Nov ۱۳, ۲۰۲۱ ۱۱:۰۴ Asia/Tehran
  • گستاخ رسول، وسیم رشدی کے خلاف ہندوستان میں احتجاج و مظاہرہ، اسکی فورا گرفتاری کا مطالبہ

ہندوستان کے مختلف شہروں میں وسیم رشدی کی گستاخیوں کے خلاف سبھی مسلمانوں کا احتجاج جاری ہے۔

اسی سلسلے میں ممبئی کی مشہور مغل مسجد میں شیعہ علماء اور آئمہ مساجد کا احتجاجی اجلاس ہوا جس میں شہر ممبئی اور مضافات کے علماء اور ائمہ نے شرکت کی ۔

مسجد ایرانیان یا مغل مسجد کے مولانا جعفر خان نے ’وسیم رشدی‘ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ جو کچھ کر رہا ہے وہ بڑی سازش کا حصہ ہے۔ ان حالات میں سازش کو سمجھتے ہوئے اپنے اتحاد کو قائم رکھنا ہے،  ہمت و حوصلے سے کام لینا ہے۔

ممبئی کے ڈونگری علاقے میں حبیب ہائی اسکول کے سامنے علماء اور لوگوں کے درمیان شیطان وسیم رشدی کا پتلہ بھی جلایا گیا۔

ممبئی کے ڈونگری علاقے کے حبیب ہائی اسکول کے گیٹ پر شیطان وسیم کا پتلہ نذر آتش

ادھر ممبئی سے ملے تھانہ ضلع کے مضافاتی علاقے ممبرا میں شیعہ مسلمانوں کی طرف سے وسیم رشدی کی شدید الفاظ میں مذمت ہوئی۔ ممبرا کے بہمن کامپلیکس میں ایک احتجاجی پریس کانفرنس ہوئی جس میں علما نے وسیم رشدی کے اسلام دشمن اور گستاخانہ اقدامات و بیانات کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے اسلام سے خارج قرار دیا۔ اس پریس کانفرنس میں ممبرا کی تقریبا 22 انجمنہائے ماتمی اور تنظیموں کے نمائندگان بھی شریک تھے۔

آل انڈیا شیعہ فیڈریشن کے صدر علی اصغر حیدری نے وسیم رشدی کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ وسیم ایک مہرہ ہے جسے ملکی و غیر ملکی طاقتیں استعمال کر رہی ہیں، اس لئے اسے فورا گرفتار کرکے ملک میں قانون کی بالادستی قائم کی جائے۔ انہوں نے رضا اکیڈمی اور دیگر سنی تنظیموں کے ممبئی اور مہاراشٹرا بند کی حمایت کا اعلان کیا اور مسلکی ہماہنگی کو اس کام کے لئے ضروری قرار دیا۔ انہوں نے مسلمانوں کے بڑے اداروں کو مخاطب قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس مذہبی، قومی اور قانونی جنگ میں انکی رہنمائی کی ضرورت ہے۔

ممبرا میں پریس کانفرنس کی تصویر

ادھر لکھنؤ شہر کے مختلف علاقوں میں بھی وسیم رشدی کے خلاف عوام نے احتجاج کر اپنے غم و ‏غصے کا اظہار کیا۔ جلوس کی شکل میں عوام نے وسیم رشدی کے خلاف نعرے لگائے جبکہ کہیں پر عوام نے اسکی تصویروں کو تو کہیں اسکے پتلے کو نذر آتش کیا۔

واضح رہے کہ گستاخ رسول وسیم رشدی نے اس سے پہلے قرآن کریم کی چھبیس آیتوں کو قرآن سے نکالنے کی بات کہی تھی جس پر اس کی بڑی مذمت ہوئی تھی۔

یاد رہے کہ توہیں رسالت کے وقت وسیم رشدی انتہاء پسند ہندو سنیاسی یتی نرسنگھانند سرسوتی کے ساتھ نظر آ رہا تھا جو وسیم رشدی سے بہت پہلے اسلام کے خلاف زہر افشانی کر چکا ہے۔ ان دونوں ہی کے خلاف پولیس میں مقدمات درج ہیں۔ ان دونوں ہی عناصر کا شمار ان افراد میں ہوتا ہے جو اپنی کرتوتوں سے ملک میں فرقہ وارانہ اختلافات کو ہوا دینے کی مسلسل کوشش کرتے رہتے ہیں۔

سماجی کارکن رویکانت بھارتی کا کہنا ہے کہ جب یتی نرسنگھا نند سرسوتی نے قرآن اور پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے خلاف نفرت انگیز بیان دیا تھا تو انہوں نے سبھی ہندو تنظیموں سے مراسلات کے ذریعے یتی نرسنگھانند کو انکے عہدے سے برخاست کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

 

ٹیگس