کسان تحریک کو چھے ماہ پورے ہوئے، کسانوں نے یوم سیاہ منایا
دہلی کی سرحدوں پر کسانوں نے بدھ کو ایک بار پھر مظاہرہ کرکے تینوں متنازعہ زرعی قوانین کی مخالفت کا اعلان کیا ہے۔
دہلی سے موصولہ رپورٹ کے مطابق بدھ کو کسانوں نے اپنی تحریک کے چھے مہینے پورے ہونے کی مناسبت سے یوم سیاہ منایا۔ رپورٹ کے مطابق سنگھو، غازیپور, ٹیکری اور دیگر سرحدوں پر بدھ کو مختلف مقامات پر یوم سیاہ کی مناسبت سے احتجاجی اجتماعات منعقدہ ہوئے اور دوران احتجاج وزیر اعظم نریندر مودی کے پتلے بھی نذر آتش کئے گئے۔
یاد رہے کہ کسانوں نے منگل کو ہی اعلان کر دیا تھا کہ وہ بدھ کو اپنی تحریک کے چھے مہینے پورے ہونے کی مناسبت سے یوم سیاہ منائیں گے۔ دہلی پولیس نے منگل کی رات سے ہی دہلی کی سرحدوں پر دھرنے پر بیٹھے کسانوں کے گرد پولیس اہلکاروں کی نفری بڑھا دی ہے۔
دہلی پولیس نے ایک بیان جاری کرکے اعلان کیا ہے کہ کسانوں کو ان کی جگہ سے نکلنے اور دوسری جگہوں پر اجتماع اور مظاہرہ کرنے کی اجازت ہرگز نہیں دی جائے گی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ کسانوں کو کورونا لاک ڈاؤن کی وجہ سے دہلی میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ یوم سیاہ کی مناسبت سے دہلی کی سرحدوں پر کسانوں کے اجتماعات سے راکیش ٹکیت سمیت مختلف کسان رہنماؤں نے خطاب کیا۔
یاد رہے کہ ہندوستان میں کسان چھے مہینے سے نئے زرعی قوانین کے خلاف مظاہرہ کررہے ہیں۔ انہوں نے سخت سردیوں کے باوجود دہلی کی سرحدوں پر اپنا احتجاجی دھرنا جارہی رکھا ہے تاہم اب تک بی جے پی حکومت پر اُس کا کوئی اثر نہیں پڑا ہے۔
متنازعہ زرعی قوانین کے بارے میں حکومت اور کسان رہنماؤں کے درمیان مذاکرات کے کئی دور انجام پا چکے ہیں لیکن ان کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوسکا ہے۔ حکومت کا دعوا ہے کہ قوانین کسانوں کے حق میں بہتر ہیں اور ان میں قدرے ترمیم ممکن ہے لیکن کسان اس حکومتی دعوے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے انکی منسوخی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔