ایران کے نائب وزیر خارجہ : افغان پناہ گزینوں کے تعلق سے مغربی ممالک، اپنی ذمہ داریوں پرعمل کریں
مغربی ممالک افغانستان میں بہت سی مشکلات وجود میں لانے کا باعث ہیں اور افغان مہاجرین کے سلسلے میں ان کو اپنی ذمہ داری پر عمل کرنا چاہئے-
ایران کے نائب وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے ہفتے کے روز ایران میں افغان مہاجرین کی میزبانی سے متعلق ان کے بیان میں شبہہ ایجاد کئے جانے کی بابت جواب میں کہا کہ ایران سے افغان مہاجرین کو نکالے جانے یا ان کو ان کے وطن بھیجے جانے کا کوئی مسئلہ درپیش نہیں ہے اور ایران ان کی میزبانی انجام دیتا رہے گا تاہم وہ ممالک کہ جو افغانستان میں بہت سی مشکلات اور مسائل وجود میں لانے کے ذمہ دار ہیں، ان کو بھی چاہئے کہ وہ بھی اپنی ذمہ داریوں پر عمل کریں- اعلی ایرانی سفارتکار سید عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ ان کی حالیہ باتوں کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا جبکہ پناہ گزینوں کا مسئلہ ایک عالمی مسئلہ ہے جس کے انتظامی امور اور اخراجات بھی ایک عالمی ذمہ داری ہے.
ایران تقریبا گذشتہ چار عشروں سے افغان پناہ گزینوں کی میزبانی کر رہا ہے اور اس مہمان نوازی پر اسے افتخار بھی ہے- لیکن دیگر ملکوں سے بھی اس کا مطالبہ ہے کہ وہ بھی اس سلسلے میں اپنی ذمہ داریوں پر عمل کریں- منشیات سے مقابلے میں ایران کے جو اقدامات ہیں اور اس کے مقابلے میں یورپی ملکوں کی جو کوتاہیاں ہیں وہ مغرب کے دوہرے معیار کا ایک اور مصداق ہیں- چارہزار سے زیادہ ایران کی بارڈر سیکورٹی فورسیز اور پولس اہلکار ، منشیات کے اسمگلروں سے مقابلے میں شہید ہوچکے ہیں- ایسی منشیات کہ جس کا راستہ افغانستان اور عام طورپر علاقے سے یورپ کی سمت جاتا ہے- کسی بھی ملک میں پناہ گزینوں کی مسلسل موجودگی کے سبب ایسی مشکلات وجود میں آتی ہیں کہ جس کا کوئی بھی میزبان ملک تن تنہا جواب دہ نہیں ہوسکتا-
ایران کے وزیر داخلہ عبدالرضا رحمانی فضلی نے ایک سال قبل اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے معاملات سے متعلق ادارے کے ہائی کمشنر فیلیپو گرانڈی Filippo Grandi کے ساتھ ملاقات میں کہا تھا کہ پناہ گزینوں کی میزبانی سے پیدا ہونے والی مشکلات کو قریب سے درک کرنے کے لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ سبھی ممالک منجملہ یورپی ممالک ان پناہ گزینوں کی میزبانی کریں- اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے معاملات سے متعلق ادارے کے ہائی کمشنر کی رپورٹ کے مطابق تقریبا دس لاکھ افغان مہاجرین قانونی طور پر ایران میں زندگی گذار رہے ہیں جبکہ تقریبا بیس لاکھ افغان پناہ گزیں غیر قانونی صورت میں ایران میں رہ رہے ہیں- اسلامی جمہوریہ ایران نے کبھی بھی، کسی وقت بھی اور کسی بھی حالت میں ان پناہ گزینوں کی میزبانی اور ان کو خدمات پیش کرنے سے دریغ نہیں کیا ہے-
رہبر انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے مئی 2015 میں ایران میں مقیم افغان بچوں حتی غیر قانونی مہاجرین کی تعلیم کے سلسلے میں حکومت ایران کو حکم دیا تھا کہ وہ ایران میں مقیم تمام افغان بچوں کو سرکاری اسکولوں میں تعلیم کی سہولت فراہم کرنے کے لیے ضروری اقدامات کرے۔ آپ نے فرمایا تھا کہ ایک بھی افغانی بچہ حتی وہ مہاجرین بھی جو غیر قانونی صورت میں ایران میں موجود ہیں وہ بھی تعلیم کے حصول سے محروم نہ رہ جائیں اور ان سب کے نام ایرانی اسکولوں میں لکھے جائیں- رہبر انقلاب اسلامی کا یہ حکم ایران میں مقیم افغان بچوں کی تعلیم کے حوالے سے ایک تاریخ ساز حکم شمار ہوتا ہے۔ ایران کی وزارت داخلہ نے اعلان کیا تھا کہ ایران میں مقیم افغان مہاجرین کے بچوں سے کوئی فیس وصول نہیں کی جائےگی۔
پناہ گزینوں کے لئے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے منصوبہ بندی کے ڈائریکٹر ساوالا شیمم اس سلسلے میں کہتے ہیں اسلامی جمہوریہ ایران کے اس انسان دوستانہ طرز فکر کو اقوام عالم کے درمیان بہت زیادہ اہمیت اور مقبولیت حاصل ہے-
اعداد و شمار سے اس امر کی نشاندہی ہوتی ہے کہ ایران کی یونیورسٹیوں میں تقریبا سترہ ہزار افغان اسٹوڈنٹس اور ان یونیورسٹیوں کے پچیس ہزار فارغ التحصیل افغان اسٹوڈنٹس، علمی و ثقافتی دانشوروں کی حیثیت سے نئے افغانستان کی تعمیر کے لئے آمادہ ہیں-
اس میں کوئی شک نہیں کہ پناہ گزینی کی زندگی گذارنا بہت سخت و دشوار مرحلہ ہے- لیکن وہ چیز جو پناہ گزینی کے دور کو قابل تحمل بنا سکتی ہے ، سیاسی تحفظات سے قطع نظر پناہ گزینوں کی حقیقی حمایت ہے- آج اسلامی جمہوریہ ایران بھی یہی کہہ رہا ہے افغان عوام کی دربدری اور ان کا رنج و غم ، ان کے ملک افغانستان میں امن کی بحالی کے بغیر ممکن نہیں ہے- یہ ایسی حالت میں ہے کہ افغان عوام کے لئے یہ مشکلات کھڑی کرنے والے اور ان کی پناہ گزینی کا باعث، مغربی ممالک ہیں کہ جنہوں نے دہشت گرد گروہوں کی جنم دیا اور ان کی حمایت کی- یہی وہ ممالک ہیں جنہوں نے اپنے فوجی افغانستان بھیجے اور اس ملک میں فوجی اڈے قائم کئے اور جنگ شروع کی- ان ہی حقائق کے پیش نظر ایران کے نائب وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ یہ نہیں ہوسکتا کہ ایران کے خلاف پابندیاں بھی لگائی جائیں اور پناہ گزینوں کی مدد بھی نہ کی جائے اور مغربی ممالک یہ توقع بھی رکھیں کہ پناہ گزینوں کو کوئی مشکل پیش نہ آئے اور یہ سارے اخراجات اسلامی جمہوریہ ایران اکیلے ہی اٹھائے-