Aug ۲۹, ۲۰۱۹ ۱۷:۱۵ Asia/Tehran
  • طالبان مخالف اتحاد تشکیل دینے کے لئے احمد شاہ مسعود کے بیٹے کی اپیل

افغانستان کے ممتاز سیاستداں اور فوجی کمانڈر اور قومی ہیرو کا خطاب پانے والے مرحوم احمد شاہ مسعود کے بیٹے احمد مسعود نے گروہ طالبان کے خلاف اتحاد تشکیل دینے کی ضرورت پر زور دیا ہے-

احمد مسعود نے کابل میں فرانس نیوز ایجنسی کے ساتھ گفتگو میں کہا کہ اس گروہ کے دوبارہ اقتدار میں آنے کی روک تھام کے لئے طالبان مخالف اتحاد کا قیام ایک ضروری امر ہے- احمد شاہ مسعود کے بیٹے نے امریکہ اور گروہ طالبان کے درمیان ممکنہ سمجھوتے کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ اس سمجھوتے سے  طالبان میں کامیابی کا احساس پیدا ہوگا اور دنیا بھر میں دہشت گردوں کو قانونی حیثیت حاصل ہوجائے گی اور ان کے حوصلے بلند ہوجائیں گے - انہوں نے کہا کہ امریکہ اور طالبان کے  درمیان ممکنہ سمجھوتہ افغان قیادت کی سرپرستی میں نہیں ہو رہا ہے اور اس کا افغان قیادت اور عوام سے کوئی تعلق نہیں ہے- 

احمد مسعود کا یہ بیان امریکہ اور طالبان کے درمیان جاری مذاکرات کے طریقہ کار کے خلاف بہت واضح اور شفاف موقف ہے- احمد مسعود، کہ جو جہادی اور افغان معاشرے اور حکومت کے لئے بھی قابل اعتماد ہیں، کی جانب سے اس طرح کے اظہار خیال سے بخوبی واضح ہوجاتا ہے کہ طالبان کے ساتھ امریکہ کے پس پردہ اور خفیہ مذاکرات کا انجام پانا ، اور ان مذاکرات سے افغان حکومت کو دور رکھنا، بہت حد تک افغان معاشرے کے لئے تشویش کا باعث ہے- 

احمد شاہ مسعود کے بیٹے احمد مسعود کا یہ بیان امریکہ اور طالبان دونوں کے لئے خطرے کی گھنٹی ہے- خاص طور اس لئے بھی کہ وہ ایک ایسے باپ کے بیٹے ہیں کہ جو برسہا برس تک افغانستان میں جہاد کے علمبردار تھے- شاہ احمد مسعود وہ ہیں جنہوں نے مختلف گروہوں کو طالبان کے خلاف مقابلے کے لئے ایک پرچم تلے اکٹھا کیا تھا اور تاریخ ساز کارنامے انجاد دیتے ہوئے آخرکار اس راہ میں شہید ہوگئے- 

البتہ ممکن ہے کہ بعض لوگ یہ خیال کریں کہ تیس سالہ احمد مسعود نے تو ابھی افغانستان میں سیاسی زندگی کا آغاز کیا ہے اور وہ عنقریب ہی اس ملک میں سیاسی پارٹی تشکیل دینے والے ہیں اس لئے ان کا یہ بیان محض تشہیراتی اہداف کا حامل ہے- لیکن اس تصور کے باوجود حقیقت امر یہ ہے کہ احمد مسعود نے اپنے اس معنی خیز بیان میں، امریکہ اور طالبان کے دوطرفہ مذاکرات کو مسترد کرنے اور گروہ طالبان کو قانونی حیثیت دینے سے متعلق جو بات کہی ہے اس کو سادہ نہیں لینا چاہئے-

اگر افغانستان کے موجودہ معاشرے میں قومیں، با اثر دھڑے اور تنظیمیں اور ممتاز شخصیات امریکہ اور طالبان کے خفیہ مذاکرات کی حمایت کرتیں، تو شاید احمد مسعود کا بیان غیر متوقع اور عجیب و غریب لگتا لیکن یہ بات بہت واضح ہے کہ افغانستان میں آج سبھی ایک آواز ہوکر حکومت سے لے کر تمام ممتاز شخصیات ، امریکہ اور طالبان کے موجودہ مذاکرات کی کیفیت اور روش کو اس ملک کے حق میں نہیں سمجھ رہی ہیں- اس لئے یہ بات واضح ہے کہ افغانستان کے اس جہادی گھرانے کے ایک رکن کے اس قسم کے اظہار خیال کو، ملک کی موجودہ صورتحال سے ہم آہنگ اور اس ملک کے عوام کے مطالبات اور توقعات کے دائرے میں ایک ٹھوس جواب سمجھنا چاہئے-

ایسے حالات میں کہ جب افغان معاشرے کو غاصبوں ، دہشت گردوں اور انتہا پسند گروہوں کی کاروائیوں کا سامنا ہے، اور ایسے میں کہ جب اس ملک کے عوام کی زندگی  دن بہ دن سخت و دشوار ہوتی جا رہی ہے ، ایسے میں شاید افغان معاشرے کو یہ امید ہو کہ احمد شاہ مسعود کے بیٹے اپنے والد کی راہ اپناتے ہوئے اس ملک کے عوام کی توقعات پر پورے اتریں گے- اسی لئے  یہ کہا جا سکتا ہے کہ احمد مسعود کے بیان کو آئندہ دنوں میں وسیع پیمانے پر اہمیت دی جائے گی اور احمد شاہ مسعود کی یادگار کے ہمراہ افغان عوام کی ہمدردیاں بھی ہوں گی- اگرچہ احمد مسعود کو بلا شبہ خود کو امریکہ اور طالبان کے خطرات سے مقابلے کے لئے بھی آمادہ کرنا چاہئے- 

 

    

ٹیگس