مشترکہ جامع ایکشن پلان نے ہمارے مطالبات پورے کیے: جواد ظریف
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ مشترکہ جامع ایکشن پلان نے ایران کے مطالبات پورے کیے۔
ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے بدھ کے روز ڈیووس میں ہونے والے عالمی اقتصادی فورم میں "ایران اور دنیا کے لیے اگلا قدم" کے زیرعنوان ایک اجلاس میں کہا کہ ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کا ایٹمی معاہدہ اگرچہ ایک کامل معاہدہ نہیں ہے لیکن پابندیوں کا خاتمہ اور ایٹمی توانائی رکھنے کے ایران کے حق کا احترام، اسلامی جمہوریہ ایران کے مطالبات میں شامل ہے۔ انھوں نے یہ بات بیان کرتے ہوئے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی ایٹمی سرگرمیاں ہمیشہ پرامن رہی ہیں، کہا کہ طے پایا ہے کہ یہ سرگرمیاں آئندہ مزید شفافیت کے ساتھ جاری رکھی جائیں تاکہ عالمی برادری بھی ایران کی ایٹمی سرگرمیوں کے پرامن ہونے کی طرف متوجہ ہو جائے۔
محمد جواد ظریف نے ایٹمی معاہدے کو سیاسی و اقتصادی شعبوں میں سب کے لیے ایک کامیابی قرار دیا اور کہا کہ معاہدے کا علاقائی پیغام بھی یہ ہے کہ جب وہ اختلاف کہ جس کا دور کرنا ناممکن نظر آ رہا تھا، ممکن ہو گیا ہے تو اس علاقے کے اختلافات کے حل کے راستے میں کہ جس کے عوام مشترک دین، مشترک تاریخ، مشترک ثقافت اور مشترک اقدار کے ذریعے ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں، کوئی رکاوٹ موجود نہیں ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے انتہا پسندی کو دنیا کے ہر ملک کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ سب کو ایک دوسرے کی مدد سے چیلنج سے نمٹنے کے لیے کوشش کرنی چاہیے اور اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے سب سے پہلے ضروری ہے کہ ملکوں کے درمیان غلط فہمیوں کو دور کیا جائے۔ جواد ظریف نے یہ بات بیان کرتے ہوئے کہ ایران ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعاون پر آمادہ ہے، کہا کہ عرب حکمرانوں کو یہ سمجھنا چاہیے کہ مقابلہ آرائی کسی کے فائدے میں نہیں ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے اسی طرح ایران کے میزائل پروگرام کے خلاف امریکہ کی نئی پابندیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ پروگرام دفاعی نوعیت کا ہے اور یہ مشترکہ جامع ایکشن پلان کے دائرے سے باہر ہے۔