ہندوستان کی راجیہ سبھا میں ہنگامہ
ہندوستانی پارلیمنٹ کے ایوان بالا راجیہ سبھا میں وزیر زراعت نے تینوں نئے زرعی قوانین کا دفاع کیا ہے جبکہ اپوزیشن رہنماؤں نے ان قوانین کو کسان مخالف قرار دیا ہے۔
ہندوستان کے وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے پارلیمنٹ میں تینوں نئے زرعی قوانین کو کسانوں کے حق میں بتایا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ بہت ہی سوچ سمجھ کر گہرے مطالعے کے بعد یہ قوانین پاس کئے گئے ہیں۔
انہوں نے دعوا کیا کہ ان قوانین سے کسانوں کو بہت فائدہ پہنچے گا۔ نریندر سنگھ تومر نے کہا کہ ان قوانین کے نفاذ سے کسانوں کی آمدنی دوگنی ہو جائے گی لیکن کسان اپوزیشن کے ورغلانے میں آکر ان کے خلاف تحریک چلا رہے ہیں ۔
دوسری طرف حزب اختلاف کے رہنماؤں نے کسانوں کی تحریک کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے حکومت پر کسانوں کی تحریک دبانے کے لئے غیر جمہوری طریقے اپنانے کا الزام عائد کیا۔
راجیہ سبھا کے اجلاس سے خطاب میں شیوسینا کے رکن پارلیمنٹ سنجے راؤت نے کہا کہ جس شخص نے چھبیس جنوری کو لال قلعہ کے اندر ترنگے کی توہین کی ہے حکومت اس کو گرفتار نہیں کر سکی لیکن چھے سو بے گناہ لوگوں کو گرفتار کر کے جیلوں میں بند کر دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ آج دہلی کی سرحدوں پر ہندوستان کے کسان اپنے حق کے لئے دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں، انہیں حکومت اور حکومتی میڈیا کے لوگ غدار کہہ رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے دہلی کی سرحدوں پر دھرنے پر بیٹھے کسانوں کے گرد قلعہ بندی کر کے ان کے لئے بے انتہا مشکلات پیدا کر دی ہیں۔
راجیہ سبھا کے اجلاس سے خطاب میں کانگریس پارٹی کے سینئر رہنما آنند شرما نے بھی حکومت کی کسان مخالف پالیسیوں پر سخت تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ زرعی قوانین پر بحث ضروری ہے اور اس پر کسانوں کے مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے بحث ہونی چاہئے۔ ان کا کہنا تھا کہ چھبیس جنوری کو جو واقعات ہوئے ان کی غیر جانبدار تحقیقات ضروری ہیں۔ آنند شرما نے کہا کہ حکومت کی پالیسیوں نے مایوس کیا ہے۔