Apr ۳۰, ۲۰۱۹ ۱۷:۰۲ Asia/Tehran
  • انسٹیکس ایران کے ساتھ پہلے تجارتی تبادلے کے لئے تیار

مئ دوہزار اٹھارہ میں ایٹمی سمجھوتے سے امریکہ کے نکلنے کے بعد یورپ، ایران کو ایٹمی سمجھوتے میں باقی رکھنے کی غرض سے تہران کے ساتھ تجارت جاری رکھنے اور امریکی پابندیوں کے اثرات کم کرنے کے لئے کوئی راہ حل اور طریقہ کار تلاش کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے اور اسی کے تحت اس نے ایران اور یورپ کے درمیان مالی تبادلے کے لئے اینسٹیکس سسٹم قائم کیا-

اس سلسلے میں انسٹیکس کے ڈائرکٹر فیشر نے لندن میں تاجروں ، تجارتی کمپنیوں ، سرمایہ داروں اور برطانوی حکام  کی موجودگی میں منعقد ہونے والے ایک اجلاس میں اعلان کیا کہ انسٹیکس جلد سے جلد ایران کے ساتھ پہلا تجارتی لین دین انجام دینے کے لئے تیار ہے-

برطانیہ میں ایران کے سفیر حمید بعیدی نژاد نے ٹوئیٹر پر لکھا کہ اینسٹیکس کے ڈائرکٹر مسٹر فیشر نے پیر کو لندن میں برطانوی تجارتی کمپنیوں کے مالکین اور صنعتکاروں کے ساتھ ایک اجلاس میں اعلان کیا ہے کہ موجودہ چیلنجوں اور مشکلات کے باوجود انسٹیکس جلد سے جلد اپنے ایرانی ہم منصب کے ساتھ پہلا تجارتی معاملہ انجام دینے کے لئے سنجیدگی سے غور کررہی ہے- 

انسٹیکس یا ایران و یورپ کے درمیان تجارتی لین دین کی حمایت کا طریقہ ایک خاص مالی نظام ہے جو اکتیس جنوری دوہزار انیس میں جرمنی ، فرانس اور برطانیہ کے ذریعے ایران کی ماورائے ڈالر کرنسی میں تجارت کو آسان بنانے کے لئے قائم کیا گیا- ان تینوں یورپی ممالک نے اعلان کیا کہ انسٹیکس کو قانونی طور پر رجسٹرڈ کردیا گیا ہے-

اس مالی نظام کے تحت پہلے مرحلے میں خوراک اور دواؤں جیسے بنیادی سامانوں کی تجارت انجام پائے گی تاہم بتدریج اس کا دائرہ وسیع ہوجائے گا- انسٹیکس کا دفتر پیرس میں ہے اور اس کے سربراہ پرفیشر ہیں جن کا تعلق جرمنی سے ہے اور وہ کامرز بینک کے سابق ڈائرکٹروں میں سے ہیں- انسٹیکس کے قیام کا اصلی مقصد یورپ کی چھوٹی اور متوسط درجے کی کمپنیوں کو سہولیات فراہم کرنے کے لئے خاص مالی نظام قائم کرنا ہے تاکہ وہ ایران کے ساتھ اپنے مالی چیلنجوں کو برقرار رکھ سکیں- فیشر نے گیارہ مارچ دوہزار انیس میں انسٹیکس پر جلد سے جلد عمل درآمد شروع کرنے کے لئے تہران کا دورہ کیا - ایران - یورپ ایوان تجارت کے سربراہ نورمین لامونٹ نے اس سسٹم کے قیام کو اس بات کا ثبوت قرار دیا کہ امریکی دباؤ کے باوجود یورپ نے اس سلسلے میں اپنے موقف کو برقرار رکھا ہے-

 ایران کی جانب سے جوابی اقدام کے تحت بائیس اپریل دوہزار انیس میں ایران و یورپ کے درمیان تجارت اور مالی فراہمی کے لئے ایک نظام قائم کیا جو انسٹیکس کی نگرانی کرنے کا ادارہ شمار ہوتا ہے اس ادارے کے سربراہ علی اصغر نوری ہیں اور اسے تہران میں رجسٹرڈ کیا گیا ہے- اس کا کام تجارتی قوانین کے تحت تمام تجارتی معاملات منجملہ خرید و فروخت ، برآمدات و درآمدات انجام دینا اعلان کیا گیا ہے-

ایران کے سنٹرل بینک کے سربراہ نے مارچ دوہزار انیس میں اعلان کیا تھا کہ تین یورپی ممالک کی جانب سے ایس ٹی ایف آئی کے نام سے متعارف کرائے جانے والے نظام کے متناسب نظام کو جلد ہی تہران میں رجسٹرڈ کردیا جائے گا-

یورپی یونین اور یورپی ٹرائیکا یعنی جرمنی ، فرانس اور برطانیہ ، ایٹمی سمجھوتے کو ایک چند فریقی سمجھوتے کا نمونہ سمجھتا ہے کہ جس نے عالمی امن و ثبات کے تحفظ میں کافی مدد کی ہے- یورپی ٹرائیکا کی نظر میں ایران کے سلسلے میں امریکی موقف پوری طرح بین الاقوامی قوانین اور معیارات کے برخلاف رہا ہے اور عالمی امن و ثبات کے خطرے میں پڑنے کا باعث ہوا ہے اور اس سے مقابلہ آرائی اور جنگ کا خطرہ بڑھ گیا ہے- اس طرح امریکی مطالبات اور واشنگٹن کے یکطرفہ رویے کے برخلاف کہ جو ہمیشہ ایٹمی سمجھوتے کو ختم کرنے اور ایران کے خلاف دباؤ بڑھانے کا ڈھول پیٹتا رہتا ہے ، یورپی اس نہایت اہم سمجھوتے کے تحفظ کے خواہاں ہیں- مسلمہ امر ہے کہ انسسٹیکس پر عمل درآمد ایران کے ساتھ تجارتی ، مالی اور اقتصادی تعلقات کو جاری رکھنے اور اپنے وعدے کو عملی جامنہ پہنانے کی راہ میں اہم قدم شمار ہوتا ہے تاہم ایٹمی سمجھوتے سے نکلنے میں امریکہ کے غیرقانونی اقدام کی مخالفت کی علامت اور تیل سمیت ایران کے خلاف ایٹمی پابندیوں کا اعادہ بھی سمجھا جا رہا ہے-

ٹیگس