Jul ۲۸, ۲۰۱۹ ۱۷:۰۹ Asia/Tehran
  •  امریکہ کی ترکی کو دوبارہ دھمکی

ترکی کے صدر کا کہنا ہے کہ ان کے ملک کے خلاف امریکی دباؤ اور دھمکیوں کا سلسلہ جاری رہے گا تو انقرہ بوئنگ طیارے خریدنے کا ارادہ ترک کردے گا-

ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے روس کے ایس فورہنڈرڈ میزائلی سسٹم خریدنے کے بعد کہا کہ انقرہ ممکن ہے بوئنگ کمپنی کے دس ارب ڈالر کے طیارے کی خریداری پر نظرثانی کرے اور ساتھ ہی روس سے طیاروں کی خریداری پر مذاکرات کرے- 

امریکہ اور ترکی کا ایک دوسرے کے خلاف دباؤ اور دھمکیاں کوئی نئی بات نہیں ہیں - درحقیقت گذشتہ چند برسوں میں دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی ایک عام اور معمولی موضوع سے بڑھ کر پیچیدہ اور لاینحل موضوعات میں تبدیل ہوگئی ہے- واضح ہے کہ انقرہ اور واشنگٹن کے درمیان گذشتہ چند برسوں کے دوران پیدا ہونے والی کشیدگی کے نتیجے میں امریکہ نے سب سے زیادہ معاشی و مالی نقصان اٹھایا ہے- اس کے مقابلے میں ترکی نے ایران اور روس کے درمیان مضبوط تعلقات کے ذریعے اپنے قومی مفادات کے حصول اور امریکہ پر انحصار کم کرنے کے لئے نئے راستے تلاش کرنے کی کوشش کی ہے-

 اس سے قبل امریکہ نے نیٹو میں اپنے اہم اتحادی ترکی کو روس سے میزائلی دفاعی سسٹم خریدنے کی صورت میں پابندی عائد کرنے کی دھمکی دی تھی لیکن ترکی کی وزارت دفاع نے روس سے ایس فورہنڈرڈ میزائل سسٹم کی خریداری کو ایک ضرورت قرار دیا ہے- ترکی کے خلاف امریکی صدر کی دھمکیوں کے باوجود بعید نظرآتا ہے کہ وائٹ ہاؤس ترک عوام پر اپنا دباؤ بڑھائے گا کیونکہ اسے تشویش ہے کہ اس طرح وہ مغربی ایشیا میں اپنا ایک اہم اتحادی کھو دے گا- ہرچند امریکہ نے سن دوہزار سترہ میں روس اور ترکی کے درمیان دوارب پانچ سو ملین ڈالر کی مالیت کے ہتھیاروں کی خریداری کے معاہدے پر دستخط کے بعد سے ہی بارہا اپنی ناراضگی کا اظہار کیا اور ترکی کو ایف پینتیس بمبار طیارے بنانے کے پروگرام سے باہر نکالنے کی دھمکی دی تھی-

امریکی دھمکیوں کے جواب میں ترکی کے صدر نے ایک بیان میں کہا کہ : اگر امریکہ ایف پینتیس جنگی طیاروں کی پیداوار کے منصوبے سے ترکی کو باز رکھنے کا اقدام کرے گا تو انقرہ بھی اس کے جواب میں امریکی کمپینی بوئنگ سے سو مسافر بردار طیاروں کی خریداری کا سودا منسوخ کردے گا-

ترکی نے یہ بھی دھمکی دی ہے کہ ایف پینتیس جنگی طیاروں کی پیداوار کے منصوبے کی منسوخی کی صورت میں وہ روس سے سوخو جنگی طیاروں کی خریداری کی تجویز رکھے گا- 

درحقیقت یہ کہنا چاہئے کہ امریکہ ایسے عالم میں ترکی پر فوجی و اسلحہ جاتی پابندیوں لگانے کا اقدام کر رہا ہے کہ اس سلسلے میں کوئی اور آپشن موجود ہی نہیں ہے- مثال کے طور پر جس طرح ترکی نے امریکی میزائلی سسٹم پیٹریاٹ کی خریداری میں ناکامی کے بعد روس کے ایس فور ہنڈرڈ میزائل سسٹم خدیدنے کا اقدام کیا ہے اسی طرح امریکی جنگی طیاروں کے بجائے روسی جنگی طیارے بھی خرید سکتا ہے-

اس سلسلے میں روس کے ایک فوجی اور سیکورٹی ماہر واسیلی کاسین نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ پیٹریاٹ سسٹم اور روس کے ایس فور ہنڈریڈ میں کوئی فرق نہیں ہے کہا : اصل موضوع امریکہ سے وابستگی بڑھانے میں ترکی کا عدم رجحان ہے-

درحقیقت اس روسی عسکری ماہر کا کہنا ہے کہ ترکی ، وائٹ ہاؤس کے حکام کے رویے سے آگاہ ہے اور وہ امریکہ پر انحصار کم کرنے کی کوشش کررہا ہے-

 آخرکار یہ کہنا چاہئے کہ دہرے رویہ کا نتیجہ ترکی کی امریکی و مغربی حکومتوں سے دوری اور روس سے نزدیکی کی صورت میں نکلےگا- واضح ہے کہ امریکہ اس طرح اقتصادی و مالی نقصانات کے ساتھ ہی مغربی ایشیا میں اپنا ایک اسٹریٹیجک اتحادی بھی کھو دے گا-

ٹیگس