ایران کے اثاثے ضبط کرنے کی امریکی کوشش پر تہران کا ردعمل
ایران کی وزارت خارجہ نے امریکی سپریم کورٹ کی جانب سے ایران کے اثاثے ضبط کئے جانے کی کوششوں کو غیر قانونی قرار دیا ہے-
رپورٹ کے مطابق وزارت خارجہ کے ترجمان حسین جابر انصاری نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے اثاثے ضبط کرنے کے لئے امریکی سپریم کورٹ کی حالیہ کوشش، دوہزار سات سے ایران کے خلاف قائم امریکی حکومت کے مقدموں کا آخری مرحلہ ہے کہ جو مسلمہ بین الاقوامی اصولوں کے منافی ہے اور اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے-
حسین جابر انصاری نے مزید کہا کہ امریکی عدلیہ برسوں سے حکومت اور کانگریس کی حمایت سے بنیادی ترین بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کر رہی ہے اور بے بنیاد دلائل اور الزامات کے سہارے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف غیر قانونی فیصلے سنا رہی ہے-
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ بعض امریکی عدالتیں ، انصاف اور قانون کی دھجیاں اڑا رہی ہیں اور گذشتہ برسوں میں اسلامی جمہوریہ ایران سے، امریکی شہریوں کے دہشت گردانہ اقدامات کے نتیجے میں رونما ہونے والے سانحوں کی بھینٹ چڑھنے والے افراد کو ہرجانہ دینے کا مطالبہ کرتی رہی ہیں -
جابر انصاری نے کہا کہ ان عدالتوں کے فیصلوں کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران واضح طور پر اعلان کرتا ہے کہ بین الاقوامی اصول و قوانین کے بر خلاف جاری ہونے والے فیصلوں سے امریکی شہریوں کا کوئی حق ثابت نہیں ہوتا اور اسلامی جمہوریہ ایران ، اپنے اداروں اور شہریوں کے اثاثوں میں خرد برد کی صورت میں نقصان کی تلافی اور ادائیگی کا ذمہ دار، امریکی حکومت کو سمجھتی ہے -
انھوں نے مزید کہا کہ امریکی حکومت نے ثابت کر دیا ہے کہ حقائق پر توجہ دیئے بغیر اور صیہونی حلقوں کے زیر اثر آکر ایران کے خلاف واشنگٹن کے دشمنانہ اقدامات جاری ہیں اور امریکی پالیسیوں کی بابت ایرانی حکومت اور قوم میں موجود گہرے عدم اعتماد کو کم کرنے اور حالات کو سمجھنے نیز اس سے بہرہ مند ہونے کی کسی طرح کی کوشش دکھائی نہیں دے رہی ہے-