پہلی وسطی ایشیا آن لائن چوٹی کانفرنس، ایران کی چابہار بندرگاہ ایک اہم تجارتی مرکز بن گئی
پہلی ہند وسطی ایشیا آن لائن سربراہی کانفرنس میں ایران کی چابہار بندرگاہ کو وسطی اور جنوبی ایشیا کو ایک دوسرے سے جوڑنے کے مرکز کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔
جمعرات کی رات ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں ہونے والی پہلی ہند وسطی ایشیا آن لائن چوٹی کانفرنس میں قزاقستان، کرغیزستان، ترکمانستان، تاجکستان اور ازبکستان کے صدور نے شرکت کی۔
اس کانفرنس میں ایران کی چابہار بندرگاہ کو وسطی اور جنوبی ایشیا کے درمیان تجارتی رابطے کے باب کے طور پر استعمال کرنے اور اس کو بین الاقوامی شمال جنوب کوریڈور آئی این ایس ٹی ایس اور اشک آباد معاہدے سے جوڑنے پر اتفاق کیا گیا۔
اس ورچوئل سربراہی کانفرنس کے بعد دہلی اعلامیہ بھی جاری کیا گیا۔ ہندوستانی وزارت خارجہ میں مغربی امور کی سیکریٹری رینت سندھو نے اس اجلاس کے بارے میں صحافیوں کو بریفنگ دی۔
انھوں نے بتایا کہ وسطی ایشیا کے تمام رہنماؤں نے چابہار بندرگاہ کی اہمیت کو تسلیم کیا اور انہوں نے اس بندرگاہ کو وسطی ایشیا اور جنوبی ایشیا کے درمیان تجارتی روابط کے لیے گیٹ وے کے طور پر استعمال کرنے پر اتفاق کیا۔ انہوں نے کہا کہ وسطی ایشیائی ممالک نے چابہار بندرگاہ کے شہید بہشتی ٹرمنل کو دوسرے ممالک کے ساتھ تجارت کے لیے استعمال کرنے کی تجویز کو بخوشی قبول کیا۔
رینت سندھو نے کہا کہ ہندوستان، روس اور ایران کے اب تک کے سہ فریقی آئی این ایس ٹی ایس پروجیکٹ میں ایران کی بندرعباس بندرگاہ، آذربائیجان، بحیرہ کیسپین کا راستہ شامل ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس راستے کو استعمال کرتے ہوئے ہندوستان سے روس تک مال برداری کی آمد و رفت بیالیس سے –پینتالیس دن کے بجائے بیس سے چوبیس دن میں ممکن ہے ۔ ہندوستانی وزارت خارجہ کی مغربی امور کی سیکریٹری رینت سندھو نے بتایا کہ نقل و حمل کی لاگت میں بھی تیس سے چالیس فیصد تک کمی ہوتی ہے۔
ہندوستان نے دو ہزار اٹھارہ میں اشک آباد معاہدے پر دستخط کیے تھے جو وسطی ایشیا اور خلیج فارس کے ممالک کے درمیان تجارتی تبادلے کا ایک معاہدہ ہے۔