بابری مسجد کے بدلے 5 ایکڑ زمین مسلم تنظیموں کو قبول نہیں
مرکزی حکومت کے ذریعے رام مندر ٹرسٹ کا اعلان کئے جانےکو لےکر مسلم تنظیموں کی طرف سے تنقیدی ردعمل سامنے آیا ہے۔
ہندوستان کی مسلم تنظیموں نے ٹرسٹ کے اعلان کے وقت یہ اعلان کیا کہ بابری مسجد کے بدلے میں فیصلے میں پانچ ایکڑ زمین دینےکی جو بات کی گئی تھی وہ مسلم تنظیموں کو قبول نہیں ہے اس لئے کہ مسجد کے بدلے میں کچھ بھی نہیں لیا جاسکتا اور مرکزی حکومت نے دراصل دہلی انتخابات میں سیاسی فائدہ اٹھانےکے لئے ہی رام مندر ٹرسٹ کا جلدبازی میں اعلان کیا ہے۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن کمال فاروقی نے کہا کہ شریعت کی رو سے سے بابری مسجد کے بدلے میں پانچ ایکڑ تو کیا 100 ایکڑ زمین بھی نہیں لی جاسکتی۔ انہوں نےمزید کہا ہاں حکومت کا یہ فیصلہ سیاسی فائدے کے لئےہے۔
کمال فاروقی نے کہا 500 سال تک ایک مسجد میں ہم نماز پڑھتے رہے ہیں پھر اس کو دن دہاڑے منہدم کردیا گیا۔ مقدمہ چلا تمام کوششوں اور ثبوت اور شواہد کے باوجود فیصلہ ہمارے خلاف دیا گیا اور آنے والی نسل اس فیصلےکو یاد رکھے گی۔
در ایں اثنا آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدرنوید حامد نے کہا کہ مسجد کے بدلے میں کوئی زمین نہیں لی جاسکتی۔
غور طلب ہے کہ کل اچانک وزیراعظم نریندر مودی نے رام مندر ٹرسٹ بنائے جانےکا اعلان کیا۔ کابینہ میں فیصلہ کیا گیا اور خود وزیراعظم نے پارلیمنٹ میں ٹرسٹ کا اعلان کیا جس کے بعد اس موضوع پر سخت ردعمل سامنے آیا۔