Feb ۲۸, ۲۰۱۹ ۱۴:۲۶ Asia/Tehran
  • قطر : خلیج فارس کے عرب ممالک، ایران کے ساتھ مفاہمت کریں

قطر کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمان آل ثانی نے خلیج فارس کے عرب ملکوں سے ایران کے ساتھ مفاہمت کے حصول کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ خلیج فارس کے عرب ملکوں کو ایران کے ساتھ مفاہمت کی ضرورت ہے-

سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات ، بحرین اور مصر نے پانچ جون 2017 سے ، ریاض کی قیادت میں عرب دھڑے کے ساتھ  قطر کے ہم فکر اور ہم آہنگ نہ ہونے کے باعث، اس سے اپنے تعلقات منقطع کرلئے تھے اور اس کے خلاف بری ، بحری اور فضائی پابندیاں عائد کردی تھیں- خلیج فارس تعاون کونسل کے تین ملکوں نے دوحہ کے خلاف یہ اقدام، ایران کے ساتھ تعلقات منقطع کرنے، حماس کی حمایت ختم کرنے اور خاص طور پر الجزیرہ چینل بند کرنے کے لئے دباؤ ڈالنے کے مقصد سے کیا تھا جبکہ مصر نے بھی اخوان المسلمین کی حمایت کرنے کے سبب قطر سے رابطہ منقطع کرلیا تھا۔

 سعودی عرب اور اس کے اتحادی ممالک، ایران کے ساتھ عرب ملکوں کے تعلقات منقطع کرنے کی سازش ایسے عالم میں رچ  رہے ہیں کہ قطر سمیت بہت سے عرب ملکوں نے گذشتہ مہینوں کے دوران اس امر پر تاکید کی ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران علاقے میں ایک اسلامی طاقت شمار ہوتا ہے اور اس کی اس صلاحیت سے علاقے کے تمام ملکوں کو فائدہ اٹھانا چاہئے- علاقائی اور بین الاقوامی تبدیلیوں نے عالمی سطح پر ایران کی کامیاب ڈپلومیسی کی پوزیشن کو ماضی سے زیادہ نمایاں اور برملا کردیا ہے- اسلامی جمہوریہ ایران نے بارہا عرب ملکوں منجملہ خلیج فارس کے عرب ملکوں کے ساتھ تعمیری تعاون کو اپنی خارجہ پالیسی کے اصولوں میں سے قرار دیا ہے-

ایسے ماحول میں اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ دوستانہ تعلقات برقرار رکھنے میں کویت اور عمان کے مثبت نقطہ نگاہ کے ساتھ ہی قطر کی منطقی ڈپلومیسی ، ان علاقائی ملکوں کی سمجھداری اور عاقلانہ ذہنیت کی آئینہ دار ہے کہ جو تعمیری تعاون اور باہمی اتحاد کو علاقے کے مسائل و مشکلات کی راہ حل سمجھتے ہیں- ان تبدیلیوں نے عرب ملکوں کے درمیان کشیدگی میں قطر کی کامیابی پر مبنی روشن افق کو نمایاں کردیا ہے- اور اس کی پہلی علامت یہ ہے کہ قطر نے چار عرب ملکوں کی جانب سے عائد کردہ پابندیوں کے نفسیاتی اور مادی اثرات کو بے اثر بناتے ہوئے ان ملکوں پر اپنی بے نیازی کو ثابت کردیا ہے - اس کشیدگی میں قطر کی کامیابی کی ایک اور علامت قطر کے ساتھ بعض ملکوں کے تعلقات کا بحال ہونا ہے- ـ چنانچہ چاڈ، سوڈان، اور اردن جیسے ممالک کہ جنہوں نے سعودی عرب اور تین دیگر عرب ملکوں کے ساتھ ہم فکری و ہم آہنگی کے سبب، دوحہ سے  اپنا رابطہ منقطع کرلیا تھا ، ان ملکوں نے دوبارہ دوحہ کے ساتھ اپنے تعلقات بحال کرلئے تاکہ قطر کے خلاف متحد کرنے کی سعودی عرب کی پالیسی شکست سے دوچار ہوجائے-

اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ قطر کے تعلقات کی بحالی بھی عرب ملکوں کی داخلی کشیدگی میں سعودی عرب کی ایک اور ناکامی ہے- قطر نے 2015 میں سعودی عرب کے ساتھ ہم آہنگ ہوتے ہوئے ایران سے اپنے تعلقات منقطع کرلئے تھے لیکن اگست 2017 میں ایک بار پھر دوحہ کے سفیر تہران لوٹ آئے اور اس طرح تہران کے ساتھ علاقائی رقابت میں بھی ریاض کو ایک اور شکست کا منھ دیکھنا پڑے- 

آل سعود کی غلط پالیسیاں، سعودی عرب کے مصیبت میں گھر جانے اور علاقے کے ملکوں کو مختلف بحرانوں سے دوچار کرنے کا باعث بنی ہیں- سعودی عرب اپنے ان نمائشی ، مہم جویانہ اور بے سمجھے بوجھے رویوں پر ایسے میں زور دے رہا ہے کہ علاقے میں اس قسم کے رویوں نے علاقے کی سلامتی کو خطرے سے دوچار کردیاہے اور یہ ایسا مسئلہ ہے جس پر قطر نے خبردار کیا ہے-             

ٹیگس