سعودی حکام ایران کے خلاف اپنی حرکتوں سے باز آجائیں، علی شمخانی
ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری نے کہا ہے کہ سعودی حکام اگر تہران اور ریاض کے درمیان مسائل حل کئے جانے کے خواہاں ہیں تو انھیں چاہئے کہ ایران کے خلاف اپنی حرکتوں سے باز آجائیں۔
ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری علی شمخانی نے العالم نیوز چینل سے گفتگو میں ایران اور سعودی عرب کے تعلقات اور دونوں ملکوں کے درمیان پائے جانے والے مسائل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سعودی حکام چاہیں تو دونوں ملکوں کے درمیان مسائل حل ہو سکتے ہیں مگر انھیں ایران کے خلاف اپنی حرکتوں سے باز آنا پڑے گا۔
علی شمخانی نے اس جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ سعودی عرب، ایران کے اندرونی ماحول میں ناخوش آیند اقدامات عمل میں لانے کی کوشش کر رہا ہے، کہا کہ دہشت گردوں کے اس گروپ کو، کہ جس نے ایران کے شہر دزفول میں ایک مذہبی انجمن پر فائرنگ کرکے دو افراد کو شہید کر دیا، سعودی عرب کے انٹیلجنس ادارے سے پیسے ملتے رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ سعودی عرب، ہر سطح پر بلاسبب عربوں کو ایران کے خلاف یکجا کرنے کی کوشش کر رہا ہے جبکہ سعودی حکام اگر اپنا رویہ تبدیل کرتے ہوئے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کریں تو ایران کے نقطۂ نظر سے دونوں ملکوں کے درمیان پائے جانے والے مسائل حل کئے جا سکتے ہیں۔ علی شمخانی نے ایران اور عرب ملکوں کے درمیان تعلقات میں بحران پائے جانے سے متعلق رپورٹوں کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور بیشتر عرب ملکوں کے درمیان خوشگوار تعلقات پائے جاتے ہیں۔
ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری نے بحران شام کے بارے میں بھی کہا کہ بحران شام، بیرون ملک سے مسلط کیا جانے والا ایک ایسا مسئلہ ہے کہ جس کا مقصد، مشرق وسطی کے علاقے میں مزاحمت کا محور ختم کرنا ہے۔ انھوں نے تاکید کے ساتھ کہا کہ شام کے سلسلے میں ایران اور روس کے مواقف میں کوئی اختلاف نہیں پایا جاتا اور دونوں ممالک، شامی حکومت اور عوام کے فیصلوں کی حمایت کرتے ہیں۔
علی شمخانی نے کہا کہ ایران کی جانب سے شام کو فوج بھیجے جانے کی ہرگز کوئی ضرورت محسوس نہیں کی جاتی اور شام کا بحران صرف مذاکرات کے ذریعے ہی حل کیا جاسکتا ہے۔