Mar ۳۰, ۲۰۱۹ ۱۵:۰۰ Asia/Tehran
  • برائن ہک اور ایرانی تیل پر پابندی کا وہم

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے تاکید کی ہے کہ امریکہ کو جان لینا چاہئے کہ اب اپنی غیر انسانی خواہشات اور مذموم عزائم کو پورا کرنے کے لئے دیگر ملکوں کو ڈکٹیٹ کرنے کا دور ختم ہوچکا ہے-

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے امریکی وزارت خارجہ میں ایران ایکشن گروپ کے سربراہ برائن ہک کے اس بیان پر کہ ایران پرعائد پابندیوں سے اب کسی بھی ملک کو مستثنی نہیں رکھا جائے گا، ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ برائن ہک " ایران آزادی " نامی پرانے مرض میں مبتلا ہیں اور امریکی حکام کو سمجھ لینا چاہئے کہ اب علاقے اور دنیا کے حالات امریکی آرزؤں کے مطابق نہیں ہیں - 

برائن ہک نے بدھ کو ایک بار پھر تہران کے خلاف واشنگٹن کے حکام کے بے بنیاد دعؤوں کو دہراتے ہوئے کہا کہ اب کسی بھی ملک کے لئے ایران سے تیل خریدنے کی اجازت کی مدت میں توسیع نہیں کی جائے گی- 

برائن ہک کا یہ دعوی ایسے عالم میں سامنے آیا ہے کہ ایرانی تیل کے آٹھ اہم خریداروں کو مزید چھے مہینے کی اجازت دینے کے بارے میں امریکی کابینہ میں اختلاف کھل کر سامنے آگیا ہے-

 امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے آٹھ مئی دوہزار اٹھارہ میں ایٹمی سمجھوتے سے نکلنے کے بعد ایران کے خلاف یکطرفہ پابندیاں نافذ کردی تھیں - ان پابندیوں میں ایران کے تیل کی برآمدات پر پابندی بھی شامل ہے-

امریکہ نے یہ سمجھنے کے بعد کہ ایران کے تیل کی برآمدات صفر تک پہنچانا ناممکن ہے ، ایرانی تیل کے آٹھ اہم خریداروں کو چھے مہینے کے لئے تیل خریدنے کی اجازت دے دی تھی - جن ملکوں کو ایران سے تیل کی خریداری پر پابندی سے مستثنی رکھا گیا تھا ان میں جنوبی کوریا، اٹلی ، جاپان، ہندوستان، چین ، ترکی ، تایوان اور یونان ہیں-امریکہ کی موجودہ حکومت ہر ممکن طریقے سے ایرانی قوم و حکومت پر دباؤ بڑھانے کی کوشش کررہی ہے تاکہ وہ اپنے خودپسندانہ اہداف کو آگے بڑھا سکے-

ایرانی تیل پرمکمل پابندی کی امریکی کوششوں پر اسلامی جمہوریہ ایران کے اعلی حکام نے شدید ردعمل ظاہر کیا ہے- اس سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے نائب صدر اسحاق جہانگیری نے ابھی حال ہی میں ایک انٹرویوں میں  کہا ہے کہ اگرایران اپنی آمدنی کے اصلی ذریعے سے محروم کردیا جائے گا تو اسلامی جمہوریہ خاموش نہیں بیٹھے گی اور مناسب وقت پر لازمی اقدام کرے گی-  اس کے علاوہ ایران کی جغرافیائی پوزیشن بھی امریکہ کوعالمی منڈیوں سے ایرانی تیل پوری طرح حذف نہیں کرنے دے گی-  ایران، مختلف طریقوں سے اپنے پرانے و نئے خریداروں کو اپنا تیل بیچتا رہے گا- اسی تناظر میں ایرانی حکومت نے روس ، چین اور دیگر ملکوں کو مزید تیل بیچنے کے لئے سنجیدہ مذاکرات شروع کر دیئے ہیں-

 عالمی منڈیوں سے ایران کے تیل کو حذف کرنے کے نتائج کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا ہے اور اسی لئے ایرانی تیل کے آٹھ اہم خریداروں کو تیل کی خریداری کے لئے مزید چھے مہینے کی مدت بڑھانے کے سلسلے میں امریکی کابینہ دوھڑوں میں بٹ گئی ہے-

اس سلسلے میں روئٹر نیوز ایجنسی نے ابھی حال ہی میں اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ امریکہ کو تشویش ہے کہ ایرانی تیل کی برآمدات کم کرنے کے لئے فورا دباؤ ڈالنے کی وجہ سے کہیں عالمی منڈیوں کو شاک نہ  پہنچے اور اسی بنا پر ایرانی تیل کی برآمدات کو صفر تک پہنچانا بہت مشکل ہے-

عالمی معاشرے کی موجودہ حقیقت کے پیش نظر امریکہ دوسروں پر دباؤ ڈال کر عالمی حالات کو وائٹ ہاؤس کے حکام کے مدنظر سمت کی جانب نہیں موڑ سکتا- ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان کے بقول ایرانی تیل پر پابندی کے بارے میں برائن ہک کے بدنیتی پر مبنی بیانات اس بات کا ثبوت ہیں کہ انھیں عالمی سطح پر امریکہ کی کمزور ، متزلزل اور ناپائدار پوزیشن کا پتہ نہیں ہے-

 

ٹیگس