امریکی سینٹ میں بھی ٹرمپ کے جنگی اختیارات محدود کرنے کا بل منظور
امریکی سینیٹ نے بھی اس ملک کے صدر کے جنگی اختیارات محدود کرنے کے بل کی منظوری دے دی ہے-
ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ کی امریکی انتظامیہ کی پالیسی کے دائرے میں ، صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف اقدامات انجام دیتے ہوئے خاص طور پر عراق کے دارالحکومت بغداد میں سپاہ قدس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کا حکم دینے کے اپنے جارحانہ اقدام کے ذریعے امریکی کانگریس کو شدید تشویش میں مبتلا کردیا ہے- اسی سبب سے امریکی قانون سازوں خاص طور پر ڈموکریٹس نے ایران کے ساتھ جنگ کے لئے ٹرمپ کے اختیارات محدود کرنے کا اقدام کیا ہے- اسی سلسلے میں امریکی سینٹ کے اراکین نے جمعرات کو 55 موافق اور 45 مخالف ووٹوں سے ایران کے خلاف امریکی صدر کے جنگی اختیارات محدود کرنے کے بل کی منظوری دے دی ہے- امریکی سینٹ میں ڈموکریٹ کے سربراہ چک شومر اور ڈموکریٹ سینیٹر باب مننڈیز نے اپنے بیان میں ایران کے خلاف جنگ کے بارے میں ٹرمپ کے اختیارات محدود کرنے کے بل کی حمایت کی ہے-
ریپبلیکن کے آٹھ سینٹروں کی حمایت سے امریکی سینٹ نے بدھ بارہ فروری کو ایک قرارداد کے بارے میں بحث کا آغاز کیا کہ جس کا مقصد ایران کے خلاف فوجی کاروائی شروع کرنے کے تعلق سے ٹرمپ کے اختیارات محدود کرنا تھا- قرارداد کا مسودہ تیار کرنے والے ڈموکریٹک سینیٹر ٹم کین نے، رواں سال جنوری کے وسط میں اعلان کیا تھا کہ اس قرارداد کی منظوری کے لئے ان کے پاس بحد کافی ووٹ ہیں- قرارداد کے مطابق ، امریکی صدر کو ایران کے خلاف جنگ کی صورت میں کانگریس سے منظوری لینا پڑے گی اور جارحیت میں ملوث امریکی فوجیوں کو واپس بلانا پڑے گا۔ سینیٹ نے یہ اقدام ایران کی قدس بریگیڈ کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کو امریکا کی جانب سے نشانہ بنائے جانے کے 40 ویں روز کیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ امریکی ایوان نمائندگان نے رواں سال جنوری کے اواخر میں ، ایران کے خلاف فوجی کاروائی کے لئے اس ملک کے صدر کے اختیارات کو محدود کرنے کے مقصد سے دو بلوں کی منظوری دی تھی-
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کہ جو اس بل کی منظوری کے شدید مخالف تھے سینیٹ کے ارکان سے اپیل کی تھی وہ ان کے جنگی اختیارات میں کمی کے بارے میں پیش کی جانے والے بل کو مسترد کردیں۔ امریکی صدر نے ایسی کسی بھی قرارداد پر ووٹنگ سے خبردار کیا تھا، اور وائٹ ہاؤس نے قرارداد کو ویٹو کرنے کی دھمکی دی تھی۔ اپنے ایک ٹوئٹ میں صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ یہ بات ملک کی سلامتی کے لیے انتہائی اہم ہے کہ ہماری سینیٹ ایران کے خلاف جنگ سے متعلق صدر کے اختیارات میں کمی کا بل پاس نہ ہونے دے۔ ٹرمپ نے دعوی کیا کہ ہم ایران کے مقابلے میں ٹھیک عمل کر رہے ہیں اور یہ وقت کمزوری دکھانے کا نہیں۔ ٹرمپ نے ایک اور ٹوئیٹ میں سینٹ کے نام لکھا کہ ڈموکریٹس محض ریپبلیکن کے لئے مشکلات اور درد سر پیدا کرنے کے لئے یہ کام انجام دے رہے ہیں لہذا ان کو اس بات کی اجازت نہ دی جائے- البتہ سینٹ اور ایوان نمائندگان دونوں میں، ریپبلیکنز کے سربراہان بھی، اس بل کی منظوری کے شدید مخالف تھے لیکن ان کی مخالفت کے برخلاف، ایوان نمائندگان میں ریپبلیکنز کے تین اراکین اور سینٹ کے بھی آٹھ ریپبلیکن سینٹیرز نے ایران کے خلاف امریکی صدر کے جنگی اختیارات محدود کرنے کے ڈموکریٹ کے اقدام کی حمایت کی اور اس بل کے حق میں ووٹ دیا-
سینٹ میں اس بل کی منظوری کے بعد ایوان نمائندگان کی خارجہ امور کمیٹی میں ریپبلیکن کے ممتاز رکن مائیکل مک کول نے ایک بیان میں ، سینٹ میں صدر کے جنگی اختیارات محدود کرنے کے بل کی منظوری کو ایک خطرناک قدم بتایا کہ جس نے صدر کے ہاتھ باندھ دیئے ہیں اور ملکی سرحدوں سے باہر امریکیوں کی حفاظت کے لئے ان کی طاقت کو محدود کردیا ہے-
کانگریس میں دونوں پارٹیوں کی حمایت سے ایران کے خلاف ٹرمپ کے جنگی اختیارات محدود کرنے کے بل کی منظوری، اس سلسلے میں ٹرمپ کا دوسرا تجربہ ہے - امریکی کانگریس نے 2019 میں بھی یمن کی جنگ میں سعودی اتحاد کے لئے ٹرمپ انتظامیہ کی فوجی حمایت محدود کرنے کے مقصد سے، جنگی اختیارات کے بل کی منظوری دی تھی کہ جسے ٹرمپ نے ویٹو کردیا تھا- وائٹ ہاؤس نے ایران کے سلسلے میں بھی ٹرمپ کے جنگی اختیارات محدود کرنے پر ردعمل میں کہا ہے کہ امریکی صدر ہر اس بل کو ویٹو کردیں گے، جو ان کے اختیارات محدود کرتے ہوں-