پمپئو کا دورہ روس ، واشنگٹن اور ماسکو کے اختلافات کم کرنے کی ناکام کوشش
سرد جنگ کے بعد سے امریکہ اور روس کے تعلقات میں نشیب و فراز آتے رہے ہیں اس کے باوجود دوہزار چودہ میں یوکرین کے بحران اور اس کے بعد یعنی گذشتہ پانچ برسوں سے ماسکو اور واشنگٹن کے تعلقات میں کمی آتی گئی ، دونوں کے درمیان اختلافات بڑھتے گئے اور روس کے خلاف امریکہ کی پابندیوں میں شدت آتی گئی -
امریکی وزیر خارجہ مائک پمپئو چودہ مئی کو سوچی گئے اور روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاؤروف اور صدر ولادمیر پوتین سے ملاقات و گفتگو کی-
پمپئو کے اس دورے کا مقصد یہ تھا کہ امریکہ اور روس کے مابین اختلافی مسائل کے سلسلے میں صلاح و مشورہ کرکے باہمی اختلافات کم کرنے کے لئے مشترکہ پہلؤوں کا جائزہ لیں- اس سلسلے میں پمپئو نے کہا کہ یہ کہنا صحیح نہیں ہے کہ ہم تمام میدانوں میں ایک دوسرے کے حریف ہیں - ہمیں امید ہے کہ ہم ایسے میدان تلاش کرسکتے ہیں جہاں ہمارے مفادات مشترک ہوں میں سمجھتا ہوں کہ علاقائی تنازعات اور دہشتگردی کی روک تھام ، اسلحوں کے کنٹرول اورایٹمی عدم پھیلاؤ کے سلسلے میں اتفاق رائے تک پہنچ سکتے ہیں-
پمپئو کی ظاہری آمادگی اور امریکہ و روس کے درمیان تعاون پرآمادگی کے باوجود حالیہ برسوں میں ماسکو کے سلسلے میں واشنگٹن کا رویہ صرف بڑھتی ہوئی دشمنی اور ہمہ گیر دباؤ پر مبنی رہا ہے- ایٹمی صلاحیت ، انرجی اور مشرقی یورپ ، ایشیا نیز لاطینی امریکہ میں اثر و نفوذ پیدا کرنے جیسے مسائل اس بات کا باعث بنے ہیں کہ واشنگٹن اپنی بالادستی پر مبنی دستاویز میں قومی سیکورٹی کی اسٹریٹیجی ، قومی دفاع کی اسٹریٹیجی اور جدید ایٹمی ڈاکٹرائن میں روس کو ہمیشہ امریکہ کا سب سے بڑا خطرہ اور نمبرون ایٹمی خطرہ شمار کرے تاہم ماسکو کے خلاف واشنگٹن کے دشمنانہ اقدامات ، روس کی جانب سے بلاجواب نہیں رہے - اس کے ساتھ ہی امریکہ کے دوہزارسولہ کے صدارتی انتخابات میں روس کی مداخلت کا مسئلہ بھی اس بات کا باعث بنا ہے کہ اگست دوہزارسترہ سے کیٹسا قانون کے تحت روس کے خلاف شدید پابندیاں نافذ ہوجائیں اور ٹرمپ حکومت اسی بہانے سے اس وقت روس اور یورپ کے تعلقات کے فروغ میں رکاوٹ ڈال رہی ہے اور اس کی ایک مثال امریکہ کی جانب سے نورڈ اسٹریم -2 گیس پائپ لائن کی سخت مخالفت کیا جانا ہے جو یورپ کے لئے روسی گیس کی برآمدات میں اضافے کا سبب بنے گی -
روسی صدر ولادمیر پوتین نے امریکی وزیرخارجہ مائک پمپئو سے ملاقات میں روس کے خلاف کیٹسا پابندیوں کی جانب اشارہ کیا اور کہا کہ رابرٹ مولررپورٹ میں ٹرمپ اور روسی حکومت کے درمیان کسی طرح کی سازباز یا سازش کو مسترد کیا گیا ہے-
بہت سے اختلافات کے باوجود ماسکو نے ہمیشہ باہمی تعلقات میں بہتری کی حمایت کی ہے - اس سلسلے میں سرگئی لاؤروف نے سوچی میں پمپئو سے ملاقات میں اعلان کیا کہ روس و امریکہ کے درمیان دوطرفہ تعلقات کے لئے نیا اسٹرکچر تیار کرنے کا وقت آگیا ہے اور ہم اس کے لئے تیار ہیں-
امریکی وزیرخارجہ نے بھی دعوی کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ ، بعض اختلافات کے باوجود روس کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کے پابند ہیں - پمپئو کے بقول: ہمیں امید ہے کہ مشترکہ کوششیں روس اور امریکہ کے درمیان پائدار تعلقات پر منتج ہوں گی- تاہم روس نے اعلان کیا ہے کہ اس سلسلے میں کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ہے - درحقیقت مذاکرات کو آگے بڑھانے کے لئے کسی مشترکہ میدان کے بغیر مذاکرات کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا- روسی صدر کے مشیر یوری اوشاکوف کا کہنا ہے کہ : ولادمیرپوتین اور مائک پمپئو کے مذاکرات میں کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ہے تاہم امریکہ نے اسے ایک تعمیری رویہ قرار دیا ہے اس لحاظ سے یہ توقع رکھنا چاہئے کہ واشنگٹن اور ماسکو کے درمیان ایٹمی سمجھوتے سمیت مختلف مسائل میں اختلافات بدستور جاری رہیں گے - ماسکو کا خیال ہے کہ امریکہ، ایٹمی سمجھوتے کی موجودہ صورت حال کا اصلی مقصر اور ذمہ دار ہے اور ایران کو اس سمجھوتے کی بعض شقوں پرعمل درآمد روک دینےکا حق حاصل ہے- لاؤرف نے ایٹمی سمجھوتے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس سلسلے میں روس اور امریکہ کے درمیان کافی اختلافات ہیں - انھوں نے ایران کے خلاف امریکہ کے اقدامات کی جانب اشارہ کیا اوراسے علاقے میں کشیدگی پیدا ہونے کا باعث قرار دیا اور کہا کہ ایٹمی سمجھوتے سے باہر نکلنا اور ایران کے تیل کی خریداری پر پابندی ، تنازعہ بڑھنے کا باعث ہوئی ہے-