" آنروا UNRWA " تنظیم کو ختم کرنا، فلسطینیوں کے خلاف امریکیوں کا نیا منصوبہ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جب سے وائٹ ہاؤس میں قدم رکھا ہے اسرائیل کی بے چون و چرا حمایت اور فلسطینیوں کی آشکارا مخالفت کا موقف اپنایا ہوا ہے- ٹرمپ انتظامیہ فلسطینیوں پر مزید دباؤ ڈالنے کے لئے نت نئے منصوبے بنا رہی ہے-
اسی سلسلے میں مغربی ایشیا کے امور میں امریکہ کے خصوصی نمائندے جیسن گرینبلاٹ Jason Greenblatt نے بدھ 22 مئی کو فلسطینی پناہ گزینوں کے لئے اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی آنروا ( UNRWA) کو بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے-
گرینبلاٹ نے مغربی ایشیا کے علاقے کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں کہا کہ اب وقت آن پہنچا ہے کہ آنروا کے توسط سے جو خدمات پیش کی جاتی ہیں وہ این جی اوز اور فلسطینی پناہ گزینوں کی میزبانی کرنے والے ملکوں کو سونپ دی جائے- اس نے یہ بھی کہا کہ آنروا نے فلسطینی عوام کو مایوس کیا ہے- واضح رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے اکتیس اگست 2018 کو آنروا کے لئے اپنی مالی امداد منقطع کرنے کا اعلان کرتےہوئے کہا تھا کہ یہ تنظیم معیوب ہے-
آنروا تنظیم آٹھ دسمبر 1949 کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد کے مطابق فلسطینی پناہ گزینوں کو امداد پہنچانے کے مقصد سے قائم کی گئی اور تقریبا پچاس لاکھ فلسطینیوں کو اردن، شام ، لبنان اور مغربی اردن کے مقبوضہ علاقوں میں امداد پہنچا رہی ہے- صیہونی حکومت نے 2006 سے غزہ کے علاقے کا ہمہ جانبہ محاصرہ کر رکھا ہے اور اس علاقے میں کسی بھی قسم کی انسان دوستانہ امداد کی ترسیل پر روک لگا رکھی ہے۔ اس درمیان بعض مغربی حکومتوں خاص طور پر امریکہ کی حمایت نے صہیونی حکومت کو مزید گستاخ کردیا ہے۔ ٹرمپ کے دور میں فلسطینیوں کے خلاف امریکہ کی دشمنانہ پالیسیوں کا دائرہ وسیع ہوا ہے اور امریکہ نے غاصبانہ قبضے اور توسیع پسندانہ پالیسیوں کو اپنے ایجنڈے میں قرار دے رکھا ہے۔
اسی تناظر میں واشنگٹن نے امریکہ اور اسرائیل کے مفادات کے مقابلے میں فلسطینیوں کو مجبور کرنے کے لئے ، فلسطینیوں کے خلاف زیادہ سے زیادہ مالی دباؤ قائم کرنے کو اپنے ایجنڈے میں قرار دے رکھا ہے۔ اس مسئلے نے عوام کو فریب دینے والے ان امریکی حکام کے دعووں کے کھوکھلا ہونے کو ثابت کردیا ہے کہ جو اس بات کے مدعی تھے کہ اس ملک کی مالی امداد محض انسان دوستی کے قالب میں انجام پاتی ہے۔
فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے ترجمان سامی ابوزھری نے کہا ہے کہ آنروا کی مالی امداد منقطع کرنے کا امریکہ کا اقدام، فلسطینیوں کے وطن واپسی کے حق کو نابود کرنے کے مقصد سے ہے ، انہوں نے کہا کہ یہ تمام فیصلے، فلسطینی عوام کو اپنی آزادی و خودمختاری اور وطن واپسی کے حق کے حصول کی جدوجہد سے روک نہیں سکتے- ایسا خیال کیا جا رہا ہے یہ اقدامات، سنچری ڈیل سے موسوم امریکی منصوبے پر رضامندی ظاہر کرنے کے لئے فلسطینیوں پر دباؤ ڈالنے کی غرض سے انجام دیئے جا رہے ہیں- اس منصوبے کی بنیاد پرقدس کو اسرائیل کو سونپ دیا جائے گا اور فلسطینی پناہ گزینوں کو دیگر ملکوں سے اپنے وطن واپسی کا حق نہیں ہوگا اور فلسطین کی حکومت، صرف غرب اردن اور غزہ کی باقیماندہ اراضی کی مالک ہوگی-
سنچری ڈیل منصوبہ امریکہ کا ایک نیا منصوبہ ہے کہ جس کا مقصد فلسطینیوں کے حقوق کو نابود کرنا ہے- اس منصوبے کے تحت فلسطینیوں کو اپنی سرزمین پر واپسی کے حق سے دستبردار ہوجانا چاہئے ۔ ایسا حق کہ جسے سلامتی کونسل کی قرارداد 194 میں سرکاری طورپر تسلیم کیا گیا ہے- سنچری ڈیل منصوبہ اقوام متحدہ اور بین الاقوامی قوانین کی قراردادوں کے برخلاف ہے- یہاں تک کہ فلسطینی اتھارٹی بھی کہ جس نے اب تک صیہونی حکومت کے تعلق سے بہت زیادہ سازشی اقدامات انجام دیئے ہیں، اس منصوبے کو ناقابل قبول قرار دیتی ہے- چنانچہ فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے کچھ دنوں قبل رام اللہ میں تحریک فتح کی 54 ویں سالگرہ کی تقریب کی مناسبت سے اپنی تقریر میں کہا تھا کہ ہرگز امریکی صدر ڈونلد ٹرمپ کو اس بات کی اجازت نہیں دیں گے کہ وہ قدس کو اسرائیل کے ہاتھوں بیچ دیں-
صیہونی حکومت ، کہ جسے گذشتہ برسوں کے دوران بین الاقوامی اداروں اور تنظیموں منجملہ آنروا کی شدید تنقیدوں کا سامنا کرنا پڑا ہے، اس کوشش میں ہے کہ ان اداروں اور تنظیموں کے خلاف منفی پروپیگنڈہ کرکے ان کو اپنی حکومت کے خلاف کسی بھی طرح کی تنقید سے باز رکھنے پر مجبور کردے- اسی تناظر میں صیہونی حکومت نے آنروا کو ختم کئے جانے کا مطالبہ کیا ہے اور اس مسئلے نے ایک بار پھر امریکی حمایت کے سائے میں اقوام متحدہ کے امور میں اس غاصب حکومت کی گستاخیوں کے مسئلے کو نمایاں کردیا ہے- اس طرح کے گستاخانہ رویے ہمیشہ صیہونی حکومت کے ایجنڈے میں رہے ہیں - غاصبانہ قبضے کا جاری رہنا اور توسیع پسندانہ اقدامات نیز صیہونی حکام کے توسط سے حقائق کو توڑمروڑکر پیش کرنا اس بات کا باعث بناہے ہے کہ رائے عامہ اس کے خلاف آواز اٹھائے۔ اقوام متحدہ کے مختلف اداروں کے نقطہ نگاہ سے صیہونی حکومت ایک جعلی اور غیرقانونی حکومت ہے کہ جسے عالمی سطح پر کوئی مقبولیت اور مقام حاصل نہیں ہے اور یہ مسئلہ ، اس حکومت کے ذریعے فلسطینیوں کے حقوق کے مکمل پامال کئے جانے کی غرض سےانجام پانے والے اقدامات اور رائے عامہ کو منحرف کرنے میں، اس غاصب حکومت کی ناکامی کا آئینہ دار ہے-