ہندوستان: جانوروں کے ذبیحہ پر پابندی معطل
ہندوستان کی سپریم کورٹ نے جانوروں کے ذبیحہ پرعائد سرکاری پابندی کو معطل کردیاہے۔
موصولہ رپورٹوں کے مطابق ہندوستان کی سپریم کورٹ نے ملک بھر میں ذبیحہ کے لیے مویشیوں کی خرید و فروخت پر عائد پابندی کے مجوزہ قانون کو معطل کرتے ہوئے مدراس ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا۔
عدالت عظمی نے واضح کیا کہ یہ فیصلہ پورے ملک کے لئے ہے جبکہ مرکزی حکومت نے عدالت کو بتایا کہ ذبح کے لئے مویشیوں کی خرید و فروخت پرپابندی کے لئے ضابطوں میں تبدیلی کا عمل جاری ہے۔
عدالت نے مرکزی حکومت کو یہ حلف نامہ دینے پر مجبور کر دیا کہ وہ گزشتہ دنوں جاری نوٹیفکیشن کو نافذ نہیں کرے گی۔ پچھلے نوٹیفیکشن پر مدراس ہائی کورٹ نے گزشتہ 30 مئی کو پابندی لگا دی تھی۔
سپریم کورٹ کے جسٹس کیہر نے درخواست گزار سے کہا کہ حکومت کی طرف سے اگلے تین ماہ بعد جاری ہونے والے نئے نوٹیفکیشن کو دیکھیں اور اگر نئے ضابطہ سے کوئی پریشانی ہو تو وہ دوبارہ عرضی دائر کر سکتے ہیں۔
گذشتہ 23 مئی کو مرکزی حکومت نے ذبیحہ کے لئے مارکیٹ میں مویشیوں کی خریدوفروخت پر پابندی لگا دی تھی، لیکن مدراس ہائی کورٹ نے 30 مئی کو اس پرپابندی لگا دی تھی۔
عدالت کے اس فیصلے سے ہندوستان میں قصابوں اور مویشی کے تاجروں کو سکھ کا سانس لینے کا موقع ملا ہے جن کا کاروبار سرکاری پابندیوں اور گاؤ رکھشکوں کے حملوں کے باعث ٹھپ ہوچکا ہے۔
واضح رہے کہ اس متنازع نوٹیفکیشن میں مرکزی حکومت نے گائے اور اس کی نسلوں کی فروخت اور خریداری پر براہ راست طور پرپابندی لگا دی تھی۔
حیدرآباد کے محمد فہیم قریشی نے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کرکے کہا تھا کہ مرکز کا نوٹیفکیشن امتیازی سلوک والا اورغیر آئینی ہے، کیونکہ یہ مویشی تاجروں کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
درخواست گزار نے مویشیوں کے تئیں بے رحمی کی روک تھام (ضبط شدہ مویشیوں کی دیکھ بھال اور علاج) قانون، 2017 کو بھی چیلنج کیا اور کہا کہ مویشیوں کے تئیں بے رحمی کی روک تھام (مویشی مارکیٹ ریگولیشن) قانون، 2017 اورمویشیوں کے تئیں بے رحمی کی روک تھام (ضبط شدہ مویشیوں کی دیکھ بھال اور علاج) قانون، 2017 من مانا، غیر قانونی اور غیر آئینی ہے۔