افغانستان کی سلامتی اور ترقی، ایران کی سلامتی اور ترقی ہے: شمخانی
اسلامی جمہوریہ ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری ایڈمیرل علی شمخانی نے افغانستان کے صدر اشرف غنی کے ساتھ ملاقات میں کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران افغانستان کی سیکورٹی اور سلامتی کو اپنی سیکورٹی اور سلامتی سمجھتا ہے۔
کابل کے ایوان صدر میں ہونے والی اس ملاقات میں علی شمخانی نے کہا کہ ہمسایہ ملکوں کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانا اسلامی جمہوریہ ایران کی خارجہ پالیسی کا بنیادی اصول ہے۔ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری نے تہران اور کابل کے درمیان سیاسی، اقتصادی اور تعلیمی تعلقات کے فروغ نیز دفاعی، فوجی اور سیکورٹی تعاون کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری علی شمخانی اپنے دورہ کابل میں اس ملک کے صدر اشرف غنی سے ملاقات کے علاوہ سابق صدر حامد کرزئی ، قومی اتحاد حکومت کے چیف ایگزکٹیو عبداللہ عبداللہ اور افغانستان کی قومی سلامتی کے مشیر حمداللہ محب سے بھی ملاقات اور گفتگو کی - ان ملاقاتوں میں مذاکرات کا اہم محور، ملک میں افغان حکومت کے توسط سے امن و استحکام کا قیام تھا - چنانچہ ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری نے کہا کہ افغانستان میں حکومتی اقدامات کے ذریعے امن و سلامتی کا قیام ایران کی پہلی ترجیح ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ امریکہ کبھی کبھی افغان عوام کا خیرخواہ نہیں رہاہے اور افغانستان میں امریکی فوج کی موجودگی سے، ملک میں بدامنی پھیلنے اور عدم استحکام میں اضافے کے سوا اور کچھ حاصل نہیں ہوا ہے- دہشت گردی سے مقابلےمیں امریکہ کے دوہرے معیار کے باعث علاقے میں امریکہ کی موجودگی ، اس علاقے کو بدامنی اور عدم استحکام سے دوچار کرنے کے ایک اصلی عامل میں تبدیل ہوگئی ہے-
رہبر انقلاب اسلامی نے کچھ عرصہ قبل ایک خطاب میں فرمایا تھا کہ علاقے میں امریکہ کا اہم ہدف یہ ہے کہ داعش جیسے شرپسند، ظالم اور ہتک حرمت کرنے والے گروہوں کو وجود میں لاکرعلاقے کی قوموں کو داخلی جنگ میں الجھا دیا جائے اورعلاقے میں امریکی فوج کی موجودگی کو قانونی اور جائز قرار دے اور ان کے ذہنوں کو غاصب صیہونی حکومت کے جارحانہ اقدامات کی طرف سے موڑ دیا جائے۔ آپ نے فرمایا کہ امریکہ چاہتا ہے کہ اس علاقے کے حالات بہتر نہ ہوں اور حکومتیں اور قومیں آپس میں ہی الجھی رہیں تاکہ صیہونزم کے ساتھ برسر پیکار نہ ہوسکیں- اسی سبب سے امریکہ کے حمایت یافتہ دہشت گردوں کے تعلق سے شیعہ اور سنی کا فرق نہیں ہے اس لئے کہ چاہے سنی یا ہو شیعہ، سبھی دہشت گردوں کے نشانے پر ہیں-
ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری ایڈمیرل علی شمخانی نے بدھ کونامہ نگاروں کے اجتماع میں افغانستان میں دہشت گرد گروہوں کی تشکیل اور افغانستان میں بدامنی کی جڑوں اور وجوہات کے تعلق سے اہم نکتے کی جانب اشارہ کیا اور کہا کہ جیسا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اور اسی طرح اس ملک کے سابق سربراہان مملکت نے بھی کہا ہے کہ امریکہ نے ہی داعش سمیت دیگر دہشت گروہوں کو جنم دیا ہے-
امریکہ نے اپنے دوہرے معیار کے اقدامات کے ذریعے بدامنی کو فروغ دیا اور آج علاقے کے تمام ممالک اس بدامنی میں گرفتار ہیں - اسی بنا پر افغانستان کی سلامتی، اس کے نتائج کے پیش نظر ایران اور علاقے کے ملکوں کے لئے ایک اہم مسئلہ ہے-
اسلامی جمہوریہ ایران نے جیسا کہ میدان عمل میں ثابت کر دکھایا ہے کہ وہ دہشت گردی کا مخالف ہے اور اس نے شام اور عراق سمیت خطے کے دیگر ملکوں میں بھی ، خطے کے مفادات کے لئے اپنا کردار ادا کیا ہے- اس میں شک نہیں کہ افغانستان میں امن و استحکام کا مسئلہ ، ایران کے لئے ہمیشہ اہمیت کا حامل رہا ہے- اور اسی مسئلے نے شرپسندوں اور انتہا پسندوں سے مقابلے کے لئے مشترکہ سرحدوں پر مکمل سیکورٹی برقرار کرنے اور منشیات کے اسمگلروں اور دہشت گرد گروہوں سے مقابلے کی غرض سے ایران اور افغانستان کی پیہم کوششوں کی ضرورت کو دوچنداں کردیا ہے-
اس حساس صورتحال میں ضرورت اس بات کی ہے کہ دھمکیوں اور خطرات کا مقابلہ کرنے لئے تمام گنجائشوں اور صلاحیتوں سے استفادہ کیا جائے جیسا کہ افغانستان کے صدر کےساتھ ملاقات میں ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری نے افغانستان سے امریکی فوج کے مجوزہ انخلا کو افغان سیکورٹی اداروں اور فوج کو مضبوط اور اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کا سنہری موقع قرار دیا۔
افغان صدر اشرف غنی نے بھی اس موقع پر افغانستان میں ایران کے مثبت کردار کی تعریف کرتے ہوئے دونوں ملکوں کے درمیان سیکورٹی اور انٹیلی جینس تعاون کے فروغ کو ضروری قرار دیا۔ افغانستان کے صدر نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ، منظم جرائم کی روک تھام اور انسداد منشیات کے حوالے سے مشترکہ میکنیزم کی تیاری اور سیکورٹی اور انٹیلی جینس اداروں کے درمیان تعاون کی ضرورت ہے۔