Jun ۲۱, ۲۰۱۹ ۲۰:۲۶ Asia/Tehran
  • امریکی ڈرون طیارہ مار گرائے جانے کے بعد، امریکہ کے جنگ پسند ٹولے میں کھلبلی

امریکہ میں ،ایران کے خلاف تخریبی ، متضاد اور متنازعہ پالیسی بنانے والے، ایران کی فضائی حدود میں امریکی ڈرون طیارہ مار گرائے جانے کے ساتھ ہی، الجھن اور بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئے ہیں-

امریکی صدر کی صدارت میں ، کانگریس کے نمائندوں سمیت امریکی حکومت کے سینئر حکام کے ہنگامی اجلاس کی تشکیل کے بعد بعض میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی صدر نے ایران کے بعض حساس ٹھکانوں پر حملے کا حکم جاری کردیا تھا تاہم آخری لمحات میں یہ حکم منسوخ کردیا-  ساتھ ہی ٹرمپ نے جمعرات کو اپنے اشتعال انگیز بیانات سے مختلف لہجہ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ شاید ایران نے غلطی کی ہے، میں یہ سمجھتا ہوں کہ کسی جرنل یا کسی اور فرد سے غلطی سرزد ہوگئی ہے اور اس نے غلطی سے اس ڈرون کو مار گرایا ہے- 

اس سے قبل ٹرمپ نے بحیرۂ عمان میں دو  آئیل ٹینکروں میں دھماکے پر ردعمل میں کہا تھا کہ یہ دھماکے معمولی تھے- بیشتر امریکی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ گذشتہ گھنٹوں کے دوران امریکہ کی قومی سلامتی کے انتہا پسند مشیر جان بولٹن نے امریکی وزیر خارجہ مائیک پمپئو اور امریکی کابینہ کے دیگر انتہا پسند اراکین کے ہمراہ ، علاقے میں کشیدگی کو مزید ہوا دینے کی کوشش کی ہے- ساتھ ہی امریکہ کی فوجی جارحیت کا اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے دنداں شکن جواب ملنے کے بعد، جیسا کہ دو روز قبل ایران کی فضائی حدود میں امریکہ کے ڈرون طیارے کو مار گرائے جانے کا واقعہ پیش آیا ، وائٹ ہاؤس کو اس بات پر مجبور کردیا ہے کہ مزید احتیاط کے ساتھ قدم اٹھائے اور محتاط رویہ اختیار کرے- 

اسلامی جمہوریہ ایران کے اعلی سیاسی حکام منجملہ سپریم کمانڈر آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے بارہا اس امر پر تاکید کی ہے کہ ایران کسی بھی ملک کے ساتھ جنگ کا ارادہ نہیں رکھتا اور وہ جنگ شروع کرنے میں پیشقدم بھی نہیں ہوگا لیکن اپنی سرزمین کا بھرپور دفاع کرے گا اس لئے کہ ایران کی فضائی اور سمندری حدود ، ایران کی ریڈ لائن ہیں اور اس کی حفاظت کے لئے وہ امریکہ کے جارح طیارے کو بھی مار گرائے جانے سے دریغ نہیں کرے گا- ساتھ ہی یہ کہ ایران کی سپاہ کے غیور جوانوں نے اپنی سرزمین کا دفاع کرتے ہوئے امریکہ کے اس دو سو بیس ملین ڈالر کے ڈرون طیارے کو جو جدید ترین ٹکنالوجی سے تیار کیا گیا ہے، مار گراکے دنیا پر یہ ثابت کردیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران، اپنے قومی مفادات کے دفاع کے لئے اعلی ترین فوجی صلاحیت سے بہرہ مند ہے- اور امریکہ کے سخت ترین اقدامات کا مناسب جواب دینے کی طاقت و صلاحیت رکھتا ہے-

اسلامی جمہوریہ ایران کے اسی عزم اور طرز فکر نے واشنگٹن کے حکام کے درمیان کھلبلی پیدا کردی ہے اور وہ انتشار کا شکار ہوگئے ہیں- امریکہ کی سابق کابینہ کے اراکین سمیت ڈموکریٹس اور جنگ مخالف دھڑوں کو اس بات سے تشویش لاحق ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ ٹرمپ کا ایران مخالف رویہ  آخرکار مغربی ایشیا کے علاقے میں ایران جیسی طاقت کے مقابلے میں ناخواستہ جنگ پر منتج ہوجائے- یہ ایسی حالت میں ہے کہ ایران کے خلاف دوسال سے جاری لفاظیوں اور ایٹمی معاہدے کے خلاف بولنے والے ٹرمپ کو بھی،  ایران کے ساتھ ممکنہ جنگ کے سبب، اپنے سیاسی مستقبل اور خاص طور پر آئندہ کے صدارتی انتخابات کے سلسلے میں تشویش لاحق ہے- 

سروے نتائج سے اس امر کی نشاندہی ہوتی ہے کہ امریکی باشندوں کی اکثریت، ایران کے ساتھ کسی بھی طرح کی جنگ کی مخالف ہے اور ٹرمپ نے بارہا امریکہ کے سابق حکمرانوں کو مغربی ایشیا میں طولانی اور سنگین اخراجات کی حامل جنگیں چھیڑنے کے سبب، اپنی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان کی سرزنش کی ہے-  ڈیلی بیسٹ کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلی امریکی حکام سے کہا ہے کہ وہ ایران کے بارے میں اپنا لب و لہجہ نرم کر دیں۔ امریکی وزارت جنگ پینٹاگون نے بھی جمعرات کے روز جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ فوجی کشیدگی کا خواہاں نہیں ہے ۔اس سے پہلے امریکی ایوان نمائندگان کی سربراہ نینسی پیلوسی نے خلیج فارس کی صورتحال پر انتہائی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ذرائع ابلاغ پر زور دیا تھا کہ وہ صحیح اطلاع رسانی کے ذریعے کشیدگی کم کرنے میں مدد کریں-  انہوں نے کہا کہ جہاں تک ایران کا تعلق ہے تو میں اندازوں کی ممکنہ غلطیوں کے حوالے سے انتہائی تشویش میں مبتلا ہوں۔

 واضح رہے کہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے شعبہ تعلقات عامہ کے جاری کردہ بیان کے مطابق گلوبل ہاوک قسم کا دیوہیکل امریکی ڈرون طیارہ بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب  بارہ بجکر چودہ منٹ پر جنوبی خلیج فارس میں قائم ایک امریکی فوجی اڈے سے خاص مشن لیکر اڑا اور اس نے ایوی ایشن قوانین کے برخلاف اپنی شناخت بتانے والے تمام آلات خاموش کردیے اور انتہائی خفیہ طریقے سے آبنائے ہرمز کے راستے جنوب مشرقی ایران کے شہر چابہار کی جانب بڑھتا چلا گیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ امریکی ڈرون طیارہ واپسی پر آبنائے ہرمز کے مغربی علاقے سے اسلامی جمہوریہ  ایران کی فضائی حدود کے قریب معلومات جمع کرنے اور جاسوسی مشن میں مشغول تھا اور چار بج کر پانچ منٹ پر ایران کی فضائی حدود میں مکمل داخل ہوتے ہی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے اینٹی ایئر کرافٹ یونٹ کا نشانہ بن کر تباہ ہوگیا۔ یاد رہے کہ گلوبل ہاک یا آر کیو فور سی قسم کا یہ ڈرون دنیا کا انتہائی ترقی یافتہ جاسوس طیارہ شمار ہوتا ہے اور اسکی قیمت دو سو بیس ملین ڈالر تک بتائی جاتی ہے

          

ٹیگس