Feb ۱۲, ۲۰۱۹ ۱۴:۰۶ Asia/Tehran
  • جشن انقلاب میں ایرانی عوام کی زبردست شرکت پر ٹرمپ سیخ پا

امریکی صدر اپنی انتخابی مہم کے دوران بھی اور اس کے بعد بھی ایران کے خلاف شدید لفظی حملے کر تے رہے ہیں اور اس طرح انھوں نے اسلامی جمہوری نظام کو کمزور کرنے اور اس کا تختہ الٹنے کی راہ اختیار کر رکھی ہے۔

ٹرمپ نے ایٹمی سمجھوتے سے باہر نکلنے کا اعلان کر کے اور ایران کے خلاف شدید ایٹمی پابندیاں نافذ کر کے ایران میں بڑے  پیمانے پر غربت و افلاس اور بدامنی پیدا کرنے کے لئے اقتصادی جنگ چھیڑ رکھی ہے جبکہ علاقائی سطح پر ٹرمپ حکومت نے دوہزارسترہ کی قومی سیکورٹی کی اسٹریٹیجک دستاویز کے تناظر میں ایران کو کنٹرول کرنے اورمشرق وسطی میں اس کی پالیسیوں و اقدامات کو تبدیل کرانے کی غرض سے ایک علاقائی اتحاد تشکیل دینے کے لئے بڑے پیمانے پر کوششیں کی ہیں- اس کے باوجود اسلامی جمہوریہ کو شکست دینے میں ٹرمپ حکومت کو ناکامیوں کا سامنا ہے- خاص طور سے بائیس بہمن مطابق گیارہ فروری کی ریلیوں میں بڑے پیمانے پر عوام کی بھرپور شرکت سے ٹرمپ کو سخت ہزیمت اٹھانی پڑی ہے-

اس سلسلے میں ٹرمپ نے بائیس بہمن کی ریلیوں میں ایرانی عوام کی زبردست شرکت پراپنے غصے کا اظہار کیا اور پیر کی رات ٹویئٹرپر اپنے مضحکہ خیز پیغام میں ایک بار پھر ایران پر دہشتگردی کی حمایت کا الزام لگایا اور دعوی کیا کہ : ایرانی ایک عرصے سے پریشانی میں ہیں جبکہ وہ بہتر مستقبل کے لائق ہیں-

ٹرمپ نے ایسے عالم میں ملت ایران سے ہمدردی کا دعوی کیا ہے کہ وہ  ایران کے خلاف تاریخ کی سخت ترین پابندیاں عائد کر کے اسلامی جمہوریہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنا چاہتے ہیں- اس کے باوجود ایران کے عوام نے گذشتہ چالیس برسوں میں یہ ثابت کیا ہے کہ وہ کبھی بھی امریکہ کے منفی پروپیگنڈوں اور دباؤ میں اسلامی جمہوری نظام سے منھ نہیں پھیریں گے اور اپنی حودمختاری کا سودا کرکے واشنگٹن کے زبردستی کے مطالبات کو تسلیم نہیں کریں گے- وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے بھی کہ جس نے ملت ایران سے اپنی سخت دشمنی کو کبھی نہیں چھپایا ، اپنے آقا جیسا ہی بیان دیا ہے-

 بولٹن نے پیر کو انقلاب اسلامی کی چالیسویں سالگرہ  کے موقع پر بائیس بہمن کی ریلیوں میں کروڑوں ایرانیوں کی شرکت سے سیخ پا ہو کر ٹوئیٹر پر اپنے ایک پیغام میں ایران مخالف اپنے دعوؤں کو دہراتے ہوئے لکھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران چالیس برس بعد بھی اپنے شہریوں کے حقوق کی حمایت و تحفظ کے وعدوں کو پورا کرنے میں ناکام رہا ہے- 

 امریکہ کا خیال ہے کہ وہ ایران کے خلاف پروپیگنڈہ جنگ اور اقتصادی دباؤ کے ذریعے تہران کو اپنے مطالبات ماننے پر مجبور کردے گا - اس سلسلے میں ٹرمپ حکومت نے پابندیوں کے ہتھکنڈے کو استعمال کرتے ہوئے ایران کے عوام کی زندگی میں مشکلات کھڑی کیں تاکہ اپنے زعم ناقص میں ایران میں بدامنی اور عدم استحکام کی زمین ہموار کرے-

امریکہ کی یہ پالیسی ایران کے داخلی امور میں مداخلت ہے کہ جو عالمی قوانین کے مطابق پوری طرح غیرقانونی اور اقوام متحدہ کے منشور کے منافی ہے-

 اس کے ساتھ ہی ایران کے سلسلے میں ٹرمپ کا رویہ اس بات کا ثبوت ہے کہ انھیں ایران کی حقیقی شناخت نہیں ہے- گذشتہ چالیس برس کے تجربے سے ثابت ہوتا ہے کہ ایران پر بیرونی دباؤ جتنا بڑھا ہے اتنا ہی اس کی داخلی یکجہتی و اتحاد میں اضافہ ہوا ہے-

ایران کے وزیرخارجہ محمد جواد ظریف نے ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں لکھا کہ : چالیس سال سے امریکہ کی جانب سے اختیار کی جانے والی غلط پالیسیوں کے بعد اب وقت آگیا ہے کہ ٹرمپ امریکہ کی ناکام پالیسیوں پر نظرثانی کریں-  ٹرمپ کے دعؤوں کے برخلاف کہ جو ایران کو تنہا اور دباؤ میں ظاہر کرنے کی بھرپور کوششیں کرتے رہے ہیں، دنیا اب ٹرمپ کی ایران کے اسلامی نظام کا تختہ الٹنے کی روش اور کوشش سے بخوبی آگاہ ہوچکی ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران سے امریکہ کی دشمنی و کینے کی وجہ تہران کا علاقے اور ایران کے سلسلے میں واشنگٹن کی مداخلت اور زیادہ طلبانہ مطالبات کے مقابلے میں ڈٹ جانا ہے- امریکہ کی تختہ الٹنے کی پالیسی کا نتیجہ صرف ایرانیوں کے قومی اتحاد میں اضافے اور  سامراج مخالف جذبات مضبوط ہونے کی صورت میں نکلا ہے-

ٹیگس