اسلامی جمہوریہ ایران اور آبنائے ہرمز کی سیکورٹی
آبنائے ہرمز میں رفت و آمد سب کے لیے آزاد ہے اور ایران ہی اس علاقے کی سیکورٹی کا تنہا ذمہ دار ہے
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی بحریہ کے کمانڈر ریئرایڈمرل علی رضا تنگسیری نے منـگل کو بندرعباس میں ایران کی وزارت دفاع کی مصنوعات کے معائنے کے موقع پر اس نکتے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ، خلیج فارس میں بدامنی ، بیچینی اور خطرات پیدا کرنے کے لئے داخل ہونے والے علاقے سے باہر کے ممالک اوراغیار کے سامنے مضبوطی سے ڈٹ جائے گا اورعلاقے میں اپنی ذمہ داری انجام دے گا-
آبنائے ہرمز اور خلیج فارس کی سیکورٹی علاقائی اور عالمی سیکورٹی کے معاملات میں اسٹراٹییجک اہمیت کی حامل ہے اور اسی بنا پرتہران کو اس میں کسی طرح کا خلل قابل برداشت نہیں ہے -
اسلامی جمہوریہ ایران ، خلیج فارس کے علاقے میں اپنی سیکورٹی اسٹراٹیجی کی بنیاد پرعلاقے سے باہر سے کسی طرح کی سیکورٹی مداخلت کا مخالف ہے اور جنوبی خلیج فارس کے پڑوسی ممالک کو بھی سیکورٹی کو اغیار کے حوالے کرنے اور کشیدگی پیدا کرنے والی مہم جوئی سے روکتا ہے اور اچھی ہمسائگی کے اصولوں پر کاربند رہنے کی دعوت دیتا ہے-
اسی تناظر میں اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل مندوب نے خلیج فارس کی سیکورٹی کے تحفظ کو اس کے ساحلی ممالک کی ذمہ داری قراردیا اور کہا کہ اس اسٹریٹیجک آبنائے میں بیرونی طاقتوں کی مداخلت و موجودگی عدم استحکام پیدا کرنے والی اور ناقابل قبول ہے-
مجید تخت روانچی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں جو مشرق وسطی میں امن و سیکورٹی کو درپیش چیلنجوں کا جائزہ لینے کے لئے منعقد ہوا تھا تاکید کی کہ خلیج فارس کے علاقے میں جہازوں کی سیکورٹی کے لئے مصنوعی اتحاد تشکیل دینے کی کوئی بھی کوشش ، ناکامی سے دوچارہوگی- خلیج فارس کے بعض ممالک کی جانب سے علاقے کی سیکورٹی اغیار کے حوالے کرنے کا مطلب علاقے سے باہر کے عناصر کو مداخلت کی دعوت دینا ہے- امریکہ نے علاقے میں اپنی مداخلتوں کا جواز پیش کرنے کے لئے سیکورٹی اور اقتصادی سیناریو تیار کیا ہے اس سیناریو کے ذریعے سیکورٹی لحاظ سے خلیج فارس اور آبنائے ہرمز میں جہازرانی کی سیکورٹی اور ثبات کو نشانہ بنایا گیا ہے- دونوں سیناریو میں اسلامی جمہوریہ ایران کی اسٹراٹیجی امریکی دباؤ کے سامنے ڈٹ جانا ہے- خلیج فارس کی سیکورٹی اور آبنائے ہرمز کے سلسلے میں ایران کی پالیسی دفاعی ہے اورعلاقے سے خطرات کو دور کرنے پر استوار ہے- اسلامی جمہوریہ ایران نے بین الاقوامی اصول و قوانین کے مطابق خطرات کے تناسب سے اپنی سیکورٹی اور دفاعی توانائیوں کوبڑھایا ہے لہذا امریکہ خلیج فارس میں جس اتحاد کی تشکیل کی کوشش کررہا ہے اگر یہ اتحاد علاقے میں ایران کے مفادات کو نقصان پہنچائے گا تو امریکہ ، برطانیہ ، بحرین ، متحدہ عرب امارات ، سعودی عرب یا جو بھی اس اتحاد میں شامل ہوگا اسے بھاری قیمت چکانی پڑے گی-
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے فرانس کے صدر امانوئل میکرون سے اپنی حالیہ ملاقات میں اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ علاقے میں امریکہ کی کشیدگی پیدا کرنے والی پالیسیاں بین الاقوامی اورعلاقے سے باہر کے تعلقات کے امن و ثبات میں منفی اثرات کی حامل ہیں تاکید کی کہ : اسلامی جمہوریہ ایران خلیج فارس ، آبنائے ہرمز اور بحیرہ عمان میں جہازرانی کی آزادی اور سیکورٹی کا اصلی ضامن ہے-
عالم عرب کے معروف تجزیہ نگار عبدالباری العطوان اس اتحاد کے بارے میں کہتے ہیں کہ : عرب حکمرانوں کے تصور کے برخلاف ایسا نظر آتا ہے کہ امریکیوں اور صیہونیوں نے خلیج فارس میں موجود رہنے کے لئے تل ابیب کی آمادگی کا موضوع اٹھا کر عربوں کو دوہنے کے لئے نیا کھیل شروع کیا ہے- لیکن اسلامی جمہوریہ ایران نے بھرپور اور منھ توڑ جواب دے کر منجملہ امریکہ کے جارح ڈرون طیارے کو گرا کر اور خلیج فارس میں قانون کی خلاف ورزی کرنے والے برطانوی آئل ٹینکر کو روک کر ثابت کردیا ہے کہ وہ علاقے میں کشیدگی پیدا کرنے والے کسی اقدام کو برداشت نہیں کرے گا-
ایران کے وزیرخارجہ محمد جواد ظریف نے بھی خلیج فارس میں سیکورٹی کے بارے میں کہا کہ : خلیج فارس میں ہم پندرہ سو کلومیٹر کے سرحدی علاقے کے مالک ہیں اور اسی بنا پر اسے خلیج فارس کہا جاتا ہے ، خلیج میکسیکو نہیں ہے اور ہمارے پڑوس میں ہے- جہازرانی کی آزادی اور سیکورٹی کی فراہمی قومی سلامتی کے میدان میں ایران کے اہم مفادات کا حصہ ہے اور کوئی بھی اس سمندر میں ایران کے بغیر سیکورٹی فراہم نہیں کرسکتا - اس موضوع پر جواد ظریف نے تین یورپی ملکوں کے اپنے دورے میں بھی تاکید کی ہے-