ہندوستان میں کسانوں کے احتجاج سے صورت حال سنگین
دہلی کی سرحد پر مختلف ریاستوں کے کسانوں کا احتجاجی دھرنا بارھویں روز میں داخل ہو گیا۔
ہمارے نمائندے کے مطابق دہلی کی سرحد پر اترپردیش، پنجاب، ہریانہ اور اتراکھنڈ کے کسانوں کا احتجاجی دھرنا اور روڈ جام پیر کو گیارھویں روز بھی جاری ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دیگر ریاستوں کے کسان بھی دھرنے میں شامل ہو گئے ہیں۔ اسی کے ساتھ دھرنے کہ جگہ پر مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے بھی پہنچ کے کسان تنظیموں سے یک جہتی اور منگل کے بھارت بند کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔
تازہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے بھی پیر کو دھرنے پر بیٹھے کسانوں سے ملاقات کرکے ان کی حمایت کی یقین دہانی کرائی ہے۔ کیجریوال نے کہا ہے کہ ان کی حکومت کسانوں کی خدمت گزار ہے۔
قابل ذکر ہے کہ کسان تنظیموں کے رہنماؤں اور حکومت کے درمیان ہفتے کو بات چیت کا پانچواں دور ناکام ہونے کے بعد بدھ نو دسمبر کو مذاکرات کے چھٹے دور کا اعلان کیا گیا لیکن کسان تنظیموں نے آٹھ دسمبر کو بھارت بند کا اعلان کر دیا ہے۔
ہندوستان کے کسان حال ہی میں پاس ہونے والے تین متنازعہ زراعتی قوانین کی منسوخی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
دوسری طرف دہلی پولیس نے اعلان کیا ہے کہ منگل آٹھ دسمبر کو کسان تنظیموں کے اعلان کردہ بھارت بند کے دوران دارالحکومت میں لوگوں کی معمول کی نقل و حرکت میں کسی قسم کی رکاوٹ نہیں آنے دی جائے گی۔
دہلی پولیس نے اعلان کیا ہے کہ اگر دکانیں زبردستی بند کرانے اور لوگوں کی معمول کی نقل و حرکت میں خلل ڈالنے کی کوشش کی گئی تو ایسا کرنے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔
قابل ذکر ہے کہ کانگریس پارٹی اور بائیں بازو کی جماعتوں سمیت حزب اختلاف کی سبھی پارٹیوں نے کسان تنظیموں کے اعلان کردہ بھارت بند کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔