امریکی سینیٹ کی جانب سے سعودی عرب کو ہتھیار فروخت کرنے کی منظوری
امریکی سینیٹ نے سعودی عرب کو ایک ارب ڈیڑھ کروڑ ڈالر مالیت کے ٹینک اور دیگر فوجی سازوسامان فروخت کرنے کا راستہ ہموار کرتے ہوئے سعودی عرب کا دفاع کیا ہے کہ جسے حال ہی میں کانگریس نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکی سینیٹ نے بدھ کے روز ستائیس کے مقابلے میں اکہتر ووٹوں سے اس قانون کو کالعدم قرار دے دیا ہے کہ جس میں سعودی عرب کو فوجی سازوسامان بیچنے پر پابندی لگائی گئی تھی۔
امریکی سینیٹ کے اس فیصلے سے ریپبلکن سینیٹر رانڈ پال اور ڈیموکریٹ سینیٹر کرس مورفی کی قیادت میں کی جانے والی وہ کوششیں ناکام ہو گئی ہیں کہ جو جنگ اور علاقے میں اسلحے کی دوڑ تیز کرنے میں سعودیوں کے کردار کے بارے میں تشویش کی بنا پر سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فروخت پر پابندی لگانے کے لیے کی جا رہی تھیں۔
امریکہ میں انسانی حقوق کی تنظیم کوڈ پنک: ویمن فار پیس نے امریکی سینیٹ کے اس فیصلے کے فورا بعد کہا کہ ایک ایسے وقت میں کہ جب سعودی عرب یمن میں جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے، امریکی سینیٹ کے اس فیصلے سے اسے مایوسی ہوئی ہے۔
کوڈ پنک نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ سعودی عرب نے صرف باراک اوباما کے دور حکومت میں امریکہ سے سو ارب ڈالر کا اسلحہ خریدا ہے۔
امریکی وزارت دفاع پینٹاگون نے نواگست کو اعلان کیا کہ امریکی وزارت خارجہ نے سعودی عرب کو ایک سو تیس ٹینک، بیس جدید بکتر بند گاڑیاں اور دیگر فوجی سازوسامان بیچنے کے لیے کلیئرنس دے دی ہے۔