ہندوستان میں باپردہ طالبات کے اسکولوں میں داخلے پر پابندی کا تنازعہ جاری
ہندوستان کی ریاست کرناٹک میں حجاب کے ساتھ طالبات کے اسکول میں داخلے پر پابندی اور ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے باحجاب طالبہ کو ہراساں کئے جانے کا مسئلہ طول پکڑتا جارہا ہے اور پارلیمنٹ میں بھی اس کی گونج سنائی دی ہے
ہندوستان میں اسکولوں میں باپردہ طالبات کے داخلے پر پابندی پر مختلف قسم کا رد عمل ظاہر کیا جا رہا ہے۔
کرناٹک سے کانگریس کے ایک ممبرپارلیمنٹ نے لوک سبھا میں اسکولوں اور کالجوں میں باپردہ خواتین کے داخلے پر پابندی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ حجاب مسلم خواتین کا حق ہے جس طرح دیگر مذاہب کی خواتین کو اپنے مذہب کے مطابق رہن سہن کا حق حاصل ہے۔
کانگریس کی جنرل سکریٹری رہنما پریانکا گاندھی نے بھی کرناٹک میں باحجاب طالبات کے تعلیمی اداروں میں داخلے پر پابندی پر بیان جاری کر دیا۔پریانکا گاندھی نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہا ہے کہ خواتین کو ہراساں کرنا بند کرو، حجاب ہو، گھونگٹ ہو ، خواتین کو اپنی مرضی کے لباس پہننے کا اختیار آئین میں دیا گیا ہے۔
دوسری جانب ریاست کرناٹک میں ہندو انتہا پسندوں کے اشتعال انگیز اقدام کے ردعمل میں خاتون طالبہ مسکان نے ڈرے یا گھبرائے بغیر بھیڑ کے ذریعے لگائے جارہے جے شری رام کے نعرے کے جواب میں ’اللہ اکبر‘ کا نعرہ بلند کیا۔
مسکان کی اس بہادری پر اسے سوشل میڈیا پر خوب داد دی جارہی ہے۔
دوسری جانب ہندوستان کے سینیئر سیاسی رہنما اور راشٹریہ جنتادل کے سربراہ لالوپرساد یادو نے کہا ہے کہ جس طرح سے حجاب اور دیگر معاملات کو مسئلہ بنایا جا رہا ہے اس سے ملک خانہ جنگی کی طرف بڑھ رہا ہے۔
واضح رہے کہ حجاب پر پابندی کا معاملہ ہندوستان کی ریاست کرناٹک سے ریاست مدھیہ پردیش اور پڈوچیری تک پھیل گیا۔
کرناٹک میں انتہا پسندتنظیموں کی جانب سے حجاب کےخلاف پیدا کی جانے والی کشیدگی کے بعد تین دن کے لئے اسکول اور کالج بند کردئے گئے ہیں-
منگل کو کرناٹک کے مختلف شہروں میں حالات انتہائی کشیدہ ہوگئے تھے۔