قانون نافذ کرنے والے ادارے خود آئین مخالف اقدامات کررہے ہیں: مولانا ارشد مدنی
سینئر وکلاء نے عدالت کو بتایا کہ ایمرجنسی کے دوران اور آزادی سے پہلے بھی ایسی بربریت نہیں ہوئی تھی جیسی آج یو پی میں کی جارہے۔
یوپی کے مختلف اضلاع میں ایک ہفتہ سے جاری غیر قانونی انہدامی کارروائی کے خلاف جمعیۃ علماء ہند کی داخل کردہ عرضی پرآج سپریم کورٹ نے سماعت کرتے ہوئے یو پی حکومت کو حلف نامہ داخل کرنے کا حکم دیا اور سماعت اگلے منگل تک ملتوی کردی۔اس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے جمعیۃعلمائے ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے خود آئین مخالف اقدامات کررہے ہیں۔
جمعیۃ علمائے ہند کی جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق جمعیۃ علماء کے وکلاء نے عدالت سے اسٹے کی گذارش کی تھی لیکن عدالت نے یہ کہا کہ انہیں امید ہے کہ اب یو پی حکومت کی جانب سے غیر قانونی طور پر بلڈوزرنہیں چلایا جائے گا اور اگر کسی غیر قانونی عمارت کو منہدم ہی کرنا ہے تو قانونی کارروائی مکمل کیئے بغیر کسی طرح کی انہدامی کارروائی انجام نہ دی جائے۔
یو پی حکومت کی نمائندگی کرتے ہوئے سینئر ایڈوکیٹ ہریش سالوے اور سالیسٹر جنرل آف انڈیا تشارمہتا نے جمعیۃ علماء ہند کی پٹیشن پر سخت اعتراض کیا اور کہا کہ آج عدالت میں متاثرین کی بجائے جمعیۃ علماء ہند آئی ہے جس کی پراپرٹی کو نقصان نہیں ہوا ہے جس پر بینچ نے انہیں کہا کہ لا قانونیت نہیں ہونا چاہئے، اس کو مدعا نہیں بنانا چاہئے کہ کون عدالت کے سامنے آیا ہے، جمعیۃ علماء بھی سوسائٹی کا ہی حصہ ہے۔عدالت نے مزید کہاکہ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ جس کا گھر بلڈوز کیاجاتا ہے وہ ہمیشہ عدالت نہیں پہنچ پاتا۔
جسٹس بوپنا نے سینئر ایڈوکیٹ ہریش سالوے سے مزید کہا کہ ایسے معاملات میں عدالت کا مداخلت کرنا ضروری ہے اور اگر عدالت نے مداخلت نہیں کی تو یہ مناسب نہیں ہوگا۔انصاف ہوتے ہوئے دکھائی دینا چاہئے لہٰذا ابھی تک کی گئی انہدامی کارروائی پر اگلی سماعت پر عدالت میں حلف نامہ داخل کریں۔
صدرجمعیۃ علماء ہند مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے یہاں آئین اور دستور ہے،قانون پر عمل کرنا سبھی کی بنیادی ذمہ داری ہے لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے خود آئین مخالف اقدامات کررہے ہیں۔ مولانا نے کہا کہ پر امن احتجاج عوام کا بنیادی حق ہے،حکومت کی طرف سے اس کی اجازت نہ دینا احتجاج کرنے والوں پر لاٹھی چارج کرنا، انہیں گرفتار کرلینا، پولیس اسٹیشن میں جانوروں کی طرح مارنا پیٹنا،اور ان کے مکانوں کو مسمار کردینا کھلا جبر و استبداد ہے۔