Oct ۱۰, ۲۰۱۹ ۱۷:۴۶ Asia/Tehran
  •  تیز رفتاری کے ساتھ علمی و سائنسی پیشرفت پر رہبر انقلاب اسلامی کی تاکید

رہبر انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای سے ملک کی ممتاز اور برتر علمی شخصیات اور سائنسی ماہرین نے بدھ کے روز ملاقات کی - اس ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی نے دنیا کی تیز رفتار علمی و سائنسی ترقی کے ماحول میں، ایران کی علمی و سائنسی پیشرفت جاری رہنے کو ضروری اور ناگزیر قرار دیا-

رہبر انقلاب اسلامی نے بعض شعبوں منجملہ نینو اور بایو ٹیکنالوجی کے شعبے میں ایران کی اعلی علمی و سائنسی ترقی کو قابل فخر قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ اس مقدار اور سطح پر ترقی و پیشرفت کافی نہیں ہے اور ہمیں اس پر راضی و مطمئن نہیں ہوجانا چاہئے بلکہ سائنسی پیشرفت تیزی سے جاری رکھنا چاہئے-

سائنس و ٹکنالوجی کی دنیا میں پیشرفت کے لئے ضروری ہے کہ سائنسی میدان میں سرگرم جوانوں اور نوجوانوں کی صلاحیتوں سے استفادہ کیا جائے- اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ ایران نے سائنس و ٹکنالوجی کے شعبے میں بھی نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں-

اسلامی جمہوریہ ایران اس وقت سائنسی میدان میں اعلی ترقی حاصل کرچکا ہے اور ایٹمی ٹکنالوجی سے استفادہ کرتے ہوئے انواع و اقسام کی ریڈیو میڈیسن تیار کرنے اور اسی طرح ایٹمی بجلی گھر کے لئے حسب ضرورت ایندھن پیدا کرنے اور نینو ٹکنالوجی کے ذریعے مصنوعات بنانے کے ساتھ ہی دنیا کے چند برتر ملکوں کی صف میں شامل ہے-

جیسا کہ رہبر انقلاب اسلامی نے اس کا ذکر فرمایا ہے کہ ملک کے مختلف شعبوں میں علمی و سائنسی صلاحیتوں اور گنجائشوں سے استفادہ ، دفاعی طاقت میں اضافے، جدید طرز پر طبی علاج و معالجے اور بیماریوں پر کنٹرول ، انجینئرنگ کے ٹینیکل مسائل، بائیو ٹکنالوجی اور نینو ٹیکنالوجی کے ساتھ پائیدار مصنوعات کی پیداوار اور پرامن ایٹمی ٹکنالوجی پر منتج ہوا ہے- 

رہبر انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے ایک اور اہم نکتے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ سائنس و ٹکنالوجی کا انسان دوستی کی صحیح ثقافت کے ہمراہ ہونا ایک ضرورت ہے- آپ نے اس نکتے کا ذکر کرتے ہوئے ، ایٹمی ٹکنالوجی کو بہت اہم اور بہت مفید قرار دیا اور فرمایا کہ جب سائنس و ٹکنالوجی کو اقتدار پسندی کی غلط ثقافت سے جوڑ دیا گیا تو ایٹم بم وجود میں آگیا جو دنیا اور انسانیت کے لئے ایک عظیم خطرے میں تبدیل ہوگیا- 

رہبر انقلاب اسلامی نے اسی طرح  اپنے خطاب میں فرمایا کہ باوجود اس کے کہ ہم ایٹم بم بنانے کی جانب قدم اٹھاسکتے تھے لیکن ہم نےاس راستے پر قدم نہیں رکھا اور اسلامی احکامات اور تعلیمات کی بنیاد پر ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کو شرعی طور پر ہم نے حرام قرار دے دیا۔ بنابریں کوئی وجہ نہیں ہے کہ ہم ایسے ہتھیاروں کو بنانے اور رکھنے پر سرمایہ لگائیں جن کا استعمال ہی مطلقا حرام ہے ۔

اسلامی جمہوریہ ایران ، قدیم تمدن اور بھرپور سائنسی پس منظر کا حامل ہونے کے ساتھ ہی، سائنس و ٹکنالوجی کے میدانوں میں پیشرفت کو بہتر زندگی اور انسانیت کی خدمت کے لئے ضروری قرار دیتا ہے اور یہی دین اسلام کی تعلیمات ہیں۔ اس نقطۂ نگاہ سے  ملک کی ممتاز اور برتر علمی شخصیات اور سائنسی ماہرین سے  رہبر انقلاب اسلامی کا خطاب دو پہلوؤں سے اہمیت کا حامل ہے

اول تو یہ کہ ملک میں سائنسی پیشرفت عروج پر ہے کہ جو روشن مستقبل کے اہداف کے حصول کے لئے ہے اور ہمیں اسی حد پر قانع نہیں ہونا چاہئے- لیکن رہبر انقلاب کے خطاب میں دوسرا اہم پہلو ایران میں علمی و سائنسی پیشرفت پر توجہ مرکوز کرنا ہے اور اس سلسلے میں آپ مغربی یونیورسٹیوں کی تہذیب و ثقافت کی پیروی کو جدت عمل اور علمی و سائنسی اختراعات و ایجادات کی نابودی کا باعث قرار دیتے ہوئے فرماتے ہیں، ہمیں اس طرح سے پیشرفت کرنا چاہئے کہ پچاس سال کے بعد جب ایک دانشور یا دنیا کا کوئی بھی شخص نئی سائنسی معلومات حاصل کرے تو وہ فارسی زبان سیکھنے پر مجبور ہوجائے اور اس ہدف کا حصول ایک ایرانی کی ذہانت و صلاحیت اور ہمت کے دائرے میں ہی ممکن ہے-

آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے عظیم ثقافتی ایران کے دانشوروں کو یکجا کرنے کو ایک نابغہ معاشرے کی بالقوہ توانائی قراردیا اور فرمایا کہ مغربی ایشیا، عالم اسلام ، استقامتی محور حتی دنیا کے تمام ملکوں منجملہ امریکا اور یورپ میں بھی حق پسند دانشوروں اور سائنسدانوں کو ایک جگہ اکٹھا کرنے اور ان سے رابطہ برقرار کرنے سے پاک و صاف اور شرافتمندانہ علم و سائنس اور صحیح سوچ و فکر کو رواج دینے کے لئے ایک منظم ادارہ اور تحریک کو وجود میں لایا جاسکتاہے۔

آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ اسلامی انقلاب کا خاصہ یہ ہے کہ اس نے سخت اور دشوار میدانوں، منجملہ سائنسی میدانوں میں اترنے کی ہمت عطا کی ہے ۔ آپ نے فرمایا کہ یہ وہ حقیقت ہے جس کی دشمن بھی تعریف کرنے پر مجبور ہوا ہے۔

رہبرانقلاب اسلامی نے متعدد میدانوں میں ملک کی سائنسی ترقی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ملک کے مختلف شعبوں میں سانئسی استعداد و صلاحیتوں کو بروئے کار لانے سے ایران کی دفاعی قوت میں اضافے کے ساتھ ساتھ علم طب اور جدید میڈیکل سائنس ، بیماریوں کو کنٹرول کرنے ، انجینیئرنگ کے میدانوں ، بائیو ٹیکنالوجی، نانو ٹیکنالوجی اور پرامن ایٹمی ٹیکنالوجی میں شاندار پیشرفت ہوئی ہے ۔

 

 

ٹیگس