Mar ۱۹, ۲۰۲۲ ۲۲:۲۴ Asia/Tehran
  • دی کشمیر فائلز فلم پر مسلمانوں کے ساتھ پنڈتوں نے بھی اعتراض کر دیا

ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں لڑائی شروع ہونے کے بعد کشمیری پنڈتوں کے وادی چھوڑنے کی کہانی پر مبنی بالی ووڈ فلم دی کشمیر فائلز پر مسلمانوں کے ساتھ ساتھ پنڈتوں نے بھی اعتراض کیا ہے۔

فلمساز اور ڈائریکٹر وویک اگنی ہوتری کی فلم 1990 کی دہائی کے دوران پنڈتوں کے ساتھ ہونے والی مبینہ زیادتی کو پیش کرتی ہے لیکن پنڈتوں کے رہنما سنجے تِکو جنہوں نے انتہائی نامساعد حالات میں بھی کشمیر نہیں چھوڑا، کہتے ہیں کہ فلم میں جن واقعات کا ذکر کیا گیا ہے وہ رونما ہوئےلیکن انہیں بہت بڑھا چڑھا کر اور اشتعال انگیز انداز میں دکھایا گیا ہے۔

تیکو نے کہا کہ اس فلم میں کشمیری مسلمانوں کو دہشت گرد کے طور پر پیش کیا گیا ہے جو کہ غلط ہے، مجھے یاد ہے کہ حالات خراب تھے، کشمیری مسلمانوں نے کتنے پنڈت خاندانوں کو بچایا۔

 

کشمیری بولنے والے ہندوؤں کو ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں پنڈت کہا جاتا ہے، مسلمانوں اور پنڈتوں کی زبان، فن اور ادب یکساں تھے۔ یہاں تک کہ پنڈت اور مسلمان گھروں میں بچوں کے پکارنے کے نام ایک جیسے رکھتے تھے۔

دوسری جانب سابق وزرائے اعلیٰ محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ نے ہندوستان کی مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ 1990 میں ہونے والے ان واقعات کی تحقیقات کرائے جس کے نتیجے میں کشمیر سے پنڈتوں کی نقل مکانی ہوئی۔ سنجے تِکو کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس طرح کی سنگین صورتحال کو سمجھنے کے لیے کمرشل فلم کی نہیں بلکہ صحیح تحقیقات کی ضرورت ہے۔

ٹیگس