Jan ۰۸, ۲۰۲۰ ۱۷:۱۳ Asia/Tehran
  • قاسم سلیمانی کے قتل کا، سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے دیا دنداں شکن جواب

سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے بدھ کی صبح کو ،جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کا انتقام لینے کے لئے، امریکہ کے جارح اور دہشت گرد فوجیوں کی کاروائی کے جواب میں، عراق میں عین الاسد سے موسوم ، جارح اور دہشت گرد امریکی فوجی اڈے پر دسیوں میزائل داغے ہیں-

عراق میں عین الاسد فوجی اڈہ، بلد فوجی اڈے کے بعد دوسرا بڑا فوجی اڈہ شمار ہوتا ہے- امریکی صدر نے چند روز قبل اس فوجی اڈے کے بارے میں کہا تھا کہ امریکہ نے ایک بہت اہم اور گراں قیمت فوجی اڈہ عراق میں بنایا ہے جو جدید ترین فوجی سازو سامان سے لیس ہے اور اس کی تعمیر میں اربوں ڈالر خرچ ہوئے ہیں اور اس لئے کہ ہم نے اس فوجی اڈے کو بنانے میں خطیر رقم خرچ کی ہے اس لئے ہرگز اس فوجی اڈ ے کو ہم چھوڑ کر نہیں جائیں گے مگر یہ کہ عراقی حکام اس پر خرچ ہوئی رقم ہمیں واپس کردیں-

سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے ایک بیان میں امریکہ کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس کے بعد پھر کسی طرح کا جارحانہ حملہ یا اقدام کیا،  تو اس بار کا حملہ پہلے سے زیادہ خطرناک اور دردناک ہوگا- اس بیان میں امریکہ کے ان اتحادی ملکوں کو بھی کہ جنہوں نے اپنے ملک کی سرزمین امریکی دہشت گردوں کو استعمال کرنے کی اجازت دے رکھی ہے، خبردار کیا گیا ہے کہ جس ملک سے بھی امریکی جنگی طیارے ایران پر حملے کے لئے اڑان بھریں گے وہ بھی ایران کے جوابی حملوں سے محفوظ نہیں رہیں گے- 

سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے اسی طرح اس بیان میں اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ہم کسی بھی صورت ان جرائم میں صیہونی حکومت کو، امریکہ کی جارح حکومت کے جرائم سے جدا نہیں سمجھتے اور اسرائیل بھی امریکی جرائم میں برابر کا شریک ہے، امریکی عوام سے یہ اپیل کی کہ مزید فوجیوں کی جانوں کے تحفظ کے لئے ، امریکی فوجیوں کو علاقے سے واپس بلوا لیں اور اس بات کی اجازت نہ دیں کہ امریکہ پر حاکم، عوام دشمن حکومت سے بڑھتی ہوئی نفرت کے نتیجے میں، اس سے زیادہ امریکی فوجیوں کی جانیں ضائع ہوں- امریکہ کی دہشت گردانہ کاروائیوں کے ٹھوس جواب اور سخت انتقامی کاروائی پرایران کی تاکید ، ایران کا قانونی اور جائز حق ہے اور ساتھ ہی علاقے کو سلامتی فراہم کرنے کی ایک ضرورت بھی ہے-

سپاہ پاسداران کے ثاراللہ ہیڈکوارٹر کے ڈپٹی کمانڈر بریگیڈیئر اسماعیل کوثری نے کہا ہے کہ عین الاسد فوجی اڈے پر میزائلی حملہ، ابھی انتقام کا آغاز ہے۔ بریگیڈیئر اسماعیل کوثری نے کہا کہ جیسا کہ اس سے پہلے بھی کہا جاچکا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران جو نہیں کرسکتا وہ نہیں کہتا ۔انھوں نے شہید جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کا انتقام لینے کی کارروائی کے آغاز کے بارے میں کہا کہ امریکی فوجیوں کو اس علاقے سے جانا ہی ہوگا۔

سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی  کے کمانڈر، جنرل حسین سلامی نے بھی کل کرمان میں جنرل قاسم سلیمانی اور شہید پور جعفری کے جنازے کے اجتماع سے خطاب میں ایرانی قوم کو یقین دلایا تھا کہ جنرل قاسم سلیمانی اور دیگر شہدائے استقامت کے خون ناحق کا بدلہ ضرور لیاجائے گا۔ جنرل حسین سلامی نے کہا تھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کا انتقام سخت، ٹھوس اور فیصلہ کن ہوگا - انہوں نے کہا کہ جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت اس خطے میں عالمی سامراج کی موجودگی کے خاتمے کا نقطہ آغاز ہے۔ انھوں نے کہا کہ شہید جنرل قاسم سلیمانی نے اس خطے میں امن و سلامتی کو درہم برہم کرنے کے امریکا کے منصوبے کو خاک میں ملادیا۔

واضح رہے کہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی قدس بریگیڈ کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی جمعرات اور جمعہ کی درمیانی رات تین جنوری کو عراقی حکام کی سرکاری دعوت پر عراق کے دورے پر گئے تھے اور ان کے ہمراہ عراق کی عوامی رضا کار فورس الحشد الشعبی کے نائب سربراہ ابومہدی المہندس اور ان کے ہمراہ آٹھ دیگر افراد بھی تھے، جو عراق کے شہر بغداد ایئرپورٹ پر امریکہ کی جارح اور دہشت گرد فورسیز کے حملے میں شہید ہوگ‏‏‏ئے- 

امن وسلامتی کا قیام، علاقے کے تمام ملکوں کی مشترکہ آرزو ہے- لیکن گذشتہ چند برسوں کے دوران، امریکہ اور علاقے کی شرپسنداور فاسد حکومتوں کے توسط سے بدامنی کو فروغ دینے کا مشاہدہ کیا گیا ہے- علاقے میں امریکہ کی موجودگی اور اس کے توسط سے امن و آسائش کو درھم برھم کرنے کے ٹھوس ثبوت و شواہد موجود ہیں- چنانچہ اگر ٹرمپ کی جارحیتوں کا جواب نہ دیا گیا تو وہ دنیا کے تمام ملکوں کے لئے ایک دائمی خطرے میں تبدیل ہوجائے گا - برسوں سے امریکہ نے، افغانستان و عراق میں، کینہ و دشمنی اور تفرقے کو ہوا دینے اور علاقے کے ملکوں کے تعلقات کو خراب کرنے کے سوا اور کچھ نہیں کیا ہے- اس طرح کے رویے یقینا خطرناک ہیں، اور ٹرمپ کو اپنے دہشت گردانہ اقدامات کے نتائج کو بھگتنا پڑے گا-

علاقے کی سلامتی بھی ایک مشترکہ ضرورت ہے اور یہ نہیں ہوسکتا کہ ایک کے لئے امن وسلامتی ہو اور دوسرے کے لئے بدامنی پھیلائی جائے- اسلامی جمہوریہ ایران ، امریکہ کے دہشت گردانہ اقدامات ، اور اس کی پے درپے دھمکیوں کے مقابلے میں خاموش نہیں رہ سکتا تھا- اسی بنیاد پر اسلامی جمہوریہ ایران نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور سلامتی کونسل کو مراسلے ارسال کرکے اعلان کیا ہے کہ ہم جنگ نہیں چاہتے لیکن اپنے خلاف کسی بھی قسم کے فوجی حملے یا مہم جوئی کے بارے میں خبردار کر رہے ہیں- 

ٹیگس