Feb ۱۹, ۲۰۲۲ ۱۷:۲۳ Asia/Tehran
  • فائل فوٹو
    فائل فوٹو

ہندوستان کی جنوبی ریاست کرناٹک میں مسلم طالبات کے حجاب پر پابندی کے تنازعہ کے بعد میسور شہر کے ایک مشہور کالج نے مسلم طالبات کو حجاب کے ساتھ کلاسوں میں شرکت کی اجازت دے دی ہے۔

جنوبی ریاست کرناٹک سے مسلم طالبات کے حجاب پر پابندی کا تنازعہ جب سے شروع ہوا ہےاس وقت سے پوری دنیا میں اس پر بات ہو رہی ہے اور ہندوستان سمیت دنیا کے مختلف ملکوں میں ریاست کرناٹک کی حکومت کے اس فیصلے کی مذمت کی جا رہی ہے-

اس درمیان کرناٹک کے ہی تاریخی شہر میسور کے ایک مشہور اور تاریخی پرائیویٹ کالج ڈی ڈی پی یو نے مسلم طالبات کو حجاب کے ساتھ کلاسوں میں شریک ہونے کی اجازت دیتے ہوئے اپنا ڈریس کوڈ کینسل کر دیا- کالج کے منتظم شری نواس مورتی نے بتایا کہ چار طالبات نے حجاب کے بغیر کلاسوں میں جانے سے انکار کر دیا اور پھر ان کی حمایت میں اور بھی طلبا اور طالبات آگئے- ان کا کہنا تھا کہ میں نے کالج کا دورہ کیا اور سبھی سے بات چیت کی جس کے بعد میں نے کالج کا ڈریس کوڈ ختم کرنے کا فیصلہ کیا-

پچھلے کئی ہفتے سے ریاست کرناٹک میں مسلم طالبات کو حجاب کے ساتھ تعلیمی اداروں میں داخل ہونے سے روکا جا رہا ہے۔ ریاستی حکومت کے اس فیصلے کی آڑ میں سخت گیر ہندو تنظیمیں مسلم طالبات کو ہراساں کر رہی ہیں- اسی طرح کے ایک واقعے میں سخت گیر ہندو تنظیموں کے کارکنوں نے کرناٹک میں ایک مسلم طالبہ مسکان خان کو ایک کالج میں گھیر لیا جس کے بعد اس طالبہ نے جرائت کا مظاہرہ کرتے ہوئے بھیڑ کے حوصلے کو پست کردیا - مسکان خان کو اس وقت پوری دنیا سے حمایت مل رہی ہے۔

ٹیگس