ریٹائرمنٹ والے دن گیانواپی مسجدکے تہہ خانے میں پوجا کی اجازت دینے والے جج کو تحفہ
گیانواپی مسجد کے تہہ خانے میں پوجا کی اجازت دینے والے ریٹائرڈ جج کو ریٹائرمنٹ والے دن تحفہ ملا اور وہ سرکاری یونیورسٹی کے لوک پال مقرر ہوگئے-
سحرنیوز/ ہندوستان: گیانواپی مسجد کے تہہ خانے میں پوجا کی اجازت دینے والے ریٹائرڈ جج اجے کرشن وشویش کو ریٹائرمنٹ والےدن لکھنؤ میں ڈاکٹر شکنتلا مشرا نیشنل ری ہیبلیٹیشن یونیورسٹی کا لوک پال مقرر کیا گیا ہے۔ اس یونیورسٹی کے چیئرپرسن خود اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ ہیں۔
اپنی ریٹائرمنٹ کے آخری دن وارانسی کی گیانواپی مسجد کے تہہ خانے کو ہندوؤں کو سونپے جانے کا فیصلہ دینے والے جج اجئے کرشن وشویش کو اتر پردیش کی بی جے پی حکومت نے سرکاری یونیورسٹی کا لوک پال (محتسب) مقرر کیا ہے۔ لوک پال کا کام ’’طلبہ کی بہتری کے لیے ان کے درمیان تنازعات کو حل کرنا" ہے۔
واضح رہے کہ جج وشویش نے اپنی مدت کار کے آخری دن 31 جنوری 2024 کو فیصلہ سناتے ہوئے گیانواپی کے تہہ خانے میں ہندوؤں کو پوجا کرنے کی اجازت دی تھی۔
غورطلب ہے کہ وشویش اترپردیش میں مندر مسجد معاملوں سے وابستہ پہلے جج نہیں ہیں جنہیں کوئی سرکاری عہدہ حاصل ہوا ہے۔ اس سے قبل اپریل 2021 میں بابری مسجد انہدام کیس میں تمام 32 ملزمان کو بری کیے جانے کے 7 ماہ سے بھی کم عرصے میں ریٹائرڈ ڈسٹرکٹ جج سریندر کمار یادو کو یوگی آدتیہ ناتھ حکومت نے اتر پردیش میں ڈپٹی لوک آیکت مقرر کیا تھا۔ سریندر کمار یادو نے اپنی ملازمت کے آخری دن بابری مسجد کے انہدام سے متعلق ایک کیس پر بھی کام کیا۔ سی بی آئی کی خصوصی عدالت کے جج کے طور پر یادو نے 30 ستمبر 2020 کو بی جے پی کے سینئر لیڈر لال کرشن اڈوانی، مرلی منوہر جوشی، اوما بھارتی، کلیان سنگھ اور دیگر کو بری کر دیا تھا۔