Aug ۰۲, ۲۰۱۹ ۱۷:۵۰ Asia/Tehran
  • ظریف پر امریکی  پابندی کی عالمی مخالفت

ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف پر امریکہ کی جانب سے پابندی عائد کئے جانے پر عالمی برادری نے سخت ردعمل ظاہر کیا ہے اور صرف عالمی برادری ہی نہیں بلکہ خود امریکہ کے اندر بھی اس سیاسی اقدام پر سخت تنقید ہو رہی ہے-

امریکی وزارت خزانہ نے بدھ کی شام ایران کے وزیرخارجہ محمد جواد ظریف کا نام ان افراد کی فہرست میں شامل کردیا جن پرواشنگٹن کی جانب سے پابندیاں عائد ہیں- یہ ایک ایسا اقدام ہے جس پر عالمی برادری نے شدید ردعمل ظاہر کیا ہے اورایک بار پھر عالمی نظام میں امریکہ کی تنہائی نمایاں ہوگئی ہے-

 امریکہ کے اس اقدام کے بعد یورپی یونین ، چین اور روس نے ایٹمی سمجھوتے کے موثر فریق کی حیثیت سے تاکید کی ہے کہ وہ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیرخارجہ محمد جواد ظریف کے ساتھ صلاح و مشورے کا سلسلہ جاری رکھیں گے اور ان کے ساتھ تعاون کریں گے-

 امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی حکومت کے یکطرفہ اور عالمی قوانین کے منافی اقدامات کا انکار عالمی سطح پر ایک اہم اصول میں تبدیل ہوگیا ہے اور اس میں ایران کے فعال و موثر کردار کا بنیادی کردار ہے-

عالمی سطح پر اسلامی اخلاق و روش کی حامل ایران کی  واضح ، منطقی اور شفاف سفارتکاری کو دنیا نے تسلیم کرلیا ہے اور تہران کے مقابلے میں ٹرمپ حکومت کی منھ زوری کی پالیسیوں کی مخالفت اس حقیقت کی عکاس ہے-

بین الاقوامی قوانین کی پابندی اور چند جانبہ عالمی نظام و اصول کی پابندی نے اسلامی جمہوریہ ایران کو ایک ذمہ دار ملک بنا دیا ہے اور ایران کی جانب سے ایک عالمی سمجھوتے کے عنوان سے ایٹمی سمجھوتے کی پابندی نے عالمی سطح پرتہران کے مثبت و تعمیری رویے کی صرف ایک مثال ہے-

مختلف میدانوں میں ایران کی فعال سفارتکاری نے ٹرمپ حکومت کو چیلنج کردیا ہے اور وزیرخارجہ محمد جواد ظریف پر پابندی ، ایران کی عالمی پالیسی کے موثر ہونے کا ثبوت ہے- 

 ایران کے وزیرخارجہ کی موثر قوت بیان ، علم سیاست پر تسلط اور مطمئن کردینے والا انداز اس بات کا باعث بنا ہے کہ عالمی رائے عامہ اسلامی جمہوریہ ایران کی منطق و پالیسی کو تسلیم کرتی ہے-

 ایران کی سفارت کاری اور اس میں اہم کردار کے حامل جواد ظریف کا وسیع پیمانے پر صلاح و مشورہ اور مختلف ذرا‏ئع ابلاغ خاص طور سے امریکی میڈیا کے ساتھ موثرانٹرویو نیز بین الاقوامی قوانین کی پابندی نے ایران کے مقابلے میں ٹرمپ حکومت کی تخریبی پالیسیوں کو ناکارہ بنا دیا ہے-

 ان حالات میں امریکی حکومت کی جانب سے سفارتکاری میں رکاوٹیں پیدا کرنے اور اب ایران کے وزیرخارجہ پر پابندی عائد کرنے کے اقدام سے تہران کے مقابلے میں واشنگٹن کی بے بسی و لاچاری کا پتہ چلتا ہے-

روزنامہ واشنگٹن پوسٹ نے جمعے کو ایران کے وزیرخارجہ پر پابندی عائد کرنے کے ٹرمپ حکومت کے اقدام پر ردعمل میں لکھا ہے کہ : معلوم نہیں کہ ظریف پر پابندی عائد کرنے کا امریکی اہداف سے کیا تعلق ہے-  قریبی ترین علت نیویارک میں امریکی ذرائع ابلاغ سے ظریف کے انٹرویو پر امریکی حکومت کا غصہ ہو سکتی ہے-

اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مندوب مجیدتخت روانچی کا کہنا ہے کہ : ایران کے وزیرخارجہ پر پابندی ، ظریف کی استدلالی اور فصیح زبان کو بند نہیں کرسکتی -

 عالمی برادری کی جانب سے ایٹمی سمجھوتے کی حمایت ، ملت ایران کے خلاف امریکہ کی یکطرفہ پابندیوں کی مخالفت ، تہران کے سلسلے میں واشنگٹن کی پالیسیوں کا انکار، ایران کی سفارتکاری کی کامیابی کا ثبوت ہے اور یہ سفارتکاری ، ظریف پر پابندی اور سفارتکاری میں رکاوٹوں سے بند نہیں ہوگی-

اس سے پہلے ایٹمی سمجھوتے کو تباہ کرنے کے لئے ایران کے خلاف اتفاق رائے حاصل کرنے کی غرض سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ کی ناکامی ، ایران کی سفارتکاری کی حقانیت کی علامت ہے کہ جس کے موثر واقع ہونے نے ایران کے مقابلے میں امریکہ کو بندگلی میں پہنچا دیا ہے اور حیران کردیا ہے-

 

 

ٹیگس