یادگار کربلا، سید الساجدین کے یوم شہادت پر ایران و عراق سوگوار
فرزند رسول، یادگار کربلا حضرت امام زین العابدین علیہ السلام کے یوم شہادت کی مناسبت پر ایران و عراق سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں عزاداری اور سوگواری کا سلسلہ جاری ہے۔
اطلاعات کے مطابق گزشتہ شب سے ایران کے مقدس شہر مشہد میں فرزند رسول حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے حرم مبارک میں بڑی تعداد میں عزاداروں اور سوگواروں نے حاضر ہو کر ان ہستیوں کو انکے جد، یادگار کربلا حضرت امام زین العابدین علیہ السلام کا پرسہ دیا۔
مشہد کے ساتھ ساتھ قم، شیراز اور شہر رے کے مقامات مقدسہ میں بھی عزاداروں کا جم غفیر نظر آیا۔
اُدھر عراق کے مقدس شہر کربلائے معلیٰ میں بھی لاکھوں زائرین کا ہجوم نظر آیا جس نے بارگاہ حسینی و عباسی میں حاضر ہو کر ان ہستیوں کو انکے فرزند کا پرسہ دیا۔
اسی مناسبت سے تہران کے حسینیہ امام خمینی میں بھی قائد انقلاب اسلامی کی جانب سے ایک خصوصی مجلس کا اہتمام کیا گیا جسے ایران کے معروف واعظ و خطیب حجت الاسلام عالی نے خطاب کیا۔ انہوں نے اپنے خطاب میں بعدِ کربلا پیدا ہونے والے پر آشوب ماحول کی اصلاح اور ترمیم میں حضرت امام زین العابدین علیہ السلام کے کردار پر روشنی ڈالی۔ خطیب مجلس نے کہا کہ بنی امیہ کے پیدا کردہ سخت اور دشوار حالات کے تقاضوں کے پیش نظر امام زین العابدین علیہ السلام نے یاد کربلا اور تحریک امام حسین علیہ السلام کو زندہ رکھنے، اصحاب اور شاگردوں کی تربیت اور دعاؤں کے ذریعے سماج کے اخلاقی و اعتقادی رشد و کمال پر خاص توجہ دی۔
استاد عالی نے مزید کہا کہ سب سے اچھی انفرادی دعا عاقبت بخیری کی دعا ہے اور انسان اس مرحلے پر تبھی پہنچ سکتا ہے جب وہ مستقل بنیادوں پر اپنی ذاتی خواہشات کے برخلاف خدائے سبحان کے اوامر و فرمودات کے مطابق عمل کرے۔
قابل ذکر ہے کہ نواسہ رسول، فرزند مظلوم کربلا، سید الساجدین امام زین العابدین ایک روایت کے مطابق بارہ محرم سنہ پچانوے ہجری میں اموی خلیفہ ولید بن عبد الملک کے ہاتھوں شہید کر دئے گئے تھے۔