بابری مسجد تنازع پرسپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائر
اجودھیا معاملہ میں گزشتہ 9نومبر کو عدالتی فیصلہ آنے کے تقریباَ تین ہفتہ بعد جمعیت علما ہند نے نظرثانی کی درخواست دائرکردی ہے۔
جمعیت علماء ہند کی ریویوپٹیشن سپریم کورٹ میں داخل کی گئی ہے۔ ریویوپٹیشن آئین کی دفعہ 137 کے تحت دی گئی مراعات کی روشنی میں داخل کی گئی ہے۔216صفحات پر مشتمل اس عرضی میں عرضی گزاروں نے آئینی بنچ کے فیصلہ پر سوال اٹھائے ہیں۔ عرضی میں مسلم تنظیموں کا موقف پھر سے سنے جانے کی درخواست کی گئی ہے۔
جمعیت علماء ہند کے صدر مولانا سیدارشد مدنی نےپریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےکہا کہ ریویوپٹیشن داخل کرنا سپریم کورٹ کی طرف سے دیا گیا، ہمارا قانونی حق ہےاوروہیں یہ شرعی اورانسانی حق بھی ہےکہ آخری دم تک مسجد کی حصولیابی کےلئے جدوجہد کی جائے۔ کیوں کہ مسجد وقف علیٰ اللہ ہوتی ہےاور واقف کو بھی یہ اختیارنہیں رہ جاتا کہ اس کو واپس لے لے۔ اس لئےکسی فرد یا جماعت کویہ حق نہیں ہےکہ کسی متبادل پرمسجد سے دستبرادارہوجائے۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ جمعیت علماء ہند کی نظرثانی کی اپیل داخل کرنےکا مقصد ملک کی یکجہتی اورامن وامان میں خلل ڈالنا ہرگزنہیں ہے، بلکہ قانون میں دی گئی مراعات کا حق استعمال کرتے ہوئے پانچ رکنی آئینی بنچ کےفیصلےکےخلاف اپیل داخل کی گئی ہے۔
مولانا ارشد مدنی نےکہا کہ مسلمانوں کا یہ نقطہ نظر پوری طرح تاریخی حقائق وشواہد پر مبنی ہےکہ بابری مسجد کسی مندرکو منہدم کرکے یا کسی مندرکی جگہ پر تعمیرنہیں کی گئی ہے، جیسا کہ خود سپریم کورٹ نےاپنے فیصلے میں تسلیم کیا ہے۔