ایران اور فرانس کے صدور نے دہشت گردی کا مل کر مقابلہ کرنے کا اعلان کیا ہے
ایران اور فرانس کے صدور نے دہشت گردی سے مقابلے کے دائرے میں مشترکہ اطلاعاتی اور سیکورٹی تعاون کے لئے دونوں ملکوں کی آمادگی کا اعلان کیا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے منگل کے روز فرانس کے صدر فرانسوا اولاند کے ساتھ ٹیلی فونی گفتگو میں دہشت گردوں کا مقصد دنیا میں اسلامو فوبیا پھیلانا قرار دیا اور کہا کہ ایران جو خود دہشت گردی کا نشانہ بن چکا ہے، اس چیلنج سے مقابلے کے دائرے میں فرانس کے ساتھ اطلاعاتی اور سیکورٹی تعاون کے لئے تیار ہے۔
انہوں نے شام اور عراق میں دہشت گردوں سے مقابلے کی تقویت پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ اسلام دین امن اور ہر طرح کی دہشت گردی کا مخالف ہے اور دہشت گرد جو اسلام سے اپنا تعلق جوڑنے کی کوشش کرتے ہیں وہ بہت بڑا جھوپ ہے ۔ ڈاکٹر حسن روحانی نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ شام اور عراق میں دہشت گردوں کی نابودی اہم ترجیح کے طور پر تمام ممالک کے تعاون اور صلاح و مشورے کی متقاضی ہے کہا کہ ایران عالمی سطح پر دہشت گردی سے مقابلے کے لئے ایک متحدہ محاذ کی تشکیل کا خواہاں ہے۔
صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے پیرس دہشت گردانہ حملوں میں فرانسیسی شہریوں کی ایک تعداد کی ہلاکت پر فرانس کی حکومت اور عوام کو ایک بار پھر تعزیت پیش کی اور کہا کہ دہشت گرد تمام قوموں اور حکومتوں کے عزم و ارادے کے مقابل ہرگز اپنے اہداف حاصل نہیں کرسکتے۔
انہوں نے یہ امید ظاہر کی کہ وہ ممالک جو دہشت گردی کو اپنے مفادات کو آگے بڑھانے کے لئے استعمال کرنے کی کوشش کر رہے تھے وہ دنیا کے لئے اس طرح کی حرکت کے خطرات کی طرف متوجہ ہوگئے ہوں گے۔ اس ٹیلی فونی گفتگو میں فرانسیسی صدر فرانسوا اولاند نے دہشت گرد گروہ داعش سے مقابلے کے لئے تمام ممالک کو متحد کرنے کی کوشش پر تاکید کی اور کہا کہ پیرس پر داعش کا حملہ دنیا کے تمام لوگوں پر حملہ تھا اور سبھی کو متحد ہو کر شام اور عراق میں ان کا مقابلہ کرنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ شام میں دہشت گردی سے مقابلے کو ترجیح ہونی چاہئے اور یہ کہ دہشت گردوں کے مالی اور اسلحہ جاتی ذرائع کو نابود کیا جانا ضروری ہے۔ فرانسیسی صدر نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ ان کا ملک ایران کے ساتھ تمام میدانوں میں تعلقات میں فروغ کے لئے تیار ہے اس امید کا اظہار کیا کہ ایران کے صدر کا دورہ فرانس جلد انجام پائے گا۔