں جبکہ غاصب فوجی اور اسرائیل کی خفیہ ایجنسیاں دومہینے سے بدستور،غرب اردن میں البرکان کاروائی انجام دینے والوں کی تلاش میں ہیں، چند فلسطینی مجاہدین نے عوفرا ٹاؤن کے قریب ایک دلیرانہ اور دقیق کاروائی انجام دے دی کہ جس میں سات اور صیہونی زخمی ہوگئے- یہ نئی کاروائی غاصب صیہونی حکومت کے لئے ایک بڑا چیلنج ہے کیوں کہ یہ کاروائی، اسرائیلی فورسیز کے مکمل طور پر الرٹ رہنے اور اسرائیل فوجیوں کی موجودگی میں فلسطینی جیالوں نے انجام دی ہے- یہ وہ فوجی ہیں کہ جنہوں نے صیہونی مراکز کی محافظت کے لئے خصوصی ٹریننگ حاصل کی ہے-
ایسے ماحول میں، نومبر کے مہینے میں غزہ کے خلاف دو روزہ جنگ سے موسوم جنگ میں اسرائیل کی شکست، صیہونی حکام کے لئے ایک ڈراؤنے خواب میں تبدیل ہوگئی ہے- دو دن کی مدت میں فلسطینی مزاحمت کے ہاتھوں، صیہونی حکومت کو جو شکست نصیب ہوئی اس نے اسرائیل کی طاقت کے کمزور ہونے اور مزاحمت کی طاقت میں اضافے کو نمایاں کردیا ہے-
فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کی گذشتہ جنگیں کہ جو بائیس روزہ اور پچاس روزہ تھیں ان میں بھی اگرچہ صیہونی حکومت کو شکست ہوئی تھی لیکن یہ جنگیں زیادہ وقت تک لڑی گئی تھیں تاہم حال ہی میں صرف دو دن کی مدت میں مزاحمتی گروہوں سے اسرائیل کو جو شکست ملی ہے اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ میدانی مقابلوں میں فلسطینیوں کی پوزیشن مضبوط ہوئی ہے اور فلسطینی سرزمین پر غاصب اسرائیل کا مستقبل تاریک نظر آ رہا ہے- اسرائیل کی اس سرنوشت کے پیش نظر یہی کہا جا سکتا ہے کہ غاصب اسرائیل کو آئندہ دنوں میں مزاحمتی گروہوں کے ہاتھوں مزید خفت و رسوائی اور سخت نقصان اٹھانے کے سوا اور کچھ ہاتھ نہیں آئے گا-
حالیہ مہینوں کے دوران صیہونی حکومت کے حملوں کا جاری رہنا اس بات کو بیان کرتا ہے کہ یہ شکست خوردہ حکومت اپنے جرائم اور حملوں میں تیزی لا کر اپنی ناکامیوں اور شکستوں پر پردہ ڈالنے کے ساتھ ساتھ فلسطینیوں کے اندر خوف و دہشت پیدا کر کے انھیں اپنی توسیع پسندانہ پالیسیوں کے سامنے جھکنے پر مجبور کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ یہ ایسے وقت میں ہے کہ جب حالیہ مہینوں کے دوران فلسطینی عوام کی بےمثال جرات و بہادری اور مزاحمت نے صیہونی حکومت کو لاچار اور بےبس کر کے رکھ دیا ہے اور اس کے مغربی حامیوں کو بھی اب اس کی بقا کی کوئی امید نہیں ہے۔