دلت لڑکی کی عصمت دری کیس کی سماعت دو نومبر کو ہوگی
دلت لڑکی کی عصمت دری اور لاش جلائے جانے کے واقعے کی تحقیقات کرنے والی عدالت نے ابتدائی سماعت کے دوران مقتولہ کے اہل خانہ اور سرکاری افسران کے بیانات ریکارڈ کرنے کے بعد سماعت دو نومبر تک کے لیے ملتوی کردی ہے۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق الہ آباد ہائی کورٹ کے لکھنؤ بنچ نے پیر کو ہاتھرس میں دلت لڑکی عصمت دری، قتل اور لاش جلائے جانے سے متعلق کیس کی سماعت اور متاثرہ کے اہل خانہ کے علاوہ ڈی جی پی سمیت دیگر افسران کے بیانات ریکارڈ کئے۔
اس موقع پر واقعہ کے بارے میں ریاستی حکومت کی جانب سے جواب بھی عدالت میں داخل کیا گیا۔
ہاتھرس کی ایک دلت لڑکی کو چودہ ستمبر کو عصمت دری کا نشانہ بنایا گیا تھا اور اسے انتہائی کربناک صورتحال میں مقامی اسپتال میں داخل کراگیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے انتیس ستمبر کو ہلاک ہوگئی تھی۔
کہا جارہا ہے کہ جرم کے شواہد مٹانے کے لیے پولیس نے اہل خانہ کی اجازت کے بغیر مقتولہ کی لاش کو جلا دیا تھا جس کے بعد پورے ہندوستان میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی تھی اور کئی شہروں میں مظاہرے بھی ہوئے تھے۔
بعدازاں ہندوستان کی ریاست اترپردیش کی حکومت نے دعوی کیا ہے کہ اگر اجتماعی آبروریزی کا شکار دلت لڑکی کی لاش نہ جلائی گئی ہوتی تو تشدد پھوٹ سکتا تھا۔