ہندوستان میں ہم جنس پرستی کو قانونی قرار دینے پرسخت رد عمل
ہندوستانی سپریم کورٹ نے ہم جنس پرست طبقے کی حامی تنظیموں اور افراد کی جانب سے دائر کی گئی درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے ہم جنس پرستی کو قانونی قرار دے دیا ہے۔
ہندوستانی میڈیا کے مطابق ہندوستانی سپریم کورٹ کے پانچ ججوں پر مشتمل بینچ نے اتفاقِ رائے سے یہ فیصلہ دیا جسے ہندوستانی چیف جسٹس دیپک مشرا نے پڑھ کر سنایا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مردانہ ہم جنس پرستی پر عائد پابندیاں غیر معقول اور ناقابلِ دفاع ہیں اور ان کا کوئی جواز نہیں بنتا۔
جمعیت علماء ہند نے ہم جنسی سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کو ہندوستان کے مذہبی اور تہذیبی اقدار کے خلاف قراردیا ہے ۔
جمعیت علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمودمدنی نے کہا کہ ہمارامعاشرہ پہلے ہی جنسی جرائم اور تشدد کے مسا ئل سے دوچار ہے، اب ایسے حالات میں ہم جنسی کی اجازت دینا نا قابل فہم ہے۔
عدالتِ عظمی کے ذریعے دستور ہندکی دفعہ377؍ دفعہ میں ترمیم کرکے ہم جنس پرستی کو قانونی جواز فراہم کیے جانے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے ممبرپارلیمنٹ مولانا اسرارالحق قاسمی نے کہا کہ عدالت ک ایہ فیصلہ آئندہ کے لئے اس ملک کے سماجی سسٹم اور اجتماعی ڈھانچے کے لئے نقصان دہ ثابت ہوگا۔
مولاناقاسمی نے کہاکہ ہم صرف اس حیثیت سے ہم جنس پرستی کو غلط نہیں سمجھتے کہ اسلام نے اسے غلط قراردیاہے بلکہ عام سماجی نقطۂ نظر سے بھی ہم جنس پرستی ایک نقصان دہ عمل ہے اوراس سے خاندانی وعائلی نظام کے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونے کا شدید خطرہ پیدا ہوجائے گا۔
اُدھر ہندوستان کی حکومت پہلے ہی یہ کہہ چکی ہے کہ وہ اس مقدمے میں سپریم کورٹ سے فیصلے کے خلاف نظرثانی کی درخواست نہیں کرے گی ۔