Sep ۱۹, ۲۰۲۵ ۱۹:۱۵ Asia/Tehran
  • وزیر خارجہ: ایران مسائل کے حل کا بوجھ اکیلے نہيں اٹھا سکتا

ایرانی ایٹمی ایجنسی کے سربراہ نے امریکہ اور مغرب پر آئی اے ای اے کو سیاسی مفادات کے لیے استعمال کرنے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ایران خصوصی تدابیر کے بعد ہی جوہری تنصیبات کے معائنے کی اجازت دے گا۔

سحرنیوز/ایران: اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیرخارجہ نے یورپی ملکوں سے کہا ہے کہ ایران کے پرامن ایٹمی معاملے کے حل کے لئے آگے بڑھنے کا راستہ موجود ہے لیکن ایران یکطرفہ طور پر ہی مسئلے کے حل کی ذمہ داری نہيں اٹھاسکتا ہے۔

 ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے ایکس نیٹ ورک پر ایک پیغام میں کہا ہے کہ "اسلامی جمہوریہ ایران کی طرف سے، میں نے کل اپنے یورپی ہم منصبوں کے سامنے ایک معقول اور قابل عمل منصوبہ پیش کیا تاکہ آنے والے دنوں میں غیر ضروری اور قابل گریز بحران سے بچا جا سکے۔

سید عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ ، اس منصوبے کے مواد پر توجہ دینے کے بجائے، ایران کو یورپ کی جانب سے طرح طرح کے بہانوں اور غلط باتوں کا سامنا ہے جن میں یہ مضحکہ خیز دعویٰ بھی شامل ہے کہ ایران کی وزارت خارجہ ملک کے پورے سیاسی ڈھانچے کی نمائندگی نہیں کرتی۔

ایرانی وزیرخارجہ نے لکھا کہ مجھے خوشی ہے کہ فرانس کے صدر میکرون نے تسلیم کیا ہے کہ میں نے جو تجویز پیش کی ہے وہ معقول ہے۔ لیکن انہیں اور عالمی برادری کو معلوم ہونا چاہیے کہ مجھے اسلامی جمہوریہ ایران کے تمام اداروں بشمول ملک کی اعلیٰ قومی سلامتی کونسل کی مکمل حمایت حاصل ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ دراصل یورپ کا سفارتی ڈھانچہ ہے جو اندر کے بجائے باہر کی طرف دیکھ رہا ہے۔

خود فیصلہ کرنے کے قابل نہیں ۔ بنابریں اب وقت آگيا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل حرکت میں آئے اور سفارتکاری کو ٹکراؤ کی جگہ دے کیونکہ اس وقت ٹکراؤ کا خطرہ ہردور سے زیادہ بڑھ گیا ہے۔

دوسری جانب بین الاقوامی تنظیموں کے لیے روسی سفیر اور مستقل نمائندے نے تین یورپی ممالک کی جانب سے ٹرگر میکانزم کے فعال کیے جانے کو غیر قانونی، سیاسی اور تباہ کن قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ یہ اقدام آئی اے ای اے اور ایران کی تمام حالیہ کوششوں کو سبوتاژ کرسکتا ہے۔میخائل الیانوف نے یہ انتباہ جمعرات کے روز بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کی 69ویں جنرل کانفرنس کے ضمنی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے اقدامات کے بارے میں منعقد ہونے والے اس اجلاس میں چین، پاکستان، جنوبی افریقہ اور وینزویلا کے سفیروں نے شرکت کی۔

ٹیگس