یورپ کے پاس وقت بہت کم
یورپ کے پاس ایران کے ساتھ ایٹمی سمجھوتے پر عمل درآمد کے لئے صرف چار روز کا وقت باقی بچا ہے- اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے کھل کر اعلان کیا ہے کہ تہران ایٹمی معاہدے کی شقوں پر عمل درآمد مزید کم کرنے کے لئے دوسرا قدم اٹھانے کے لئے پرعزم ہے۔
امریکہ کی جانب سے ایٹمی سمجھوتے سے باہر نکلنے کے ایک سال بعد حکومت ایران نے آٹھ مئی دوہزارانیس کو پہلا قدم اٹھاتے ہوئے ایٹمی سمجھوتے کی دوشقوں یعنی یورے نیئم کی افزودگی اور ہیوی واٹر کی فروخت کو روک دیا تھا اور یورپ کواپنے وعدوں پرعمل کرنے کے لئے ساٹھ دن کا موقع دیا تھا- یہ فرصت سات جولائی کو ختم ہوجائے گی اور اگر یورپی اپنی کوتاہیوں کا سلسلہ جاری رکھیں گے تو ایران پوری سنجیدگی سے دوسرا قدم بھی اٹھائے گا-
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی نے بدھ کو کابینہ کے اجلاس میں یورپیوں کومخاطب کرتے ہوئے کہا کہ : سات جولائی دوہزارانیس سے ایران کی جانب سے یورے نیئم کی افزودگی کی سطح تین اعشاریہ چھ سات فیصد نہیں رہے گی اور اس وعدے پرعمل نہیں ہوگا اور ایران کو جتنی ضرورت ہوگی ، یورے نیئم افزودہ کرے گا-
ایران کے صدر نے کہا کہ اگر فریق مقابل ٹائم فریم ورک کے مطابق اپنے تمام وعدوں پر عمل نہیں کرے گا تو اراک کا ری ایکٹر جو ان کے دعوے کے مطابق خطرناک حالات میں تھا اور پلوٹونیئم تیار کرسکتا ہے، اپنا کام پھر سے شروع کردے گا-
ایران نے ایک سال تک حکمت عملی کے تحت صبر کیا اور ایٹمی سمجھوتے کے دیگر فریقوں پر اپنی نیک نیتی ثابت کی تاہم اب ایٹمی سمجھوتے کی بعض شقوں پر عمل درآمد روک دے گا-
ایٹمی سمجھوتے کے سلسلے میں ایران کے نئے اقدامات وہ ہتھکنڈہ ہے جو خود ایٹمی سمجھوتے میں مد نظر رکھا گیا ہے- ایٹمی سمجھوتے کی چھبیسویں اور چھتیسویں شقوں کے مطابق اگر ایٹمی سمجھوتے کا کوئی بھی فریق اپنے معاہدے پرعمل نہیں کرے گا تو دوسرا فریق بھی اپنے عہد و پیمان کو کم کرسکتا ہے-
اس بنیاد پرایٹمی سمجھوتے کی شقوں پر عمل درآمد میں کمی اور ایران کے یورے نیئم کے ذخائر میں ایٹمی سمجھوتے میں تین سو کیلو گرام کی معینہ مقدار میں اضافے کا مطلب اس بین الاقوامی سمجھوتے کی مخالفت نہیں ہے-
ایران کے وزیرخارجہ محمد جواد ظریف نے کہا کہ ایٹمی سمجھوتے کی چھتیسویں شق سے پتہ چلتا ہے کہ ایٹمی سمجھوتے سے امریکہ کے یکطرفہ طور پر نکلنے کی بنا پر ایران ، یورے نیئم کے ذخائر بڑھانے کے لئے اقدام کر سکتا ہے-
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کمیشن کے نامزد سربراہ اور اسپین کے وزیرخارجہ جوزف بورل کا کہنا ہے کہ : ایٹمی سمجھوتے کے تناظر میں ایران کا حالیہ اقدام ، اس سمجھوتے کی خلاف ورزی نہیں ہے بلکہ صرف ایک ٹیکنکل مسئلہ ہے- ایٹمی سمجھوتے کے تناظر میں ایران کا بھرپور اور قانونی اقدام یورپیوں کے لئے اس پیغام کا حامل ہے کہ اب ایران ، ایٹمی سمجھوتے سے امریکہ کے یکطرفہ طور پر نکلنے اور ٹرمپ حکومت کی تخریبی یکطرفہ پسندی کی قیمت تنہا نہیں چکائے گا-
اسلامی جمہوریہ ایران ، ایٹمی سمجھوتے کے تناظر میں اس وقت اس سمجھوتے میں توازن کی برقراری کے لئے واضح اقدامات کررہا ہے تاکہ ایٹمی سمجھوتے کے دیگر اراکین اپنے تمام وعدوں پر عمل کریں-
کامیاب عالمی سفارتکاری کے عنوان سے ایٹمی سمجھوتے کو بچانے اوراس کے تحفظ کا واحد راستہ ، یورپ کے عملی اقدام کا مرہون منت ہے تاکہ اس سمجھوتے میں ایران کے تمام اقتصادی مفادات حاصل ہوں-