Sep ۰۲, ۲۰۲۱ ۰۹:۳۲ Asia/Tehran
  • سید علی شاہ گیلانی سپرد خاک، کشمیر میں کرفیو

حریت کانفرنس کے صدرسید علی شاہ گیلانی کو حیدرپورہ جامع مسجد کے احاطےمیں سکیورٹی کے سخت انتظامات میں سپردخاک کر دیا گیا۔

ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کی حریت کانفرنس کے صدرسید علی شاہ گیلانی کی نماز جنازہ اور تدفین میں صرف محلہ کمیٹی کے لوگوں کو ہی شرکت کی اجازت دی گئی تھی۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ سید علی شاہ گیلانی کوصبح 4:37 بجے سپرد خاک کیا گیا ۔ ذرائع کے مطابق نماز جنازہ اور تدفین میں سید شاہ گیلانی کے دو فرزندوں ڈاکٹر نعیم گیلانی اور سید نسیم گیلانی کے علاوہ کم و بیش 50 افراد موجود تھے۔

اس موقع پرجامع مسجد اور گیلانی کی رہائش گاہ کے قریب سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ سید علی شاہ گیلانی کی میت کو لحد میں اتارتے وقت اور اس کے بعد فلک شگاف نعرے لگائے گئے۔ گزشتہ رات تقریباً 10:30 بجے سید علی شاہ گیلانی طویل علالت کے سبب مالک حقیقی سے جا ملے۔

دوسری جانب کشمیر زون کے انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی پی ) وجے کمار کا کہنا ہے کہ سید علی شاہ گیلانی کے انتقال کے بعد وادی کشمیر میں موبائل اور براڈ بینڈ انٹرنیٹ خدمات کی معطلی کے ساتھ مختلف قسم کی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ پولیس نے بتایا کہ کشمیر میں کرفیو جیسی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ گیلانی کے گھر کے اطراف پولیس اہلکاروں کی بھاری تعداد کو تعینات کیا گیاہے اورگیلانی کے گھر کی طرف جانے والی سڑکوں کو سیل کر دیا گیا ہے۔ کسی کو وہاں جانے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔

حریت کانفرنس کے سابق صدر گیلانی گزشتہ دو دہائیوں سے مختلف بیماریوں میں مبتلا تھے۔ وہ تین بار ایم ایل اے بھی رہے۔ 92 سالہ گیلانی نے تین دہائیوں سے زیادہ عرصے تک جموں و کشمیر کی تحریک میں کلیدی رول ادا کیا۔ ان کے خاندان کے ایک رکن کے مطابق انہوں نے بدھ کی رات تقریباً۱۰:۳۰ بجے آخری سانس لی۔

 واضح رہے کہ 29 ستمبر 1929 کو ضلع بانڈی پورہ کے ایک گاؤں میں پیدا ہونے والے سید علی شاہ گیلانی نے اپنی تعلیم اورینٹل کالج لاہور سے حاصل کی تھی۔

ٹیگس