کشمیر میں عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن مکمل
ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کے سرحدی ضلع کپوارہ کے ہلمت پورہ علاقہ میں فوج اور عسکریت پسندوں کے درمیان جاری جھڑپ جمعرات کو 3 روز بعد اختتام کو پہنچ گئی۔
عسکریت پسند مخالف آپریشن کوانتہائی کٹھن قرار دیتے ہوئے پولیس کے صوبائی سربراہ سوئم پرکاش پانی نے کہا کہ ہلمت پورہ کپوارہ میں مارے گئے پانچوں عسکریت پسند غیر ملکی تھے۔
پولیس لائنز سرینگر میں منعقدہ تعزیتی تقریب کے دوران آئی جی پی کشمیر ایس پی پانی کا کہنا تھا کہ گھنے جنگل میں چھپے عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن کوئی آسان نہیں تھا بلکہ یہ طویل آپریشن انتہائی کٹھن تھا۔
ایس پی پانی کا کہنا تھا کہ مارے گئے عسکریت پسندوں کی نعشوں کے نزدیک سے جو اسلحہ گولہ بارود اور دوسر اسامان برآمد کیا گیا، اُن سے یہ شواہد ملتے ہیں کہ ان کا تعلق لشکرطیبہ سے تھا۔
واضح رہے کہ منگل کی دوپہر ہلمت پورہ علاقہ کے فتح خان چک کے نزدیکی جنگل میں فوج اور اسپیشل آپریشن گروپ نے ایک مصدقہ اطلاع ملنے پر محاصرہ کیا اور تلاشی کارروائی شروع کی جس کے دوران جنگل میں عسکریت پسندوں اور فوج کے درمیان خونریز جھڑپ شروع ہوئی جو بدھ کی شام ختم ہوئی۔اس جھڑپ میں 10 افراد مارے گئے جن میں 5 عسکریت پسند، 3 فوجی اہلکار اور 2 پولیس اہلکار شامل تھے ۔
ادھر شوپیان کے مضافات ترکہ وانگام زینہ پورہ میں محاصرے کے دوران تشدد بھڑک اٹھا، جس کے بعد محاصرہ ختم کیا گیا۔ سیکورٹی فورسز نے جیسے ہی سرچ آپریشن شروع کیا تو اسی دوران لوگ سڑکوں پر نکل آئے اور احتجاجی مظاہروں کے ساتھ ساتھ فورسز پر پتھراو کیا جنہیں منتشر کرنے کے لئے اشک آور گیس کے گولے داغے گئے۔