Feb ۰۳, ۲۰۱۹ ۱۷:۱۱ Asia/Tehran
  • شام میں امریکہ کی جنگی کاروائیوں میں شدت

امریکہ کی سرکردگی میں نام نہاد داعش اتحاد کے جنگی طیاروں نے ہفتے کی رات شام کے صوبے دیرالزور کے شہر البوکمال پر حملہ کردیا جس میں دو شامی شہری شہید ہوگئے-

شام کے صدر بشار اسد نے حال ہی میں کہا تھا کہ امریکی اتحاد عملی طور پر شام میں داعش دہشت گرد گروہ کے فضائی ونگ میں تبدیل ہوگیاہے- لیکن یہ دہشت گرد گروہ، مغربی حکومتوں خاص طور پر امریکہ اور بعض علاقائی حکومتوں کی حمایت کے تحت، اپنے اقدامات کے ذریعے شام میں مکمل طور پر امن وسلامتی کی بحالی میں مانع بنا ہوا ہے- ایسے حالات میں ہم شام میں امریکہ کے تازہ ترین مشکوک اقدامات  کے ساتھ ہی دہشت گردانہ کاروائیوں میں بھی شدت کا مشاہدہ کر رہے ہیں- گذشتہ مہینوں کے دوران شام میں داعش دہشت گرد گروہ کو بہت زیادہ ناکامیوں کا سامنا رہا، اسی دوران البوکمال شہر میں اس دہشت گرد گروہ کو سخت شکست اور ہزیمت اٹھانی پڑی تھی اور وہ اس شہر سے فرار پر مجبور ہوگیا تھا-

اس صورتحال نے داعش کے حامیوں یعنی امریکیوں کو تشویش میں مبتلا کردیا اور انہوں نے مختلف طریقوں سے شام میں دوبارہ داعش کو ہتھیاروں سے لیس کرنا اور لاجسٹک سپورٹ کرنا شروع کردیا تاکہ ان کو مکمل شکست سے بچایا جا سکے- ساتھ ہی امریکہ اس کوشش میں بھی ہے کہ اپنے جنگی ہتھیاروں کے ذریعے داعش کی حمایت کرکے، البوکمال شہر میں شام کی فوج اور عوامی فورسیز کی پوزیشن کو مستحکم نہ ہونے دیا جائے- ایسا خیال کیا جا رہا ہے کہ امریکہ نے شام میں اپنے ایجنٹوں اور کٹھ پتلی حکومت کو اقتدار میں لانے کے لئے،علاقے میں فوجی اور جنگی اقدامات میں شدت پیدا کردی ہے- شام کے اقتدار اعلی کی خلاف ورزی میں امریکی اقدامات میں شدت، اور دہشت گردوں سے ایک بار پھر واشنگٹن کی ہم آہنگی ، اس ملک میں دہشت گردانہ کاروائیوں کی نئی لہر وجود میں آنے کا باعث بنی ہے جس کے خلاف شام کے عوام سراپا احتجاج ہیں اور وہ امریکی سازشوں کے خلاف سخت غم وغصے کا اظہار کر رہے ہیں-

امریکہ ایسے میں شام میں اپنے جنگی اقدامات میں تیزی لایا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعوی کیا تھا کہ وہ شام سے اپنے فوجیوں کو نکال رہے ہیں- امریکہ اس کوشش میں ہے کہ شام سے امریکی فوجیوں کے مرحلہ وار اور مشروط انخلا کے نمائشی منصوبے کے دائرے میں ، علاقے منمجلہ شام میں مزید مداخلتوں ، جنگ افروزی اور عدم استحکام کی زمین ہموار کرے- امریکی اقدامات اس امر کے غماز ہیں کہ واشنگٹن دہشت گرد گروہوں کی قیادت و حمایت کرکے دنیا کے مختلف علاقوں میں اپنے خاص اہداف کے حصول کے درپے ہے اور اس مسئلے کو امریکہ کی خارجہ پالیسی میں خاص اہمیت حاصل ہے- لیکن علاقے خاص طور پر شام اور عراق کے عوام کی مثالی مزاحمت اس بات کا باعث بنی ہے کہ اقوام عالم ان دونوں ملکوں میں دہشت گردوں کی مکمل شکست کی الٹی گنتی شروع ہونے کا مشاہدہ کریں -

امریکہ کے ان ہی اقدامات کے خلاف، شام سمیت علاقے کے مختلف ملکوں میں امریکہ مخالف مظاہرے اور احتجاج ہو رہے ہیں- امریکہ کے جارح اتحاد کے اہداف اور مقاصد، شام کو تباہ کرنے میں دہشت گردوں کی حمایت اور اس ملک میں بحران اور جنگ کو طولانی کرنے پر مبنی رہے ہیں اسی سبب سے امریکیوں کے مشکوک اقدامات میں تیزی آنے کے تعلق سے تشویش میں اضافہ ہوگیا ہے- امریکہ اور اس کے اتحادی ملکوں کو بدستور یہ امید اور توقع ہے کہ وہ اپنے نئے منصوبوں اور اہداف کے دائرے میں دہشت گردی کی حمایت کو جاری رکھ سکتے ہیں تاکہ اب تک اپنے جن اہداف کو وہ عملی جامہ پہنانے میں مکمل طور پر ناکام رہے ہیں ان کو نئی اسٹریٹیجی کے ذریعے آگے بڑھائیں اور عملی جامہ پہنائیں- اسی تناظر میں گذشتہ دنوں کے دوران عملی طور پر شام میں امریکی فوجیوں کے اقدامات ، ٹرمپ کے نئے فیصلے کے قالب میں بہت زیادہ خطرناک اور پیچیدہ صورتحال اختیار کرگئے ہیں- لیکن امریکہ کے نئے منصوبوں کے تعلق سے شام میں عوام نے وسیع پیمانے پرامریکی فوجیوں کے خلاف احتجاج کیا ہے اور اپنا ردعمل ظاہر کیا ہے- 

موصولہ رپورٹوں کے مطابق سیرین ہیومن رائٹس گروپ کا کہنا ہے کہ فوجی سازوسامان سے لدے ساٹھ ٹرک شام کے صوبہ حسکہ میں داخل ہوئے ہیں، جس کے بعد پچھلے اڑتالیس گھنٹے کے دوران اس علاقے میں داخل ہونے والے امریکی فوجی ٹرکوں کی تعداد ایک سو تیس ہو گئی ہے۔ صدر ٹرمپ کی جانب سے شام سے فوجیں نکالنے کے اعلان کے باوجود امریکہ شام کے شمال مشرقی علاقوں میں مسلسل فوجی سازو سامان اور ہتھیار منتقل کر رہا ہے۔

گذشتہ ہفتے بھی انسانی حقوق کے نگراں شامی مرکز نے اعلان کیا تھا کہ جنگی ہتھیاروں کے درجنوں ٹرکوں اور گاڑیوں کے ساتھ سیکڑوں امریکی فوجی شام میں داخل ہوئے ہیں۔ شام کے اس مرکزکے مطابق  سیکڑوں کی تعداد میں امریکی فوجی، ہتھیاروں اور فوجی سازوسامان کے ڈھائی سو ٹرکوں کے ساتھ شام کے صوبوں حلب، رقہ اور الحسکہ میں داخل ہوئے ہیں۔ انسانی حقوق کے نگراں شامی مرکز کا کہنا ہے کہ امریکہ کے یہ اسلحے، عین العرب سمیت مختلف فوجی اڈوں میں تقسیم کئے گئے ہیں۔اس مرکز نے گیارہ جنوری کو بھی رپورٹ دی تھی کہ امریکی فوجیوں کا ایک قافلہ، جنگی ہتھیاروں اور گاڑیوں کے ساتھ شام میں داخل ہونے کے بعد حلب کے شہر رقہ میں الجبلیہ فوجی اڈے پہنچا ہے۔

شام میں امریکہ اور اس کے ایجنٹوں کی موجودگی کے خلاف احتجاج جاری ہے اور گذشتہ ہفتے امریکہ سے وابستہ فورسیز کے خلاف رقہ کے مضافات کے قبائلی عوام نے اپنے قیام کا اعلان کیا ہے- جنوب مغربی رقہ کے مضافتی علاقوں کے قبائلی عوام نے " فری سیرین آرمی کے خلاف قیام کا اعلان کرتے ہوئے ان کے اڈوں اور امریکہ کے فوجی اڈوں کو اپنی بستیوں میں آگ لگا دی اور ان کا یہ اقدام امریکہ کے غاصبانہ اور دشمنانہ اقدامات کے خلاف سخت عوامی ردعمل شمار ہوتا ہے-   

 

              

ٹیگس