امریکہ کی منھ زوری کی پالیسیوں پر تنقید
چین کے صدر نے کہا ہے کہ وہ دیگر ملکوں کے ساتھ بعض بڑی طاقتوں کی منھ زوری اور جارحانہ پالیسیوں کے خلاف ہیں-
شی جین پینگ نے مشرقی چین کی چینگداؤ بندرگاہ میں چینی بحریہ کے ستّرویں یوم تاسیس کے موقع پرغیرملکی افواج کے عہدیداروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملکوں کو طاقت کے ہتھکنڈے کو استعمال کرتے ہوئے دوسروں کو دھمکی نہیں دینا چاہئے-
چین کے صدر نے تاکید کی کہ تمام ممالک کو بحران کے مواقع پر رابطوں کو بہتربنا کرعلاقائی سیکورٹی تعاون کو مضبوط اور سمندروں سے متعلق اختلافات کے حل کی ضمانت کے پابند رہیں-
شی جین پینگ نے کہا کہ بحری امن و استحکام کا تعلق دنیا کے ممالک کے مفادات اور سیکورٹی سے مربوط ہے اور سمندروں کی سیکورٹی کے لئے مشترکہ دفاع کی ضرورت ہے-
دوسرے ممالک کے سلسلے میں امریکہ کی منھ زوراور جبری پالیسیوں پر تنقید میں چینی صدر کے بیانات ، جنوبی چین کے سمندر میں وائٹ ہاؤس کی مداخلت پسندانہ پالیسیوں کی جانب اشارہ ہے-
بین الاقوامی تعلقات کے میدان میں امریکہ کی منھ زوری کی پالیسیاں خاص طور سے ڈونالڈ ٹرمپ کے برسراقتدار آنے کے بعد زیادہ شدت اختیار کرگئی ہیں-
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس کے حمایت یافتہ بین الاقوامی ایٹمی سمجھوتے سے یکطرفہ طور پرامریکہ کا باہر نکل جانا کہ جسے بڑی طاقتوں کی بھی حمایت حاصل ہے عالمی سطح پر امریکہ کی منھ زور اور جبری پالیسیوں کا سب سے بڑا مصداق ہے اور اس امریکی اقدام کی عالمی برادری نے بھی سرزنش کی-
ونزوئیلا کے داخلی امور میں مداخلت اور اس ملک کی منتخب و قانونی مادورو حکومت کی سرنگونی کی کوشش حتی کاراکاس میں ایک کٹھ پتلی حکومت کی تشکیل کے لئے فوجی حملے کی دھمکی دینا اور اسی طرح جولان کی پہاڑیوں پر صیہونی حکومت کی حکمرانی تسلیم کرنا کہ جو بین الاقوامی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے ، عالمی سطح پر امریکہ کی جبری پالیسیوں میں شدت کا کھلا ثبوت ہے اور یہ ٹرمپ کی انتہاپسندانہ پالیسیوں پرعالمی برادری کے احتجاج اور تشویش کا باعث ہے-
نیفٹا معاہدے، ٹرانس پیسیفک معاہدے اور پیرس معاہدے جیسے بین الاقوامی معاہدوں سے امریکہ کا باہر نکل جانا دوسرے ممالک پر اپنے مطالبات و منصوبوں کو مسلط کرنے کے لئے واشنگٹن کی منھ زور اور جبری پالیسیوں کی دیگر مثالیں ہیں - البتہ دوسرے ممالک خاص طور سے ایران کے خلاف ظالمانہ پالیسیاں نافذ کرنے کے ہتھکنڈے سے پابندی کے شکار ممالک کے عوام کو سب سے زیادہ نقصان پہنچ رہا ہے اور یہ ان خودمختار و آزاد ممالک کے خلاف طاقت کے استعمال کے نامعقول رویے کا ایک دوسرا حصہ ہے جو وائٹ ہاؤس کی پالیسیوں کی پیروی کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں-
البتہ امریکہ کی یہ منھ زور و جبری پالیسیاں اس بات کا باعث بنی ہیں کہ مخالف مماک ایک دوسرے کے قریب اور کم سے کم وائٹ ہاؤس کے اس خطرناک رویے کے مقابلے میں عالمی سطح پرڈائیلاگ کے لئے متفق ہو جائیں-
ہندوستان سے شائع ہونے والے روزنامہ ٹائمز آف انڈیا کے ڈپٹی ڈائرکٹر رودرونیل گھوش کا کہنا ہے کہ : اب وقت آچکا ہے کہ عالمی برادری ، امریکہ کی کھلی منھ زوری کے مقابلے میں متحدہ پالیسی اختیار کرکے اٹھ کھڑی ہو-
ایسا نظر آتا ہے کہ امریکہ کی منھ زوری کے مخالف ممالک کے ساتھ ہی چین و روس کا موقف امریکی حکام کے لئے واشنگٹن کی پالیسیوں سے بڑھتی ہوئی نفرت کے چیلنج کو بڑھا سکتا ہے-