ماہ رجب ، شعبان اور رمضان میں ہم کیا کریں؟
مرحوم آیت اللہ العظمی قاضی طبا طبائی رجب ،شعبان اور رمضان المبارک کے مہینوں میں اپنے شاگردوں کو کچھ نصیحتیں فرماتے تھے۔
عالم تشیع کی گرانقدر شخصیت،عرفان، اخلاق اور فقاہت کے میدان میں شہرت یافتہ عالم دین مرحوم آٰیۃ اللہ العظمی قاضی طبا طبائی رجب ،شعبان اور رمضان المبارک کے مہینوں میں اپنے شاگردوں کو کچھ نصیحتیں فرمایا کرتے تھے:
1-آپ پر لازم ہے کہ اپنی فریضہ نمازوں کو ان کے نوافل کے ساتھ کہ جنکی مجموعی تعداد ۵۱ رکعتیں ہے، ان کے بہترین اوقات میں بجا لائیں ،اور اگر ایسا نہ کر سکیں تو ان میں سے ۴۶ رکعتیں ادا کریں ،اور اگر دنیا کے مشغلے آپ کو روک دیں تو نوافل ظہر ضرور پڑھیں کہ جسے صلاۃ اوابین کہتے ہیں اور ظہر کی نماز کو بھی فضیلت کے وقت میں پڑھیں کہ قرآن میں جس کی تاکید کی گئی ہے اور صلاۃ وسطی سے مراد یہی نماز ظہر ہے ۔
2- نوافل شب انجام دینا مومنین اور سالکین معبود کی نظر میں واجبات میں سے ہے اور اس کو پڑھنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے ! اور تعجب ہے ان لوگوں پر کہ جو کمال کے مراتب میں سے کسی مرتبے تک پہنچنا چاہتے ہیں لیکن رات میں قیام کرنے اور نوافل ادا کرنے سے غافل ہیں ! ہم نے کہیں نہ دیکھا اور نہ سنا ہے کہ کوئی نماز شب کے بغیر کمال کے کسی مرتبے تک پہنچا ہو ۔
3- نافلۂ شب میں قرآن کریم کی تلاوت کرنی چاہیے۔یہ نوافل انسان کو حرکت دیتی ہیں اور اس کی رفتار میں تیزی لاتے ہیں اور یہ اس کے لیے بہت مفید ہے قرآن کریم کو ایک اچھے ترنم اور لحن میں پڑھنے سے انسان کو خدا کی قربت حاصل ہوتی ہے ! برخلاف حرام غنا کے کہ جو آدمی کو لہو میں مبتلا کرتی ہے ۔ لہٰذاجس قدر ہو سکے راتوں میں قرآن کی تلاوت کریں ،اس لیے کہ قرآن کی تلاوت مومنین کی شراب ہے ۔
4- وہ اذکار و اوراد جو آپ کرتے ہو ان کے ساتھ ساتھ سجدہء یونسیہ کی پابندی بھی پابندی کریں اور حضرت یونس کا ذکر آپ کا ورد زباں رہے۔،یعنی لا الہ الا انت سبحانک انی کنت من الظالمین ،سجدے میں پانچ سو سے ایک ہزار مرتبہ اس ذکر کی تلاوت کریں۔
5- مشہد اعظم کی زیارت کیا کریں جس سے مراد امیر المومنین (ع) کا حرم مطہر اور آپ کی نورانی قبر ہے ،اسی طرح اہل بیت (ع) کے دیگر مشاہد مشرفہ اور مساجد معظمہ کی زیارت بھی کیا کریں جیسے مسجد الحرام ،مسجد النبی ، مسجد کوفہ ، مسجد سہلہ ،اور بطور کلی کوئی بھی مسجد ،اس لیے کہ مومن مسجد میں ایسا ہی ہے جیسے مچھلی پانی میں ،!
6- اپنی واجب نمازوں کے بعد تسبیحات حضرت صدیقہء طاہرہ صلوات اللہ علیھا کو ترک نہ کرنا اس لیے کہ ان تسبیحات کو ذکر کبیر کی ایک قسم قرار دیا گیا ہے ۔
7- اللہ کی راہ کے سالک کا ایک اہم فریضہ نماز وتر کے قنوت میں حضرت حجت صلوات اللہ علیہ کے ظہور کے لیے دعا کرنا ہے ۔ بلکہ ہر روز اور تمام اوقات میں اور ہر دعا میں حضرت کے ظہور کے لیے دعا کرنی چاہیے ۔
8- جمعے کے دن زیارت جامعہ پڑھنا ہے جو جامعۂ کبیرہ کے نام سے مشہور ہے ۔
9- کم از کم ایک بارے کی تلاوت روز کیا کریں ۔
10- جتنا ہو سکے اپنے نیک بھائیوں اور مومنوں کی ملاقات کے لیے جائیں ،اس لیے کہ وہ واقعی بھائی ہیں کہ پورے راستے میں انسان کے ساتھ ہوتے ہیں اور اپنی رفاقت کے ذریعے انسان کو نفس کے تند و تاریک راستوں اور گھاٹیوں سے عبور کراتے ہیں ۔
11- پابندی سے اہل قبور کی زیارت کو جائیں لیکن ہر روز اور لگاتار نہیں بلکہ ہفتے میں ایک دن ، اور ہاں رات میں قبور کی زیارت کے لیے نہ جائیں ۔
(ماخوذ از:ابنا نیوز ایجنسی)